سپریم جوڈیشل کونسل مکمل فعال اور اب ججز کا بھی احتساب شروع ہوچکا ہے۔ چیف جسٹس
چیف جسٹس نے کہا کہ مراعات اور گاڑی کا تو سب مطالبہ کرتے ہیں لیکن اب یہ بتائیں کہ کس نے کتنا کام کیا، جو جج کام نہیں کررہے انہیں کام کرنا ہوگا،اب کسی کے ساتھ رعایت نہیں ہوگی، ہماری طرف سے ہائی کورٹس، ٹربیونل اور ماتحت عدلیہ پر یہ بات واضح ہے۔

چیف جسٹس پاکستان جسٹس میاں ثاقب نثار نے کہا ہے کہ سپریم جوڈیشل کونسل مکمل فعال ہے اور اب ججز کا بھی احتساب شروع ہوچکا ہے۔
چیف جسٹس کی سربراہی میں سپریم کورٹ کے 3 رکنی بینچ نے لاہور ہائی کورٹ کے ماتحت عدلیہ کی نگرانی کے قواعد سے متعلق کیس کی سماعت کی۔
سماعت کے دوران چیف جسٹس نے ریمارکس دیے کہ لوگ انصاف کے لئے چیخ مررہے ہیں اور وہ بلک رہے ہیں لیکن انہیں انصاف نہیں ملتا۔
اپنے ریمارکس میں انہوں نے کہا کہ سپریم جوڈیشل کونسل اب بہت فعال ہے اور ججز کے بھی احتساب کا عمل شروع ہوچکا ہے۔
چیف جسٹس نے کہا کہ مراعات اور گاڑی کا تو سب مطالبہ کرتے ہیں لیکن اب یہ بتائیں کہ کس نے کتنا کام کیا، جو جج کام نہیں کررہے انہیں کام کرنا ہوگا،اب کسی کے ساتھ رعایت نہیں ہوگی، ہماری طرف سے ہائی کورٹس، ٹربیونل اور ماتحت عدلیہ پر یہ بات واضح ہے۔
دیگر مقدمات کی سماعت کے دوران چیف جسٹس پاکستان نے لاہور ہائی کورٹ کی کارکردگی پر سوالات اٹھا دیئے۔
انہوں نے ریمارکس دیئے کہ کل ٹرسٹ اراضی کیس میں مظفرگڑھ کے سول جج پیش ہوئے، جج نے بتایا کہ ایک ماہ میں صرف 22 مقدمات کا فیصلہ کیا، کیا ہائی کورٹ نے اس جج سے باز پرس کی؟
انہوں نے کہا کہ ہم روزانہ 22 مقدمات کے فیصلے کرتے ہیں، صرف کمرہ عدالت نمبر 1 سے 7 ہزار مقدمات نمٹا چکے ہیں تاہم اب بھی ماتحت عدلیہ کے بعض ججز کی کارکردگی متاثرکن نہیں۔
جسٹس ثاقب نثار نے کہا کہ لاہور ہائی کورٹ اپنی ذمہ داری ادا کرنے میں ناکام نظر آ رہی ہے، کیا ہائی کورٹ نے ماتحت عدلیہ میں زیر التواء مقدمات کا جائزہ لیا؟
لاہور ہائی کورٹ کارکردگی پر چیف جسٹس نے رجسٹرار ہائی کورٹ کو طلب کر لیا۔
ایک اور کیس کی سماعت کے دوران چیف جسٹس نے ریمارکس دیئے کہ اس ملک کے لئے سفارش کی بیماری ناسور ہے، ملک سے سفارش کی بیماری کو ختم کرنا ہے۔
واضح رہے کہ سپریم جوڈیشل کونسل کی سفارش پر اسلام اباد ہائیکورٹ کے سینئر جج جسٹس شوکت عزیز صدیقی کو اپنے عہدے سے برطرف کر دیا گیا ہے جنہوں نے پنڈی بار کونسل سے خطاب کرتے ہوئے ملک کے ایک خفیہ ادارے پر الزامات عائد کیے تھے۔