مغوی ایس پی کا قتل وہ بھی افغانستان میں، داوڑ قبیلہ غم سے نڈھال
مقتول پولیس آفیسر کے بھائی احمد الدین نے صحافیوں کو بتایا کہ طاہر داوڑ کی نماز جنازہ آبائی علاقے کی بجائے حیات اباد پشاور میں ادا کی جائے گی۔

سید نذیر
پاکستان دفتر خارجہ نے کہا ہے کہ افغانستان کی حکومت نے 26 اکتوبر کو اسلام آباد سے مسلح افراد کے ہاتھوں اغوا ہونے والے پاکستانی پولیس آفیسر طاہر داوڑ کی مسخ شدہ لاش ملنے کی تصدیق کی ہے۔
بدھ کو دفتر خارجہ کی جانب سے جاری بیان کے مطابق افغان وزارت خارجہ نے کابل میں پاکستانی سفارتخانے کو اگاہ کیا کہ صوبہ ننگرہار کے ضلع در بابا میں مقامی لوگوں کو ایک نعش ملی ہے۔
بیان کے مطابق افغان حکام نے تصدیق کی کہ نعش کے ساتھ ایک سروس کارڈ بھی ملا ہے جو خیبرپختونخوا پولیس کے آفیسر ایس پی طاہر خان داوڑ کا ہے۔
خیال رہے کہ دربابا افغانستان سے پاکستان سمگل کیے جانے والے نان کسٹم پیڈ سامان کی ایک معروف گزرگاہ اور قبائلی ضلع خیبر کے علاقے بازار زخہ خیل سے متصل علاقہ ہے جس سے چند میل کے فاصلے پر افغانستان کے مشرقی صوبے ننگرہار کے اچین اور دیہہ بالا نامی اضلاع میں داعش اور تحریک طالبان پاکستان جیسی کالعدم تنظیموں کے مراکز ہیں۔
ایس پی طاہر خان داوڑ کے افغاستان مین قتل کیے جانے کی اطلاعات اس وقت سامنے ائیں جب سوشل میڈیا پر منگل کے روز ان کی کچھ تصاویر وائرل ہوئیں۔
پولیس آفیسر کی نعش کے پاس ایک چِٹ رکھی گئی تھی جس میں کالعدم تنظیم داعش کے پاکستانی شاخ کی جانب سے ان کے قتل کا دعویٰ کیا گیا تھا۔
تاہم بدھ کے روز جاری کیے گئے اپنے ایک بیان میں کالعدم تحریک طالبان کے ترجمان محمد خراسانی نے ان دعوؤں کی تردید کی کہ اس قتل کے پیچھے ان کی تنظیم کا ہاتھ ہے۔
انہوں نے صحافیوں کو خبردار کیا کہ غلط معلومات پھیلانے سے اجتناب کریں بصورت دیگر اس کا خمیازہ انہیں بھگتنا پڑے گا۔
ادھر دفتر خاارجہ کا کہنا تھا کہ مقامی پولیس کو ملنے کے بعد نعش ضلع مومند درہ لائی گئی جہاں سے افغان حکام نے اسے جلال آباد منتقل کیا۔
بیان کے مطابق سہ پہر 3 بجے تک نعش جلال آباد میں واقع پاکستانی قونصلخانے کے حکام کے حوالے نہیں کی گئی تھی تاہم نعش ملتے ہی ضروری کارروائی کے بعد طورخم کے روستے پاکستان منتقل کی جائے گی۔
بیان میں مزید بتایا گیا کہ دفتر خارجہ افغان سفارتخانے کے ساتھ جبکہ کابل میں پاکستانی سفارتخانے کے حکام بھی افغان وزارت خارجہ کے ساتھ مسلسل رابطے میں ہیں اور یہ کہ مزید معلومات جیسے اور جونہی حاصل ہوں گی وہ بتا دی جائیں گی۔
ادھر منگل کے روز سے ہی ایس پی ہیڈکوارٹرز پشاور عبدالسلام خالد کی سربراہی میں پولیس کی ایک ٹیم لنڈی کوتل میں موجود نعش کے ملنے کی منتظر ہے۔
میڈیا کے ساتھ گفتگو کرتے ہوئے عبدالسلام خالد کا کہنا تھا کہ جلال آباد کے قونصل خانے کو لاش موصول ہونے کے بعد وہیں اسے پہلے سلامی پیش کی جائے گی جس کے بعد ضروری کارروائی مکمل ہونے پر طورخم منتقل کر دی جائے گی۔
انہوں نے بتایا کہ جلال آباد میں پاکستانی قونصل خانے کے حکام کے ساتھ وہ مسلسل رابطے میں ہیں۔
واضح رہے کہ شمالی وزیرستان سے تعلق رکھنے والے طاہر خان داوڑ اپنی اغوائیگی کے وقت بطور ایس پی رورل پشاور کے فرائض سرانجام دے رہے تھے جنہیں اسلام آباد سے اس وقت اغوا کیا گیا جب وہ پشاور جانے کیلئے گھر سے نکلے تھے۔
درایں اثناء مقتول پولیس آفیسر کے بھائی احمد الدین نے صحافیوں کو بتایا کہ طاہر داوڑ کی نماز جنازہ آبائی علاقے کی بجائے حیات اباد پشاور میں ادا کی جائے گی۔
انہوں نے کہا کہ یہ فیصلہ داوڑ قبیلے کے مشران کے ساتھ صلاح مشورے کے بعد کیا گیا ہے جبکہ نماز جنازہ کا اعلان لاش موصول ہوتے ہی کر دیا جائے گا۔
خیال رہے کہ ایس پی طاہر خان داوڑ کی بازیابی کیلئے داوڑ قبیلے اور وزیرستان یوتھ کی جانب سے متعدد بار احتجاجی مظاہرے کیے گئے بقول وزیرستان یوتھ کے ایک ممبر کے جو مغوی ایس پی کے قتل وہ بھی افغانستان میں پر انتہائی افسردہ اور غمزدہ ہیں۔