شہریت معاملہ، وزیراعظم کراچی کے عوام کے جذبات اور شہر کی نزکتوں کا ادراک کرنے میں ناکام رہے۔ پیپلز پارٹی
منگل کو قومی اسمبلی کے اجلاس کے موقع پر پاکستان پیپلز پارٹی کی اراکین اسمبلی حنا ربانی کھر اور نفیسہ شاہ کی جانب سے شدید تنقید نے انسانی حقوق کی وفاقی وزیر شیریں مزاری کو اس وضاحت پر مجبور کیا کہ اس حوالے سے کوئی بھی فیصلہ پارلیمان کواعتماد میں لیے بغیر نہیں کیا جائے گا۔

وزیراعظم عمران خان کی جانب سے افغانوں اور بنگالیوں کو پاکستانی شہریت دینے کا اعلان اپوزیشن جماعتوں کی جانب سے حکومت پر کڑی تنقید کا باعث بنا ہے۔
منگل کو قومی اسمبلی کے اجلاس کے موقع پر پاکستان پیپلز پارٹی کی اراکین اسمبلی حنا ربانی کھر اور نفیسہ شاہ کی جانب سے شدید تنقید نے انسانی حقوق کی وفاقی وزیر شیریں مزاری کو اس وضاحت پر مجبور کیا کہ اس حوالے سے کوئی بھی فیصلہ پارلیمان کواعتماد میں لیے بغیر نہیں کیا جائے گا۔
شیریں مزاری کے مطابق اپوزیشن جماعتوں کے ساتھ ملکر ہی پناہ گزینوں اور مہاجرینوں کے مستقبل کا فیصلہ کیا جائے گا۔
قومی اسمبلی میں ایک توجہ دلاؤ نوٹس پر اظہار خیال کرتے ہوئے ہیومن رائٹس کی وزیر کا کہنا تھا کہ معاملے کے قانونی، سیاسی اور انسان ہمدردی کی ذمہ داریاں ہیں کوئی بھی فیصلہ لینے سے قبل جنہیں زیرغور لایا جائے گا۔
انہوں نے کہا کہ بہاریوں کا مسئلہ افغان پناہ گزینوں سے مختلف ہے جبکہ حکومت پناہ گزینوں اور تارکین وطن بارے اعداد و شمار اکٹھے کر رہی ہے۔
نفیسہ شاہ نے وزیراعظم کے اس اعلان کو بے حسی پر مبینی قرار دیتے ہوئے کہا کہ وزیراعظم کراچی کے عوام کے جذبات اور شہر کی نزکتوں کا ادراک کرنے میں ناکام رہے جہاں وسائل کے اوپر خانہ جنگیاں ہوئیں ہیں۔
دوسری جانب عوامی نیشنل پارٹی نے حکومت کی پالیسی کو دوغلے پن پر مبنی قرار دیتے ہوئے کہا کہ مشرقی سرحد پار کرنے والوں کو شہریت دی گئی وہ اعلی عہدوں پر فائز ہیں لیکن مغربی سرحد عبور کرنے والوں کو جن کے بچے بھی ادھر پیدا ہوئے ڈی پورٹ کر دیا گیا۔
ایک اور توجہ دلاؤ نوٹس کا جواب دیتے ہوئے وزیر مملکت برائے پارلیمانی امور علی محمد خان کا کہنا تھا کہ گورنر خیبرپختونخوا کی سربراہی مین ٹاسک فورس سابقہ فاٹا کے خیبرپختونخواہ میں انضمام کے عمل میں حائل رکاوٹوں کو دور کرنے اور اس عمل میں تیزی لانے میں مصروف ہے۔
انہوں نے کہا کہ قبائلی ایجنسیوں کو خیبرپختونخوا کے اضلاع اور سب ڈویژنز کا جبکہ پولیٹیکل ایجنٹس اور اسسٹنٹ پولیٹیکل ایجنٹس کو ڈپٹی کمشنر اور اسسٹنٹ کمشنر کا درجہ دیا جا چکا ہے۔
علی محمد خان کے مطابق وفاقی حکومت قبائلی اضلاع کی ترقی کیلئے وسائل فراہم کرے گی۔