تحریک انصاف کی حکومت نے قمتوں میں اضافے کے ساتھ عوام پر مزید بجلی گرادی
بجلی کی قیمت میں اضافہ ستمبر کے مہینے کی فیول ایڈجسٹمنٹ کی مد میں کیا گیا جب کہ 20 پیسے اضافے سے صارفین پر ڈھائی ارب روپے کا اضافی بوجھ پڑے گا۔

اقتصادی رابطہ کمیٹی (ای سی سی) نے بجلی کی قیمتوں میں اضافے کی اصولی منظوری دیدی۔
وفاقی وزیر خزانہ اسد عمر کی صدارت میں ای سی سی اجلاس میں بجلی کی قیمتوں میں اضافے کی اصولی منظوری دی گئی تاہم اضافے کی سمری حتمی منظوری کیلئے وفاقی کابینہ کے سامنے پیش کی جائے گی۔
ذرائع کے مطابق بجلی کی قیمتوں کے نئے سلیب متعارف کروائے جائیں گے جن کی رو سے امیر طبقے کے لیے بجلی زیادہ مہنگی ہوگی۔
ذرائع کے مطابق برآمدی شعبہ کے لیے بجلی کی قیمتوں میں سہولت دینے کے ساتھ ساتھ بجلی کی قیمتوں کے حوالے سے ٹیرف ریشنلائزیشن پلان کی منظوری بھی دی گئی ہے۔
ذرائع کے مطابق بجلی کی قیمت میں اوسطاً ایک روپے 18 پیسے فی یونٹ اضافہ کیا گیا جب کہ 300 یونٹ تک بجلی استعمال کرنے والے صارفین کے لیے بجلی کی قیمت میں برقرار رکھی گئی۔
اس کے علاوہ 300 سے 700 یونٹ بجلی استعمال کرنے والے صارفین کے لیے 10 فیصد جب کہ 700 یونٹ سے زیادہ استعمال کرنے والے صارفین کے لیے بجلی کی قیمت میں 15 فیصد اضافہ کیا گیا۔
قابل ذکر امر یہ ہے کہ زرعی شعبے کے لیے بجلی کے نرخ میں 5 روپے فی یونٹ کمی کر دی گئی ہے۔
ذرائع کے مطابق اقتصادی رابطہ کمیٹی نے بجلی صارفین کو سبسڈی دینے کی بھی منظوری دی، حکومت بجلی صارفین کو 179 ارب روپے کی سبسڈی دے گی۔
دوسری جانب وفاقی وزیر خزانہ اسد عمر کا کہنا ہے کہ بجلی کی قیمت میں اضافہ توقع سے کم کیا گیا ہے۔
واضح رہے کہ اس سے قبل نیپرا ہیڈ کوارٹرز میں بجلی کی قیمت میں اضافے سے متعلق سماعت ہوئی جس میں نیپرا کی جانب سے بجلی کی فی یونٹ قیمت میں 20 پیسے اضافے کی منظوری دی گئی۔
یہ بھی خیال رہے کہ بجلی کی قیمت میں اضافہ ستمبر کے مہینے کی فیول ایڈجسٹمنٹ کی مد میں کیا گیا جب کہ 20 پیسے اضافے سے صارفین پر ڈھائی ارب روپے کا اضافی بوجھ پڑے گا۔