‘ناموس رسالت اور قادیانیوں سے متعلق قوانین میں ردوبدل کے بارے میں سوچ بھی نہیں سکتے’
وزیراعظم نے سینیٹ میں توہین رسالت ایکٹ کے بارے میں مسئلہ اٹھانے کو کسی کی شرارت قرار دیا اور کہا کہ یہ مسئلہ نہ تو کابینہ اور نہ ہی کسی دوسرے فورم میں زیربحث آیا ہے۔

وزیراعظم پاکستان عمران خان نے کہا ہے کہ ہم قادیانیوں کو غیر مسلم قرار دینے والے آئینی ترمیم اور ناموس رسالت ایکٹ میں ردوبدل کے بارے میں سوچ بھی نہیں سکتے۔
یہ بات وزیراعظم نے جمعیت علماء اسلام (س) کے امیر مولانا سمیع الحق سے خصوصی ملاقات میں کہیں، دو گھنٹے کی اس ملاقات میں اہم دینی اورملکی مسائل زیربحث آئے اور مولانا سمیع الحق نے انہیں اپنی جماعت اور دفاع پاکستان کونسل میں شامل جماعتوں کے موقف سے آگاہ کیا۔
وزیراعظم نے سینیٹ میں توہین رسالت ایکٹ کے بارے میں مسئلہ اٹھانے کو کسی کی شرارت قرار دیا اور کہا کہ یہ مسئلہ نہ تو کابینہ اور نہ ہی کسی دوسرے فورم میں زیربحث آیا ہے اور میں نے اسے واپس لینے کا فوری حکم جاری کردیا ہے۔
مولانا سمیع الحق نے انہیں قادیانیوں کے ملک دشمنی پر مبنی سامراجی سازشوں اور مغربی قوتوں کی مذکورہ دونوں آئینی ترامیم کو ختم کرنے میں درپردہ مسلسل کوششوں سے آگاہ کیا اور ان دونوں ترامیم کے بارے میں قومی اسمبلی میں پیش کی گئی تفصیلات انہیں پیش کیں۔
انہوں نے ملک میں بڑھتی ہوئی مہنگائی سے پیدا شدہ عوامی تشویش سے آگاہ کیا جس سے عمران خان نے اتفاق کرتے ہوئے چاروں صوبوں کے وزراء کو مہنگائی بالخصوص ٹرانسپورٹ پر کڑی نگاہ رکھنے اور کنٹرول کرنے کے احکامات جاری کئے۔
وزیراعظم نے ملک کے اقتصادی مشکلات سے مولانا سمیع الحق کو تفصیل سے آگاہ کیا اور کہا کہ حکمران کرپشن کی وجہ سے خزانہ لوٹ چکے ہیں، ایک ماہ کے لئے بھی ملک چلانا مشکل ہے، چند ماہ قوم اور حکومت کو مشکلات کا سامنا کرنا پڑے گا۔ انہوں نے کہا کہ میری کوشش ہے کہ چندماہ میں یہ صورتحال سدھر جائے۔
مولانا سمیع الحق نے پاکستان میں مقیم افغان مہاجرین اور بنگالیوں کو نیشنلٹی دینے کے اعلان کو جلد عملی جامہ پہنانے کا مشورہ دیا اور اس کے سیاسی اقتصادی اور دفاعی فوائد سے آگاہ کیا اور پاک افغان بارڈر پر مہاجرین کی آمدورفت سے ہر ماہ ویزے کی تجدید اوردیگر مشکلات سے آگاہ کیا جس پر انہوں نے سپیکر قومی اسمبلی اسد قیصر کو کمیٹی بنا کر اسے حل کرنے کا حکم دیا۔
دینی مدارس کے بارے میں پھیلائی گئی افواہوں کے بارے میں وزیراعظم نے مولانا کو یقین دلایا کہ ہم دینی مدارس کے مسائل سے آگا ہ ہیں اور ایسے کسی اقدام کا سوچ بھی نہیں سکتے جس سے مدارس پر کوئی قدغن لگ سکتی ہو۔
مولانا سمیع الحق نے مدارس کی تنظیمات کے ساتھ ملاقات میں پیش کردہ تجاویز پر جلدی عملدرآمد ہونے کا مشورہ دیا اور کہا کہ اس بارے میں ہمیشہ مدارس کے وفاقوں سے رہنمائی حاصل کرنے کی تجویز دی، وزیراعظم نے کہاکہ میں روز اول سے مدارس کی اہمیت سمجھتے ہوئے اسے قدر کی نگاہ سے دیکھتا ہوں اور انہیں دین کے اہم مراکز سمجھتا ہوں، اورانہیں یونیورسٹیوں اور کالجز کے برابر مقام دینا چاہتاہوں۔
افغانستان میں قیام امن کی ضرورت اور اہمیت کے بارے میں عمران خان نے مولاناسمیع الحق کی کوششوں کو سراہتے ہوئے جدوجہد کو مزید تیز کرنے کی خواہش ظاہر کی ملاقات میں اسپیکر قومی اسمبلی اسد قیصر اور سیاسی امورکے مشیر نعیم الحق بھی موجود تھے۔