پرویز مشرف کو وطن واپسی پر فول پروف سیکیورٹی دی جائے گی۔ سپریم کورٹ
این آر او کیس کی سماعت کے دوران چیف جسٹس نے پرویز مشرف کی واپسی کے لیے تمام شرائط تسلیم کرنے کاعندیہ دیتے ہوئے ریمارکس دیئے کہ پرویز مشرف کو واپسی کے لیے جویقین دہانیاں چاہئیں ہم دیں گے۔
چیف جسٹس پاکستان جسٹس ثاقب نثار نے کہا ہے کہ سابق صدر جنرل (ر) پرویز مشرف کو وطن واپسی پر فول پروف سیکیورٹی دی جائے گی۔
سپریم کورٹ میں این آر او کیس کی سماعت کے دوران پرویز مشرف کے وکیل اختر شاہ نے موقف اختیار کیا کہ ان کے موکل وطن واپس آنا چاہتے ہیں لیکن انہیں سیکیورٹی، علاج اور رہائش کے مسائل ہیں۔
چیف جسٹس نے پرویز مشرف کی واپسی کے لیے تمام شرائط تسلیم کرنے کاعندیہ دیتے ہوئے ریمارکس دیئے کہ پرویز مشرف کو واپسی کے لیے جویقین دہانیاں چاہئیں ہم دیں گے۔
ان کا کہنا تھا کہ سابق صدر جس صوبے میں بھی اترنا چاہیں وہاں کے ڈی جی رینجرز انہیں سیکیورٹی فراہم کریں گے اور پرویز مشرف اگر چاہیں تو ان کی سیکیورٹی کے لیے پوری بریگیڈ لگوادیں گے۔
چیف جسٹس نے اپنے ریمارکس مین مزید کہا کہ سابق صدر کا سب سے بڑے ہسپتال سے علاج کرائیں گے، جس دن آنا ہوگا ان کا فارم ہاؤس کھول کر صاف بھی کروا دیں گے۔
چیف جسٹس نے کہا کہ پرویز مشرف سے اثاثوں کا بھی نہیں پوچھیں گے اور اگر انہیں سفری اخراجات یا جیب خرچ کے لیے رقم چاہیے تو اس کا بندوبست بھی کر دیں گے۔
چیف جسٹس کے ریمارکس پر اختر شاہ نے پرویز مشرف کی واپسی سے متعلق فیصلے کے لیے ایک ہفتے کی مہلت مانگ لی جس پر چیف جسٹس نے ریمارکس دیئے کہ آپ نے ایک ہفتے کی مہلت مانگی ہے ہم وہ بھی دے دیتے ہیں۔
عدالت نے وکیل صفائی کو حکم دیا کہ ایک ہفتے کے اندر اندر عدالت کو بتایا جائے کہ پرویز مشرف وطن واپس آرہے ہیں یا نہیں اور اگر وہ واپس آنا چاہیں تو ایک روزہ نوٹس پر ان کے سفری دستاویزات تیار کیے جا سکتے ہیں۔
قبل ازیں سماعت کے آغاز پر سابق صدر کے وکیل نے اپنے موکل کی جائیداد کے حوالے سے تفصیلات پیش کیں جس کے مطابق پرویز مشرف کی اپنے نام سے پاکستاان میں کوئی جائیداد نہیں بلکہ دبئی میں واحد فلیٹ ہے جس کی مالیت 54 لاکھ درہم ہے۔
پرویز مشرف سے متعلق کیس کی مزید سماعت آئندہ ہفتے ہوگی۔