سپاٹ فکسنگ کیس، ناصر جمشید کی اپیل مسترد، دس سال کی پابندی برقرار
جسٹس ریٹائر حامد فاروق پر مشتمل پی سی بی کے آزادانہ ایڈجوڈیکٹر نے ناصر جمشید کی اپیل کی سماعت کی جس میں کھلاڑی کے وکیل نے دلائل دیے جبکہ 12 اکتوبر کو فیصلہ محفوظ کیا گیا تھا جو آج سنا دیا گیا۔

پاکستان کرکٹ بورڈ نے سپاٹ فکسنگ کیس میں ملوث ناصر جمشید کی جانب سے سزا ختم کرنے کی اپیل مسترد کردی۔
یاد رہے کہ پی ایس ایل کرکٹ کرپشن کیس میں 17 اگست کو پی سی بی کے اینٹی کرپشن ٹربیونل نے ناصر جمشید کو پانچ شقوں کی خلاف ورزی کا مرتکب ٹھہرایا تھا اور دس سال تک ناصر جمشید پر کرکٹ کی ہر قسم کی سرگرمیوں میں حصہ لینے پر پابندی لگادی تھی۔
علاوہ ازیں ناصر جمشید کو بلیک لسٹ میں شامل کرنے کے ساتھ ساتھ کرکٹ یا منیجمنٹ میں انہیں کسی طرح کا رول دینے پر بھی پابندی عائد کی گئی تھی۔
ناصر جمشید کی جانب سے ان دونوں سزاؤں کیخلاف اپیل دائر کی گئی تھی۔
جسٹس ریٹائر حامد فاروق پر مشتمل پی سی بی کے آزادانہ ایڈجوڈیکٹر نے ناصر جمشید کی اپیل کی سماعت کی جس میں کھلاڑی کے وکیل نے دلائل دیے جبکہ 12 اکتوبر کو فیصلہ محفوظ کیا گیا تھا جو آج سنا دیا گیا۔
ٹربیونل نے ناصر جمشید کی سزا کے خلاف اپیل کی درخواست خارج کرتے ہوئے دس سال کی پابندی کو برقرار رکھا تاہم کرکٹ سرگرمیوں میں یا مینجمنٹ میں کردار ادا کرنے اور پی سی بی کی بلیک لسٹ فہرست سے نام نکالنے کی اپیل منظور کرتے ہوئے کرکٹ بورڈ کو اس سلسلے میں ہدایات جاری کردیں۔
دوسری جانب ناصر جمشید کا دعوی تھا کہ وہ پی ایس ایل میچز کھیلے نہ ہی سپاٹ فکسنگ میں ملوث کرکٹرز سے ملے تھے۔