جعلی اکاوٗنٹس کا معاملہ ایک کھرب تک پہنچ گیا، جے آئی ٹی رپورٹ
جے آئی ٹی کی جانب سے پیش کی گئی رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ جعلی اکائونٹس کا معاملہ کھرب تک پہنچ گیا ہے، 47؍ ارب روپے عام جبکہ 54؍ ارب روپے کمپنیوں کے اکائونٹس سے ٹرانزیکشن کی گئی۔

سپریم کورٹ آف پاکستان میں جعلی بینک اکاونٹس کیس میں جے آئی ٹی نے سندھ حکومت کی جانب سے ریکارڈ کی فرا ہمی کیلئے تعاون نہ کرنے کا الزام عا ئد کیا ہے ، جے آئی ٹی کی جانب سے پیش کی گئی رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ جعلی اکائونٹس کا معاملہ کھرب تک پہنچ گیا ہے، 47؍ ارب روپے عام جبکہ 54؍ ارب روپے کمپنیوں کے اکائونٹس سے ٹرانزیکشن کی گئی۔ سندھ حکومت ریکارڈ کی فراہمی میں تعاون نہیں کر رہی ہے۔ دوران سماعت چیف جسٹس نے ریمارکس دیئے کہ یہ عجیب بیماری ہے جب اندر ہوتے ہیں تو کمبل لیکر لیٹ جاتے ہیں باہر ہوتے ہیں تو کاروبار کرتے ہیں،ایک صاحب کو بواسیر ہے، 90؍ ارب روپے ریکور ہونے تک ملز نہیں کھولنے دینگے، عدالتی اہلکاروں کے ذریعے ملز چلانے کا سوچ رہے ہیں۔جے آئی ٹی سربراہ نے بتایا کہ تحقیقات کے دوران بڑا فراڈ سامنے آیا ہے، 101ارب روپے کی ٹرانزیکشنز 107 جعلی اکاؤنٹس کے ذریعے کی گئیں ،کئی اکاؤنٹس محدود مدت کیلئے کھول کر بند کردئیے گئے.
سارا منی لانڈرنگ کا معاملہ نظر آتا ہے۔ عدالت نے آئی جی سندھ، سیکرٹری خزانہ سندھ، سیکرٹری توانائی، سیکرٹری اری گیشن اور سیکرٹری اسپیشل انیشیٹیوز کو ذاتی حیثیت متعلقہ ریکارڈ سمیت سپریم کورٹ کراچی رجسٹری میں طلب کرلیا۔ چیف جسٹس نے متعلقہ سیکرٹریو ں کو حکم دیا کہ جو جو ریکارڈ جے آئی ٹی نے ان سے مانگا ہے وہ لیکر 26 اکتوبر کو سپریم کورٹ کراچی رجسٹری میں پیش ہو جائیں ، تمام متعلقہ سیکرٹریز 26 اکتوبر کو ذاتی حیثیت میں حاضر ہوں جسکے بعد عدالت تمام ریکارڈ کا خود جائزہ لے کر جے آئی ٹی کے حوالے کروائے گی۔ دوران سماعت چیف جسٹس میا ں ثا قب نثار نے کہا کہ اگر ریکارڈ ڈھونڈنے میں کوئی دقت آ رہی ہے تو وہ کراچی آ رہے ہیں اور وہ خود متعلقہ سیکرٹری کے ساتھ جا کر دیکھیں گے کہ ریکارڈ کیسے نہیں ملتا۔ عدالت نے کیس کی مزید سماعت 26 اکتوبر تک ملتوی کرتے ہوئے قرار دیا کہ کیس کی آئندہ سماعت سپریم کورٹ کراچی رجسٹری میں ہو گی۔ چیف جسٹس میاں ثاقب نثار کی سربراہی میں جسٹس مشیر عالم اور جسٹس اعجاز الاحسن پر مشتمل عدالت عظمیٰ کے تین رکنی بنچ نے کیس کی سماعت کی۔ عدالت میں مشترکہ تحقیقاتی ٹیم (جے آئی ٹی)کی جانب سے پیشرفت رپورٹ پیش کی گئی اس رپورٹ پر جے آئی ٹی کے سربراہ احسان صادق نے عدالت کو بتایا کہ تحقیقات کے دوران تو بڑا فراڈ سامنے آیا ہے ، جعلی بینک اکاونٹس کے ذریعے 47ارب روپے کی ٹرانزیکشن سامنے ا آئی ہے ، اس سارے فرا ڈ میں چھ سو کمپنیاں و انفرادی طور پر لوگ ملوث ہیں جبکہ کئی کیسز میں اکاونٹس محدود مدت میں کھول کر بند کر دیئے گئے۔ سربراہ جے آئی ٹی نے عدالت میں انکشاف کیا کہ جعلی اکاونٹس معاملہ ایک کھرب روپے سے زائد کے حجم تک پہنچ چکا ہے ، 47 ارب روپے عام افراد جبکہ 54 ارب سے زائد رقوم کمپنیوں کے اکاونٹس میں ڈالی گئیں۔ چیف جسٹس نے کہا کہ چور مر جائیں گے ایک پیسہ نہیں دینگے