کچھ قوتیں قبائل کو گمراہ کررہی ہیں، فاٹا انضمام مخالفوں کو ناکام بنانا ہوگا: وزیراعظم
وزیرِ اعظم عمران خان کی زیر صدارت فاٹا انضمام کے بعد انتظامی و دیگر معاملات پراب تک ہونے والی پیش رفت پر وزیرِ اعظم آفس میں اعلیٰ سطحی اجلاس منعقد ہوا۔

وزیرِ اعظم عمران خان کی زیر صدارت فاٹا انضمام کے بعد انتظامی و دیگر معاملات پراب تک ہونے والی پیش رفت پر وزیرِ اعظم آفس میں اعلیٰ سطحی اجلاس منعقد ہوا۔
اجلاس میں وزیر برائے مذہبی امور نورالحق قادری، گورنر خیبر پختونخوا شاہ فرمان ، وزیرِ اعلیٰ محمود خان، وزیرِ اعظم کے مشیر شہزاد ارباب، فاٹا سے تعلق رکھنے والے سینٹرز اور پارلیمنٹیرینز اور دیگر افسران نے شرکت کی۔
وزیر اعظم کو بریفنگ دیتے ہوئے بتایا گیا کہ وزیرِ اعظم کی ہدایات کی روشنی میں اب تک فاٹا سیکریٹریٹ کے کئی محکمے صوبہ خیبر پختونخوا کو منتقل کیے جا چکے ہیں ان محکموں میں تعلیم، زکوۃ، عشر، سوشل ویلفیئر اور پاپولیشن ویلفیئر شامل ہیں جبکہ دیگر محکموں کی منتقلی پر بھی کام جاری ہے۔
بریفنگ کے دوران بتایا گیا کہ انضمام شدہ علاقوں کی تعمیر و ترقی کے لئے دس سالہ منصوبہ بندی کے لئے خصوصی کمیٹی وزیرِ اعلیٰ خیبر پختونخوا کی سربراہی میں تشکیل دی جا چکی ہے۔ انضمام شدہ علاقوں کی تعمیر و ترقی کے لئے این ایف سی کا تین فیصد مختص کرنے کے لئے وفاق سے مشاورت جاری ہے۔
اجلاس میں مزید بتایا گیا کہ وزیرِ اعظم نیشنل ہیلتھ پروگرام کے تحت فاٹا کے غریب عوام کو صحت سہولت کارڈکی فراہمی کے لئے فاقی حکومت کی جانب سے بجٹ میں 1.1 ارب روپے منظور کئے گئے ہیں۔ فاٹا کے علاقوں میں ٹیکس کے حوالے سے پانچ سالہ چھوٹ دینے کا نوٹیفیکیشن جاری کیا جا چکا ہے جبکہ فاٹاکا سالانہ ترقیاتی پروگرام (2018-19) منظور کیا جا چکا ہے اس کے علاوہ انضمام شدہ علاقوں میں حلقہ بندیوں کا کام جاری ہے جسے دسمبر 2018تک مکمل کر لیا جائے گا۔
اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے وزیرِ اعظم نے کہا کہ فاٹا انضمام قبائلی علاقوں کے لوگوں کی زندگیوں کو بدلنے اور ان میں واضح بہتری لانے کے مقصد کے پیش نظر کیا گیا۔ بعض قوتیں فاٹا انضمام کے خلاف کام کر رہی ہیں اور اپنے مذموم مقاصد کی خاطر لوگوں کو گمراہ کر رہی ہیں اور ہم نے ملکر ان قوتوں کے ارادوں کو ناکام بنانا ہے۔
وزیرِ اعظم نے کہا کہ انتظامی و دیگر اصلاحات کے عمل میں فاٹا کے لوگوں کو پتہ چلنا چاہیے کہ انضمام انہی کی بہتری اور بھلائی کے لئے کیا گیا ہے۔ انہوں نے کہا کہ انضمام کے بعد انتظامی و دیگر اصلاحات کے عمل کو اس انداز میں سر انجام دیا جائے کہ وہ لوگوں کے لئے دشواری کا باعث نہ بنے۔
وزیرِ اعظم نے مشرقی اور مغربی جرمنی کے انضمام کی مثال دیتے ہوئے کہا کہ قبائلی علاقے تعمیر و ترقی کے حوالے سے ملک کے دیگر حصوں سے کافی پیچھے ہیں ۔ ان علاقوں کو ملک کے دیگر حصوں کے برابر لانے کے لئے سب کو مل جل کر کوشش کرنا ہوگی۔
انہوں نے کہا کہ وفاقی حکومت این ایف سی ایوارڈ میں فاٹا کو حصہ دلانے کے لئے اپنا کردار ادا کرے گی۔ انضمام شدہ علاقوں میں افسران کی تعیناتی کے حوالے سے بات کرتے ہوئے وزیرِ اعظم نے اس بات پر زور دیا کہ ان علاقوں میں صرف انہی افسران کو تعینات کیا جائے جن کی شہرت نیک ہو اور جن میں عوام کی خدمت کا جذبہ ہو۔