عمران خان ہی پاکستان کی تقدیر بدلیں گے، خاتونِ اول بشریٰ بی بی
پاکستان کی خوش قسمتی ہے کہ عمران خان جیسا لیڈر ملا اور پاکستان کی تقدیر عمران خان ہی بدلیں گے لیکن اُس میں تھوڑا وقت لگے گا کیونکہ اُن کے پاس جادو کی چھڑی نہیں ہے

وزیراعظم عمران خان کی اہلیہ خاتون اول بشریٰ بی بی کا کہنا ہے کہ عمران خان کو سیاستدان نہیں کہا جاسکتا عمران خان بہت بڑے لیڈر ہیں پاکستان کے سب سے بڑے لیڈر تھے قائد اعظم اُن جیسا کوئی لیڈر آج تک نہیں آیا۔ اس وقت میری نظر میں جو لیڈرز ہیں وہ عمران خان اور دوسرے طیب ایردوان ہیں اُن سے بڑھ کر کوئی لیڈر نہیں آسکتا پاکستان کی خوش قسمتی ہے کہ عمران خان جیسا لیڈر ملا اور پاکستان کی تقدیر عمران خان ہی بدلیں گے لیکن اُس میں تھوڑا وقت لگے گا کیونکہ اُن کے پاس جادو کی چھڑی نہیں ہے ۔سیاست میں آنے سے پہلے عمران خان کے پاس دولت، شہرت، عزت سب تھی وہ یقینا لوگوں کی بہتری کی وجہ سے اس میدان میں آئے ہیں وہ اپنی ذات کے بارے میں نہیں اس ملک کی عوام کے بارے میں سوچتے ہیں اور اللہ عمران خان کے ذریعے سے پاکستان کے حالات بہتر کرے گا ۔انہوں نے اپنے انٹرویو میں کہا کہ عمران خان اپنے کتے سے پیار کرتے ہیں میں اُس کی دیکھ بھال کرتی ہوں ۔ عمران خان کو دنیاوی چیزوں سے رغبت نہیں ہے اور نہایت سادہ
طبیعت انسان ہیں کھانے میں یا کپڑوں میں کسی چیز میں کوئی نخرے نہیں ہیں۔ میری نظر میں جس انسان میں لالچ نہ ہو وہ کامیاب انسان ہے۔
نجی ٹی وی کو انٹر ویو دیتے ہوئے خاتون اول بشریٰ بی بی نے کہا کہ میری ساری زندگی جائے نماز پر گزری لیکن جب یہاں آئی تو عمران خان کے طور طریقہ دیکھ کر مجھے یہ احساس ہوا کہ انہیں ہر جاندار کا بہت احساس ہے یہاں تک کہ پودوں وغیرہ کا بھی اس طرح کی باتوں سے میں نے ان سے بہت کچھ سیکھا لوگ کہتے ہیں کہ میرے آنے سے عمران خان میں تبدیلی آئی ہے حالانکہ ہم دونوں نے ایک دوسرے سے بہت کچھ سیکھا ہے میں نے اُن کو بتایا کہ رب سے عشق کر کے انسان کتنا مضبوط ہوجاتا ہے اور انہوں نے مجھے یہ سیکھایا کہ مخلوق کی خدمت کر کے انسان کے اندر کیا بدلائو آتا ہے اور وہ اللہ سے کتنا قریب ہوجاتا ہے۔
عمران خان کے ماضی کے حوالے سے خاتون اول کا کہنا تھاکہ عمران خان بنیادی طور پرنیک انسان ہیں اور نیک انسانوں نے ہر حال میں راہِ راست پر آنا ہی ہوتا ہے اللہ نے وقت مقرر کیا ہوا ہوتا ہے ہر انسان کی ہدایت کا اب جو عمران خان کی زندگی ہے اُس کا ایک ایک لمحہ اللہ اُس کے رسول ؐ اور بابا فرید ؒکے عشق میں گزرتا ہے ۔ روز صبح نکلنے سے پہلے دعا مانگ کے جاتے ہیں جب واپس آتے ہیں تو بے تحاشہ تھکے ہوئے ہوتے ہیں لیکن سب سے پہلے دو نفل شکرانے کے پڑھتے ہی ںاور دعائوں میں پاکستان کی عوام کو ضرور یاد رکھتے ہیں ۔
عمران خان کو بڑے گھر میں رہنے کی عادت ہے لیکن وہ اس چھوٹے گھرمیں بھی خوش رہتے ہیں ۔ اللہ کا قرب حاصل کرنے کے لئے آپ نے کیا مشورہ دیا پڑھنے کا اس کے جواب میں خاتون اول کا کہنا ہے کہ درود شریف سے بڑی عبادت کائنات میں کوئی نہیں ہے کیونکہ اگر وہ سانسوں میں بسا لیا جائے تو آپ سب کو جھکا سکتے ہیں آپ کو کوئی نہیں جھکا سکتا۔حضرت محمد مصطفی ﷺکے صدقے میں ہم بنے ہیں اور اُن سے ہٹ کر کچھ نہیں ہونا چاہیے۔
عمران خان سے شادی سے پہلے پرائیوٹ جگہوں پر جاتی تھی یتیم خانے اولڈ ہائوس وغیرہ لیکن جب سرکاری یتیم خانے گئی تو لوگوں کو اتنے برے حالات میں دیکھا اور اُن کا درد اپنے اندر محسوس کیا۔جس دن میں یتیم خانے سے واپس آئی ، ہمارے یہاں بد دعا دینے کو بہت بُرا سمجھا جاتا ہے اس دن آکر میں ساری رات روتی رہی جائے نماز کے اوپراور میں نے یہ نام لے لے کر کہ چاہے وہ ن لیگ کا ہے یہ پی ٹی آئی کا ہو یا کسی بھی جماعت کا ہے تو اے رب العالمین تجھے قسم ہے اپنے حبیب کی اسے کبھی مت چھوڑناکیوں کہ جو تکلیف ان لوگوں نے دیکھی ہے نا؟
پچھلی حکومتیں جن کی تھیں ان کو نہیں پتہ تھا کہ یہ ادارے جو بنے ہوئے ہیں وہ ان کے ذمہ دار ہیں۔ ایک یتیم خانے گئی تو وہاں کے بچوں نے مجھے میرے پردے سے پہچانادین محمدؐ میں سب سے اہم چیز پردہ ہے اور مجھے بڑی خوشی ہوئی جب لوگوں نے مجھے پردے سے پہچانا۔ایسی جگہوں پر اپنے نام کے لئے نہیں جاتی اس وجہ سے جاتی ہوں کہ عمران خان وزیراعظم ہیں اللہ اُن سے اُن کی ذمہ داریوں کے حوالے سے پوچھے گا اور مجھ سے بھی اللہ سوال کرسکتا ہے میں لوگوں کے چہروں پر خوشیاں دیکھنا چاہتی ہوں۔
سوال کیا گیا کہ جن جن جگہوں پر آپ نے دورے کیے ہیں دوبارہ آپ کے ساتھ اُن جگہوں پر جا کے چیک کرتے ہیں اس کے جواب میں بشری ٰ بی بی کا کہنا ہے کہ میں حامی نہیں بھرسکتی آپ کے ساتھ جانے کی کیونکہ جو ایک دفعہ کہہ دوں پھر کرنا ضروری سمجھتی ہوں ،اکیلے عمران خان اس حکومت کو ٹھیک نہیں کرسکتے ہم سب نے مل کر کام کرنا ہوگا، آج کل کے میڈیا کے لوگوں کو آپ دیکھ سکتے ہیں کہ وہ کس طرح عمران خان اور اس حکومت کے حوالے سے بول رہے ہیں اگر عمران خان کامیاب نہیں ہوتے تو ہم اپنے گھر چلے جائیں گے میڈیا بولتا رہے گا اسی طرح کل کوئی اور حکومت آجاتی ہے یہ کیا کریں گے یہ لوگ بولتے ہوئے اپنے الفاظ پر غور نہیں کرتے یہ کسی کو تباہ نہیں کر رہے ہیں اصل میں یہ خود کو تباہ کر رہے ہوتے ہیں۔
میری نکاح کی خبر جب چلی تو کہا گیا عدت نہیں ہوئی میں بتانا چاہتی ہوں کہ جب میں اپنے گھر سے نکلی تھی توعدت پوری کر کے نکلی تھی میرے سابقہ شوہر وہ دین کو بہت فالو کرتے ہیں انہوں نے کہا عدت گھر میں کی جائے جو شرعی طریقہ تھا۔ اس کے بعد جب گھر سے نکلی، چاہتی تو اسی وقت شادی کرسکتی تھی میں نے گھر سے نکلنے کے بھی شاید پانچ چھ یا سات مہینے بعد شادی کی۔
میں آخری سانس تک کام کرنا چاہتی ہوں یتیموں کے لئے بے سہارا لوگوں کے لئے معذور لوگوں کے لئے کیونکہ جب ان کے چہرے پر خوشی دیکھتی ہوں تو مجھے ایسی خوشی ہوتی ہے کہ میں بیان نہیں کرسکتی ۔جتنا سکون میں نے اپنی ذات میں دیکھا ہے کسی میں نہیں دیکھا اور یہ سکون تب ہی حاصل ہوتا ہے جب آپ کی قربت رب سے بڑھ جاتی ہے۔ آج کل زیادہ تر عورتوں کے ساتھ ناانصافی ہوتی ہے چاہے وہ گھر میں ہوں جاب پر جائیں اور بدقسمتی سے دین سے ہم لوگوں کی دوری بہت زیادہ ہوگئی ہے ۔خواتین کے مسائل کے حوالے سے بھی بہت کام کیاجاسکتا ہے اس کے جواب میں خاتون اول کا کہنا ہے کہ بالکل آپ لوگوں کو پتہ ہے ہر چیز کا آپ ہمیں بتائیں آپ لوگ ہماری بہت مدد کرسکتے ہیں اس طرح کے کاموں میں لیکن اتنا ضرور کہوں گی کہ اس حکومت میں یتیم اور بے سہارا لوگوں کے لئے بہت کام ہوگا انشا اللہ ۔۔