زینب قتل کیس: مجرم عمران کو سرِ عام پھانسی دینے کی درخواست
درخواست میں کہا گیا ہے کہ ’انسداد دہشت گردی ایکٹ 1997 کے سیکشن 22 کے تحت مجرم کو سر عام پھانسی دی جا سکتی ہے۔

صوبہ پنجاب کے ضلع قصور میں ریپ کے بعد قتل ہونے والی بچی زینب کے والد نے اپنی بیٹی کے قاتل عمران کو سرِعام پھانسی دینے کے لیے ہائی کورٹ میں درخواست دائر کردی۔
ننھی زینب کے والد حاجی امین انصاری کی جانب سے لاہور ہائی کورٹ میں دائر کی گئی درخواست میں سیکریٹری داخلہ، آئی جی پنجاب اور مجرم عمران کو فریق بنایا گیا ہے۔
حاجی امین انصاری نے اپنے درخواست میں موقف اختیار کیا کہ مجرم عمران کی تمام اپیلیں مسترد ہوچکی ہیں اور اس کے ڈیتھ وارنٹ بھی جاری کیے جاچکے ہیں۔
درخواست گزار کا یہ بھی کہنا تھا کہ ’انسداد دہشت گردی ایکٹ 1997 کے سیکشن 22 کے تحت مجرم کو سر عام پھانسی دی جا سکتی ہے۔
ننھی زینب کے والد نے عدالتِ عالیہ سے استدعا کی کہ مجرم عمران کو سرِعام پھانسی کی سزا دینے کا حکم جاری کیا جائے۔
واضح رہے کہ انسداد دہشت گردی عدالت نے زینب قتل کیس کے مجرم عمران کے ڈیتھ وارنٹ جاری کردیے ہیں جس کے تحت مجرم کو 17 اکتوبر کو پھانسی دی جائے گی۔
انسداد دہشت گردی عدالت نمبر ون کے منتظم جج شیخ سجاد احمد نے زینب سمیت متعدد بچیوں کے قتل کے مجرم عمران کے ڈیتھ وارنٹ جاری کیے۔
ڈیتھ وارنٹ کے مطابق مجرم عمران کو بدھ 17 اکتوبر کو سینٹرل جیل لاہور میں تختہ دار پر لٹکایا جائے گا۔
خیال رہے کہ زینب سمیت مختلف بچیوں کے قاتل عمران کو مجموعی طور پر 21 مرتبہ سزائے موت، عمر قید اور جرمانے کی سزائیں سنائی گئی تھیں۔