گلالئی اسمعیل شخصی ضمانت پر رہا، صوابی میں پی ٹی ایم کے 9 کارکن گرفتار
یاد رہے کہ یہ مقدمہ ستمبر میں پختون تحفظ موومنٹ کے صوابی میں جلسہ عام کے بعد درج کیا گیا تھا جس میں گلالئی اسمعیل کے علاوہ رکن قومی اسمبلی محسن داوڑ اور قومی اسمبلی کے رکن علی وزیر سمیت پی ٹی ایم کے دیگر ارکان شامل ہیں۔

صوابی سے تعلق رکھنے والی سماجی کارکن گلالئی اسمعیل کو وفاقی تحقیقاتی ادارے ایف آئی اے نے تفتیش کے بعد رہا کر دیا۔
گلالئی اسمعیل کو آج صبح لندن سے واپسی پر اسلام ایئرپورٹ سے ایف آئی حکام نے اپنی تحویل میں لے لیا تھا جنہیں مزید تفتیش کیلئے ہیڈکوارٹرز منتقل کر دیا گیا تھا۔
ایف آئی اے ذرائع کے مطابق گلالئی سے ہیڈکوارٹرز میں دو گھنٹوں تک تفتیش کی گئی جس کے بعد انہیں جانے کی اجازت دی گئی تاہم یہ واضح نہیں ہوا کہ ان سے کس قسم کی تحقیقات کی گئیں۔
تاہم دوسری جانب گلالئی کے والد کا کہنا تھا کہ وہ اپنی بیٹی کے ساتھ اب بھی ایف آئی اے ہیڈکوارٹرز میں ہیں اور ان کی حوالگی کیلئے صوابی پولیس کی ایک ٹیم کا انتظار کیا جا رہا ہے جہاں ان کے خلاف مقدمہ درج کیا گیا ہے۔
سماجی رابطوں کی ویب سائٹس پر گلالئی اسمعیل کی گرفتاری کی خبر پھیلنے کے بعد صوابی پولیس حرکت میں آئی تھی جس نے ایف آئی اے سے گلالئی کو دوبارہ حراست میں لینے کی درخواست کی جس پر انہیں دوبارہ گرفتار کیا گیا۔
ایف آئی اے حکام کا کہنا تھا کہ صوابی پولیس کی ٹیم پہنچنے پر ملزمہ کو اس کے حوالے کر دیا جائے گا۔
دوسری جانب بعداز رہائی ایک غیرملکی خبررساں ادارے کے ساتھ خصوصی انٹرویو میں گلالئی اسمعیل کا کہنا تھا کہ اسلام آباد ائیرپورٹ پر اپنا پاسپورٹ دینے کے بعد انہیں بتایا گیا کہ ان کا نام ای سی ایل پر ہے اور ایف آئی اے حکام ان سے تفتیش کرنا چاہتے ہیں جس کے بعد انہیں تحویل میں لے کر ایف آئی اے ہیڈکوارٹرز منتقل کردیا گیا۔
گلالئی کے مطابق صبح آٹھ بجے سے شام 5 بجے تک وہ ایف آئی اے کی تحویل میں رہیں جبکہ اس دوران ان سے پوچھ گچھ کی جاتی رہی۔
ان کا کہنا تھا کہ انہیں بتایا گیا کہ صوابی میں پی ٹی ایم کے جن کارکنوں کیخلاف مقدمہ درج ہے اس میں آپ کا نام بھی شامل ہے اور اسی باعث آپ کا نام ای سی ایل پر رکھا گیا تھا اور اب آپ کو صوابی پولیس کے حوالے کر دیا جائے گا۔
گلالئی نے بتایا کہ بعض سیاسی جماعتوں اور سوشل میڈیا پر چلائی گئی مہم کے دباؤ کا نتیجہ تھا کہ انہیں شخصی ضمانت پر رہا کر دیا گیا۔
ایف آئی اے حکام کے رویے کو نیوٹرل قرار دیتے ہوئے گلالئی اسمعیل کا کہنا تھا کہ کل وہ ضمانت قبل از گرفتاری کیلئے درخواست دیں گی۔
یاد رہے کہ یہ مقدمہ ستمبر میں پختون تحفظ موومنٹ کے صوابی میں جلسہ عام کے بعد درج کیا گیا تھا جس میں گلالئی اسمعیل کے علاوہ رکن قومی اسمبلی محسن داوڑ اور قومی اسمبلی کے رکن علی وزیر سمیت پی ٹی ایم کے دیگر ارکان شامل ہیں۔
قابل ذکر امر یہ ہے کہ صوابی کی ایک مقامی عدالت نے مقدمہ میں نامزد ملزمان کی درخواست ضمانت مسترد کر دی ہے جس کے بعد مقدمہ میں نامزد پی ٹی ایم کے 9 مقامی کارکنوں کو گرفتار کر لیا گیا ہے۔