‘پاکستان کی ترجیح بات چیت جبکہ بھارت کی اپنے پڑوسی ملک کو اندر سے کھوکھلا کرنا ہے’
فواد چوہدری نے بھارتی اخبار کو انٹرویو میں کہا کہ ہمارے پاس کافی راستے موجود ہیں، ہم جنگ کی جانب بھی جاسکتے ہیں۔

وفاقی وزیرِ اطلاعات فواد چوہدری کا کہنا ہے کہ پاکستان اور بھارت ایٹمی قوتیں ہیں، دونوں ممالک کے درمیان جنگ کی بات کرنا احمقانہ سوچ ہے۔
وفاقی وزیرِ اطلاعات نے بھارتی اخبار کو انٹرویو دیتے ہوئے کہا کہ جنگ کسی مسئلے کا حل نہیں ہے، پاکستان اب بھی بھارت کے ساتھ تمام مسائل پر بات چیت کے لیے تیار ہے، اور ان مسائل میں اصل مسئلہ کشمیر کا ہے۔
فواد چوہدری نے انٹرویو میں کہا کہ ہمارے پاس کافی راستے موجود ہیں، ہم جنگ کی جانب بھی جاسکتے ہیں۔ پاکستان اور بھارت ایٹمی طاقتیں ہیں اور جنگ کی جانب بڑھنا ہمارے حساب سے احمقانہ سوچ ہوگی۔
فواد چوہدری نے بھارتی پالیسی کو تنقید کا نشانہ بناتے ہوئے کہا کہ پاکستان کی ترجیح بات چیت ہے جبکہ بھارت کی ترجیح اپنے پڑوسی ملک کو اندر سے کھوکھلا کرنا ہے۔
انہوں نے سوال کیا کہ کیا ہم مل بیٹھ کر مسائل تلاش کرکے ان کا حل نہیں نکال سکتے؟ پاکستان تمام مسائل پر بات چیت کے لیے تیار ہے۔
فواد چوہدری نے ماضی کی یاد دلاتے ہوئے کہا کہ پاکستان اور بھارت 7 دہائیوں میں 3 جنگیں لڑ چکے ہیں، ہم اپنے پڑوسی تبدیل نہیں کرسکتے، اب بھارت کو فیصلہ کرنا ہوگا۔
وزیرِ اطلاعات کا کہنا تھا کہ بھارت میں اب عام انتخابات قریب ہیں اور انتخابی مہم کے دوران وہاں پاکستان مخالف سوچ بکتی ہے، جبکہ پاکستان میں بھارت مخالف سوچ کو کوئی پزیرائی نہیں ملتی۔
بلوچستان میں بھارتی مداخلت کو اجاگر کرتے ہوئے فواد چوہدری کا کہنا تھا کہ پاکستان کے پاس بلوچستان میں بھارتی مداخلت کے ٹھوس شواہد موجود ہیں، جس کا واضح ثبوت کلبھوشن یادیو کی گرفتاری ہے۔
اپنے انٹرویو کے دوران وزیرِاطلاعات نے واضح کیا کہ پاکستانی عوام کشمیر کے عوام کی آزادی کی جدوجہد کی حمایت کرتے ہیں، پاکستان کو کشمیر کے اندرونی معاملات پر موردِ الزام ٹھہرانا درست نہیں ہے۔
ان کا کہنا تھا کہ بھارت پاکستان کو ہر چیز کا الزام دے دیتا ہے، بھارت کو چاہیے کہ وہ اپنی غلطیوں پر بھی غور کرے۔
بھارتی حکومت کی جانب سے پاکستان کی پیشکش ٹھکرانے پر بات کرتے ہوئے فواد چوہدری کا کہنا تھا کہ مذاکرات کی پیشکش رد کرنے کی وجہ بھارتی حکومت کے اندرونی معاملات ہیں، کیونکہ ایسا کیسے ہوسکتا ہے کہ آج آپ پیشکش قبول کریں اور اگلے ہی روز اسے مسترد کردیں۔
وزیرِ اطلاعات کا کہنا تھا کہ مذاکرات کی پیشکش رد کرکے بھارت نے نہایت بہترین موقع ضائع کیا اور خود کو ناقابلِ تلافی نقصان پہنچایا ہے، اسے سوچنا چاہیے کہ تالی ایک ہاتھ سے نہیں بجتی۔
وزیرِاعظم عمران خان کے وژن کو اجاگر کرتے ہوئے فواد چوہدری نے بتایا کہ ’وزیرِاعظم خطے کے دونوں ممالک کے کروڑوں عوام کو غربت سے نکالنا چاہتے ہیں۔
فواد چوہدری نے واضح کیا کہ مذاکرات کی پیشکش رد ہونے کے باوجود پاکستان کرتار پور کی سرحد کھولنے کے لیے تیار ہے۔