قبائلی اضلاع

بجلی لوڈشیڈنگ سے مہمند کے عوام پانی کیلئے ترس گئے

ضلع مہمند کے ہیڈکوارٹر غلنئی بازار میں بجلی کی طویل لوڈشیڈنگ کے خلاف احتجاجی مظاہرہ کیا گیا۔ مظاہرے کے دوران پشاور اور باجوڑ شاہراہ کو ہر قسم آمدورفت کیلئے مکمل بند رکھا گیا اور مظاہرین بجلی کے مسلسل فراہمی کا مطالبہ کر رہے تھے۔

مظاہرین نے ہاتھوں میں پلے کارڈ اٹھا رکھے تھے جس پر واپڈا کے خلاف نعرے درج تھے۔ ہیڈکوارٹر غلنئی کے عوام نے  مہمند پریس کلب کے سامنے سخت گرمی میں طویل بجلی لوڈشیڈنگ کے خلاف احتجاجی مظاہرہ کیا جس میں پی پی پی کے فضل ہادی، پی ایم ایل این کے حاجی بہرام خان، جماعت اسلامی کے خاندان خان عوامی نیشنل پارٹی کے ورکرز اور مختلف سیاسی جماعتوں کے اہلکاروں سمیت علاقے کے عوام نے شرکت کی۔

مظاہرین نے واپڈا اہلکاروں کے خلاف شدید نعرہ بازی کرکے 2 گھنٹوں تک پشاور باجوڑ شاہراہ ہر قسم آمدورفت کے لئے بند رکھا جس سے گاڑیوں میں مریضوں، بچوں اور دیگر مسافروں کو سخت مشکلات کا سامنا کرنا پڑا۔

احتجاجی مظاہرے سے پی پی پی مہمند کے رہنماء فضل ہادی نے کہا کہ بجلی کی عدم موجودگی سے بچے اور خواتین پانی کیلئے ترس گئے اور دوردراز سے پانی لانے پر مجبور ہوگئے ہیں۔ انہوں نے تقریر کے دوران منتخب عوامی نمائندوں اور واپڈا اہلکاروں پر سخت تنقید کی اور کہا کہ مہمند قوم کے ساتھ امتیازی سلوک کیا جاتا ہے اور لوڈشیڈنگ کی دورانیہ 22 گھنٹوں تک پہنچ گیا ہے جبکہ منتخب نماٸندوں کے گھروں، حجروں، سٹیل ملز اور ماربل فیکٹریوں کو 24 گھنٹے بجلی فراہم کیا جاتا ہے۔

انہوں نے کہا کہ واپڈا اہلکار شیڈول کے مطابق بجلی فراہم کریں ورنہ سخت احتجاجی دھرنا دینگے جس کی تمام تر ذمہ داری متعلقہ اہلکاروں پر ہوگی۔

مظاہرین نے دھمکی دی کہ اگر 15 جون تک بجلی کی لوڈشیڈنگ ختم نہیں کیا گیا تو سخت احتجاج ہوگا۔ بعد میں تحصیلدار حلیمزئی رحمان گل،پولیس ڈی ایس پی لیاقت خان اور ایس ایچ او امجد خان نے مظاہرین سے کامیاب مذاکرات کر کے احتجاجی مظاہرےکو ختم کردیا اور شاہراہ کو ہر قسم آمدورفت کے لئے کھول دیا گیا۔

Show More

متعلقہ پوسٹس

Back to top button