عالمی اداروں کے تعاون سے "بلڈنگ ڈزاسٹر ری زیلئنس اِن پاکستان” کے دوسرے مرحلے کا آغاز
پراجیکٹ کے اس مرحلے میں صوبہ خیبرپختونخوا کے ساتھ ساتھ پنجاب اور سندھ کے 9 اضلاع کا احاطہ کرے گا اور قدرتی آفات کے خطرے سے دوچار آبادیوں اور متعلقہ اداروں کی قدرتی آفات سے نمٹنے کی صلاحیت اور استعداد کار بڑھائی جائے گی جس کیلئے مالی معاونت ڈی ایف آئی ڈی کی جانب سے فراہم کی جائے گی۔

قدرتی آفات کیلئے قومی ادارے این ڈی ایم اے نے خوراک و زراعت کے عالمی ادارے (ایف اے او) اور کنسرن ورلڈ وائڈ کے اشتراک سے بلڈنگ ڈزاسٹر ری زیلئنس اِن پاکستان (بی ڈی آر پی) نامی پراجیکٹ کے دوسرے مرحلے کا آغاز کر دیا۔
پراجیکٹ کے اس مرحلے میں صوبہ خیبرپختونخوا کے ساتھ ساتھ پنجاب اور سندھ کے 9 اضلاع کا احاطہ کرے گا اور قدرتی آفات کے خطرے سے دوچار آبادیوں اور متعلقہ اداروں کی قدرتی آفات سے نمٹنے کی صلاحیت اور استعداد کار بڑھائی جائے گی جس کیلئے مالی معاونت ڈی ایف آئی ڈی کی جانب سے فراہم کی جائے گی۔
اس سلسلے میں اسلام آباد میں ایک تقریب کا اہتمام کیا گیا جس میں این ڈی ایم اے کے چیئرمین لیٹیننٹ جنرل عمر محمود حیات، ایف اے او کی نمائندہ مینہ دولت شاہی، کنسرن ورلڈ وائڈ کے کنٹری ہیڈ مبشر اور ڈی ایف آئی ڈی کے ڈپٹی ہیڈ آف آفس کیمی ولیمز کے علاوہ قدرتی آفات کیلئے صوبائی اداروں سمیت دیگر متعلقہ حکام و نمائندوں نے شرکت کی۔
اپنے خطاب میں چیئرمین این ڈی ایم اے نے پراجیکٹ کے پہلے مرحلے میں حاصل کی کامیابیوں کو سراہا اور پاکستان کو درپیش قدرتی آفات کے چیلنجز سے نمٹنے کیلئے قومی و صوبائی سطح پر تمام سٹیک ہولڈرز کے درمیان روابط، تعاون اور مشترکہ منصوبہ بندی کی ضرورت پر پر زور دیا۔
انہوں نے امید ظاہر کی کہ پراجیکٹ کے دوسرے مرحلے کے دوران بھی کامیابی سے اہداف کے حصول اور قدرتی آفات کے اثرات کم کرنے کو یقینی بنایا جائے گا۔
اس موقع پر اپنے خطاب میں ایف اے او کی نمائندہ مینہ دولت شاہی کا کہنا تھا کہ قدرتی آفات سے زرعی شعبہ ہی سب سے زیادہ متاثر ہوتا ہے اس لیے پائیدار زرعی ترقی کیلئے آبادیوں کی استعداد کار یا ان آفات سے نمٹنے کی صلاحیت بڑھانا نہایت ہی اہم امر ہوتا ہے۔
انہوں نے کہا کہ پراجیکٹ کے دوسرے مرحلے کے دوران چھوٹے کسانوں، آبادیوں اور اداروں کی قدرتی آفات سے نمٹنے اور قدرتی وسائل کے بہتر استعمال کی استعداد کار بڑھانے کی کوشش کی جائے گی۔