عظیم قوال اُستاد نصرت فتح علی خان کی 70ویں سالگرہ
استاد نصرت فتح علی خان جگر اور گردوں کے عارضے سمیت مختلف امراض میں مبتلا ہونے کے باعث صرف 48 برس کی عمر میں 16 اگست 1997ء کو اس دنیا سے رخصت ہوگئے تھے۔

فن قوالی کو پوری دنیا میں متعارف کرانے والے عظیم قوال استاد نصرت فتح علی خان کی 70ویں سالگرہ آج منائی جا رہی ہے۔
فیصل آباد کے معروف گھرانے سے تعلق رکھنے والے ممتاز گلوکار اور منفرد لہجے کے قوال و موسیقار استاد نصرت فتح علی خان نے سینکڑوں کی تعداد میں انتہائی خوبصورت اور یادگار غزلیں، قوالیاں اور گیت پیش کیے۔
13 اکتوبر 1948ء کو پیدا ہونے والے استاد نصرت فتح علی خان جگر اور گردوں کے عارضے سمیت مختلف امراض میں مبتلا ہونے کے باعث صرف 48 برس کی عمر میں 16 اگست 1997ء کو کروڑوں مداحوں کو سوگوار چھوڑ کر اس دنیا سے رخصت ہوگئے تھے۔
وفات کے وقت وہ اپنے کیریئر کے عروج پر تھے، کئی بین الاقوامی فنکار اسے اپنی خوش قسمتی قرار دیتے ہیں کہ انہوں نے نصرت فتح علی خان کے ساتھ کام کیا۔
استاد نصرت فتح علی خان نے ’دم مست قلندر مست‘، ’علی مولا علی‘، ’یہ جو ہلکا ہلکا سرور ہے‘، ’میرا پیا گھر آیا‘، ’اللہ ہو اللہ ہو‘، ’کنا سوہنا تینوں رب نے بنایا‘، ’اکھیاں اڈیک دیاں‘، ’کسی دا یار نا وچھڑے’، ’میرا پیا گھر آیا‘، ’آفریں آفریں‘ اور ’میری زندگی‘ جیسے لازوال گیت اور قوالیاں پیش کیں۔
نصرت فتح علی نے قوالی کے 125 آڈیو البم ریلیز کیے جو ورلڈ ریکارڈ بھی ہے۔ نصرت فتح علی خان کے بھتیجے و شاگرد استاد راحت فتح علی خان آج بھی ان کا نام زندہ و تابندہ رکھے ہوئے ہیں۔