سٹیزن جرنلزمقبائلی اضلاعکورونا وائرس

اورکزئی کے دوکاندار نے ممکنہ لاک ڈاون کی صورت میں متبادل راستہ ڈھونڈ لیا

 

سٹیزن جرنلسٹ نواز اورکزئی

‘کرونا کی دوسری لہر نے ایک بار ہمیں پریشان کردیا ہے لیکن اس بار ہم نے بھی اس سے نمٹنے کے لیے تیاری کرلی ہے، میں نے اپنے کاروبار کو جاری رکھنے کے لیے پارسل کا انتظام کیا ہے اور وٹس ایپ گروپ بھی بنائے ہیں’

ضلع اورکزئی سے تعلق رکھنے والے دوکاندار عصمت اللہ کا کہنا ہے کہ وہ پچھلے کئی سالوں سے دوکانداری کررہا ہے اور اس کے ساتھ روزمرہ کی ضروری اشیاء کے ساتھ ساتھ بیکری کا سامان بھی موجود ہوتا ہے۔ عصمت اللہ کا کہنا ہے کہ اب خیبرپختونخوا سمیت پورے ملک میں کرونا کی دوسری لہر جاری ہے جس کے ساتھ ایک بار پھر خدشہ پیدا ہوگیا ہے کہ کہیں ایسا نہ ہو کہ دوبارہ لاک ڈاون لگ جائے اور ان کا کاروبار ٹھپ ہوکر رہ جائے۔

انہوں نے کہا کہ ممکنہ لاک ڈاون کے خطرے کے پیش نظر انہوں نے مکمل انتظامات کئے ہیں، کسٹمر کی لسٹیں بنائی ہے اور انکے وٹس ایپ گروپ بھی بنائے ہیں تاکہ اگر دوبارہ لاک ڈاون لگے تو کسٹمر ہم سے رابطہ کرسکیں اور پھر ہم انکو بھیج سکے۔ عصمت اللہ نے کہا کہ وٹس ایپ گروپ کے ساتھ انہوں ایک گاڑی کا بھی بندوبست کیا ہے تاکہ لوگوں کو بروقت اور آسانی سے سامان بھیج سکیں۔

‘اکثر لوگ خود آتے ہیں سودا سلف لینے، اب ہم نے ان کو بتایا ہے کہ اگر لاک ڈاون لگا تو آپ صرف رابطہ کریں ہم گھروں تک سامان پہنچائیں گے، جو کسٹمرز بہت دور ہیں ان کیلئے ہم نے مختلف سٹیشنز مقرر کئے ہیں جہاں سے وہ لوگ اپنے ضروری اشیاء اصول کریں گے’ عصمت اللہ نے بتایا۔

انہوں نے کہا کہ اس کے علاوہ انکی کوشش ہے کہ سینٹائزرز وافر مقدار میں رکھے، آگاہی کے حوالے سے بینرز لگائے ہیں، ایس او پیر کے بغیر کسی کا آنا جانا نہیں ہے سب سے کہا ہے ایس او پیز پر عمل درآمد کریں۔
کرونا وائرس کی پہلی لہر اور اس کے نتیجے میں لگنے والے لاک ڈاون کی وجہ سے انکو بہت مشکلات کا سامنا کرنا پڑا۔ انہوں نے بتایا کہ لاک ڈاون کی وجہ سے انکو بہت مالی نقصان پہنچا، دوکان کا کرایہ انہوں نے اپنی جیبوں سے ادا کیا ہے، ان کا روزگار بہت متاثر ہوا ہے۔ عصمت اللہ نے کہا کہ اکثر اوقات ایسا ہوتا تھا کہ جب یہ دوکان کھولتے تھے تو پولیس انکو گرفتار کرلیتی تھی۔

انہوں نے بتایا کہ پہلے انکو اس بیماری کے حوالے سے بھی شکوک و شبہات تھے کہ یہ بیماری سرے موجود ہی نہیں لیکن اب انہوں نے پہلے سے تیاری کرلی ہے، خود بھی ماسک پہنتے ہیں اور خریداروں کو بھی کہتے ہیں کہ ماسک پہن کرآیا کریں اور سینی ٹائزرز بھی رکھے ہیں دوکان میں اس کے علاوہ ان کے ساتھ جو لوگ کام کرتے ہیں وہ بھی ایس او پیز پر مکمل عمل درآمد کرتے ہیں۔

Show More

متعلقہ پوسٹس

Back to top button