قومی

پی ٹی آئی اور نیب کے درمیان چولی دامن کا ساتھ اور ناپاک گٹھ جوڑ ہے۔ شہباز شریف

اپوزیشن کے مطالبے پر منعقدہ قومی اسمبلی کے اجلاس سے اپنے خطاب میں شہباز شریف نے خود پر لگے کرپشن الزامات کی تحقیقات کیلئے پارلیمانی کمیٹی بنانے کا مطالبہ کرتے ہوئے کہا کہ پہلی بار اپوزیشن لیڈر کو بغیر الزام بھونڈے طریقے سے دھوکا دے کر گرفتار کیا گیا۔

قائد حزب اختلاف میاں شہباز شریف کی گرفتاری پر قومی اسمبلی کا ایک خصوصی اجلاس منعقد ہوا جس سے ن لیگ کے صدر نے خطاب کیا۔

سپیکر قومی اسمبلی اسد قیصر نے اپوزیشن کے مطالبے پر آشیانہ کرپشن سکینڈل میں گرفتار شہباز شریف کی اجلاس میں شرکت کیلئے ان کے پروڈکشن آرڈرز جاری کیے تھے۔

قومی احتساب بیورو کی ٹیم نے شہباز شریف کو قومی اسمبلی میں پہنچایا جہاں انہوں نے بطور اپوزیشن لیڈر اجلاس میں شرکت کی۔

اجلاس سے اپنے خطاب میں شہباز شریف نے خود پر لگے کرپشن الزامات کی تحقیقات کیلئے پارلیمانی کمیٹی بنانے کا مطالبہ کرتے ہوئے کہا کہ پہلی بار اپوزیشن لیڈر کو بغیر الزام بھونڈے طریقے سے دھوکا دے کر گرفتار کیا گیا۔

ان کا کہنا تھا کہ پی ٹی آئی اور نیب کے درمیان چولی دامن کا ساتھ اور ناپاک گٹھ جوڑ ہے، جب کہ نیب دراصل ’نیشنل بلیک میلنگ بیورو‘ ہے۔

قائد حزب اختلاف نے کہا کہ گرفتاری کے آرڈرز 6 جولائی کو تیار تھے لیکن کیوں موخر ہوئے تاریخ اس کا فیصلہ کرے گی، ضمنی الیکشن سے قبل مجھے گرفتار کیا گیا تاکہ الیکشن پر اس کا اثر پڑے اور مرضی کے نتائج حاصل ہوں۔

شہباز شریف کا کہنا تھا کہ 13 مئی کو ہمارے خلاف دہشتگردی کے مقدمے ہوئے، راجہ ظفر سمیت ہم سب کے خلاف ایف آئی آر کاٹی گئی، ن لیگ کے رہنماؤں کو نیب کے عقوبت خانوں میں پہنچاگیا، یہ نیب اور پی ٹی آئی کا گٹھ جوڑ تھا۔

شہباز شریف نے کہا کہ حکومت کے پہلے دو ماہ میں ہم نے سیٹیں جیتیں جس سے ثابت ہوگیا جنرل الیکشن دھاندلی زدہ تھا، کبھی ایسا ہوا کہ دو ماہ میں اتنی بڑی تبدیلی آجائے، یا تو عام انتخابات جعلی تھے یا پھر ضمنی الیکشن جعلی ہے۔

نیب تفتیش کے حوالے سے انہوں نے کہا کہ نیب نے صاف پانی کے کیس میں طلب کیا تھا اور گرفتار آشیانہ ہاؤسنگ سکیم میں کیا جبکہ دوران تفتیش چین اور ترکی میں سرمایہ کاری بارے سوالات کیے گئے۔

شہباز شریف نے مزید کہا کہ نیب نے مجھے خواجہ آصف کے خلاف گواہی دینے کو کہا، میں نے کہا کہ یہاں وعدہ معاف گواہ بننے نہیں آیا، جس کیس میں گرفتار کیا ہے اس میں تفتیش کی جائے۔

شہباز شریف کا کہنا تھا کہ نیب تفتیش کار نے مجھ سے کہا کہ آپ پر کرپشن کا کوئی الزام نہیں لیکن آپ نے سیاسی اثر و رسوخ کے ذریعے آرمی چیف کے بھائی میجر کامران کیانی کو ٹھیکہ دلوانا چاہا تاکہ آرمی چیف کو خوش کریں۔

ان کا کہنا تھا کہ میں نے الزام کو مسترد کرتے ہوئے کہا کہ پرویز الہی حکومت نے میجر کامران کیانی کو 35 ارب روپے کا رنگ روڈ کا ٹھیکہ دیا تھا، لیکن انہوں نے اس پر کوئی کام نہیں کیا،  میں نے جنرل کیانی سے ملاقات کی اور وہ ٹھیکہ منسوخ کردیا تاہم جنرل کیانی نے آج تک گلہ نہیں کیا۔

نیب کے نشانے پر ن لیگ اور اپوزیشن ہے، وطن واپسی پر نواز اور مریم کو گرفتار کیا گیا، تاریخ نے کبھی یہ منظر نہیں دیکھا کہ باپ کے سامنے بیٹی اور بیٹی کے سامنے باپ کو گرفتار کیا جائے۔

صدر ن لیگ نے کہا وزیراعظم بتائیں کہ وہ 50 لوگ کون ہیں جن کی گرفتاری کا آپ کہہ رہے ہیں، آپ کی چھتری کے نیچے کون اور دوسرے کون ہیں، کیا یہی نیا پاکستان اور تبدیلی ہے، ہٹلر اور مسولینی کا انجام یاد رکھنا چاہیے۔

انہوں نے کہا کہ نیب کے عقوبت خانے میں 24 گھنٹے تالے لگے ہوتے ہیں، ہوا اور سورج کی روشنی کا گزر نہیں، لیکن مجھے کوئی پرواہ نہیں، مجھے حیرانی ہوئی کہ نیب میں بزرگ، وی سی، اساتذہ سب کو ہتھکڑیاں لگاکر رکھا گیا ہے۔

ن لیگ کے صدر نے کہا کہ وہ جیل جانے سے نہیں ڈرتے اور ان کے خلاف الزامات پر کمیٹی بنائی جائے، مجرم نکلے تو ہر سزا قبول ہے۔

Show More

متعلقہ پوسٹس

Back to top button