نواز شریف کی رہائی، نیب نے سزا معطلی کیخلاف سپریم کورٹ جانے کا فیصلہ کر لیا
میڈیا رپورٹس کے مطابق چیئرمین نیب جسٹس ریٹائرجاوید اقبال کی زیر صدارت اجلاس میں فیصلہ کیا گیا کہ سپریم کورٹ میں اپیل نواز شریف، مریم نواز اور کیپٹن (ر) صفدر کی سزائیں معطل کرنے کے حوالے سے فیصلے کی مصدقہ نقول ملنے کے بعد دائر کی جائے گی۔

قومی احتساب بیورو (نیب) نے سابق وزیراعظم نواز شریف، ان کی صاحبزادی مریم نواز اور داماد کیپٹن (ر) صفدر کی سزا معطلی کے خلاف سپریم کورٹ جانے کا فیصلہ کرلیا۔
میڈیا رپورٹس کے مطابق چیئرمین نیب جسٹس ریٹائرجاوید اقبال کی زیر صدارت اجلاس میں فیصلہ کیا گیا کہ سپریم کورٹ میں اپیل نواز شریف، مریم نواز اور کیپٹن (ر) صفدر کی سزائیں معطل کرنے کے حوالے سے فیصلے کی مصدقہ نقول ملنے کے بعد دائر کی جائے گی۔
واضح رہے کہ اسلام آباد ہائیکورٹ کے جسٹس اطہر من اللہ اور جسٹس میاں گل حسن اورنگزیب پر مشتمل 2 رکنی بنچ نےآج نواز شریف، مریم اور کیپٹن ریٹائرڈ صفدر کی سزا معطلی کی اپیلوں پر سماعت کی اور احتساب عدالت کا فیصلہ معطل کرتے ہوئے نواز شریف، مریم اور کیپٹن ریٹائرڈ صفدر کو رہا کرنے کا حکم دیا۔
یہ بھی واضح رہے کہ ایون فیلڈ ریفرنس میں احتساب عدالت نے نواز شریف کو 10 سال، مریم نواز کو 7 جبکہ کیپٹن (ر) صفدر کو ایک سال قید کی سزا جب کہ حسین اور حسن نواز کو اشتہاری قرار دیا تھا۔
دوسری جانب اسلام آباد ہائی کورٹ کے فیصلے پر اپنے ردعمل میں وفاقی وزیر اطلاعات و نشریات فواد چوہدری کا کہنا تھا کہ پاکستان میں عدالتیں آزاد ہیں، ہم عدالتوں کا مکمل احترام کرتے ہیں اور پہلے فیصلوں کی طرح آج کے فیصلے کا احترام بھی واجب سمجھتے ہیں، معاملہ آگے بڑھے گا اور قانون یقیناً اپنا راستہ لے گا۔
وفاقی وزیر نے کہا کہ قومی احتساب بیورو ایک آزاد اور خودمختار ادارہ ہے، اور اپنی سرگرمیاں خود کرتا ہے، حکومت کا اس میں کوئی کردار نہیں۔
فواد چوہدری کے مطابق حکومت اور عوام کرپشن میں ملوث افراد کے خلاف کارروائی چاہتے ہیں، قوم چاہتی ہے کہ لوٹی گئی دولت واپس لائی جانی چاہیے اور حکومت اس بنیادی ہدف کا حصول یقینی بنائے گی۔
انہوں نے کہا کہ شریف خاندان کے کردار کے حوالے سے قوم کی نظروں میں کوئی ابہام باقی نہیں، شریف خاندان ابھی بھی ثابت نہیں کرسکا کہ ان کی ملکیت میں اربوں روپے کہاں سے آئے۔
ادھر پاکستان مسلم لیگ ن نے فیصلے کو نان پی سی او انصاف کی جھل قرار دیتے ہوئے الزام عائد کیا ہے کہ نواز شریف پر مقدمات کا مقصد عمران خان کی جعلی کامیابی کے لیے راہ ہموار کرنا تھا۔
اسلام آباد ہائی کورٹ کے باہر میڈیا سے گفتگو میں ن لیگ کے رہنما احسن اقبال کا کہنا تھا کہ نواز شریف پر مقدمات کے ٹرائل کے دوران سب کو نظر آگیا کہ ان مقدمات کے اندر نہ آئین ہے اور نہ قانون ہے۔
دوسری جانب پاکستان پیپلز پارٹی کے رہنما سید خورشید شاہ نے ایون فیلڈ ریفرنس کا فیصلہ معطل ہونے پر مسلم لیگ ن کے رہنماؤں اور کارکنوں کو مبارک باد دیتے ہوئے کہا کہ اداروں کو انفرادی طور پر خود فیصلے کرنے چاہئیں۔
انہوں نے کہا کہ نواز شریف اور مریم نواز کی رہائی سے جمہوریت اور پارلیمنٹ مضبوط ہو گی اور مسلم لیگ (ن) کے معاملات میں تبدیلی آئے گی۔
پیپلز پارٹی پنجاب کے صدر قمر زمان کائرہ نے کہا کہ نواز شریف کو تو ہمیشہ ریلیف ملتا رہا ہے، آج بھی مل گیا جبکہ تفصیلی فیصلہ آنے پر پتہ چلے گا کہ انہیں کن نکات پر ریلیف دیا گیا ہے۔
انہوں نے کہا کہ ابھی سزا معطل ہوئی ہے انہیں مقدمے کا تو سامنا کرنا پڑے گا جبکہ نواز شریف نے جو جائیدادیں تسلیم کی تھیں ان کی منی ٹریل تو دینی پڑے گی۔