قومی

حکومت پاکستان کی جانب سے شہریت دینے کے فیصلے کو قدر کی نگاہ سے دیکھتے ہیں، ڈاکٹر ضمیر

ٹی این این کے ساتھ گفتگو میں پاکستان میں پیدا ہونے والے 28 سالہ ڈینٹسٹ ڈاکٹر ضمیر کا کہنا تھا کہ حکومت کے اس فیصلے کو وہ قدر کی نگاہ سے دیکھتے ہیں تاہم وہ نہیں جانتے کہ اس عمل میں ان سے کون کون سے دستاویزات کا تقاضا کیا جائے گا۔

پاکستان میںمقیم افغان پناہ گزینوں نے حکومت پاکستان کے اس فیصلے کو سراہا ہے کہ افغان مہاجرین کو پاکستانی شہریت دینے پر غور کیا جا رہا ہے۔

ٹی این این کے ساتھ گفتگو میں پاکستان میں پیدا ہونے والے 28 سالہ ڈینٹسٹ ڈاکٹر ضمیر کا کہنا تھا کہ حکومت کے اس فیصلے کو وہ قدر کی نگاہ سے دیکھتے ہیں تاہم وہ نہیں جانتے کہ اس عمل میں ان سے کون کون سے دستاویزات کا تقاضا کیا جائے گا۔

ڈاکٹر ضمیر کے مطابق دنیا بھر کے ممالک میں بچوں کو اس ملک کی شہریت دی جاتی ہے جہاں ان کی پیدائش ہوتی ہے اس لیے انہیں بھی پاکستان کی شہریت ملنی چاہیے۔

ان کا کہنا تھا کہ افغان پناہ گزینوں کو اگر پاکستانی شہریت ملتی  ہے تو ان کے بہت سارے مسائل حل ہو جائیں تاہم پاکستان کو چاہیے کہ اس عمل کو سہل و آسان بنایا جائے۔

واجح رہے کہ گزشتہ روز اپنے دورہ کراچی کے موقع پر ایک تقریب سے خطاب کرتے ہوئے وزیراعظم عمرانن خان کا کہنا تھا کہ حکومت کراچی میں مقیم افغانیوں اور بنگالیوں کو شہریت دینے پر غور کر رہی ہے۔

دیامر بھاشا ڈیم کے حوالے سے منعقدہ اجلاس سے اپنے خطاب میں ان کا کہنا تھا کہ کراچی میں بڑھتے جرائم کے پیچھے ایک ایسے طبقے کا ہاتھ ہے جس کیلئے روزگار کے مواقع نہیں ہیں۔

وزیراعظم نے مزید کہا کہ ڈھائی لاکھ بنگالی اور افغان متاثرین اس شہر میں آباد ہیں جن کے بچے یہاں پیدا ہوئے، یہیں پلے اور بڑے ہوئے لیکن انہیں پاسپورٹ ملتا ہے نہ ہی شناختی کارڈ اور جن کے پاس یہ دستاویزات نہ ہوں تو انہیں نوکری نہیں ملتی اور اگر ملتی ہے تو آدھی اجرت پر۔

واضح رہے کہ اقوام متحدہ کے ادارے برائے پناہ گزین کے اعداد و شمار کے مطابق پاکستان میں اس وقت 14 لاکھ افغان مقیم ہیں جن میں سے 74 فیصد وہ افغان ہیں جن کی دوسری تیسری نسل بھی یہیں پر پییدا ہوئی۔

وزیراعظم نے یہ ارادہ ظاہر کیا کہ اسلام آباد واپسی پر سب سے پہلے وہ اسی کام پر توجہ دیں گے۔

انہوں نے کہا کہ 40 سال قبل بنگلہ دیش سے لوگ یہاں آئے اور اب ان کے بچے یہاں بڑے ہو گئے ہیں لیکن ان کے پاس پاسپورٹ نہیں جنہیں اب پاسپورٹ بھی دیا جائے گا اور شناختی کارڈ بھی اور ان افغانیوں کے بچوں کو بھی جو یہاں پیدا اور بڑے ہوئے۔

ان کا کہنا تھا کہ امریکہ میں بچے کو پیدا ہوتے ہی پاسپورٹ دیا جاتا ہے لیکن ہم یہاں ان لوگوں کے ساتھ اتنا ظلم کیوں کرتے ہیں یہ بھی انسان ہیں اور چالیس پچاس سال سے یہاں رہ رہے ہیں لیکن پھر بھی انہیں محروم ہی رکھا گیا۔

یاد رہے کہ پاکستان میں آباد تمام شہریوں کے حقوق کا تعین سٹیزن شپ ایکٹ 1951 کے تحت کیا جاتا ہے۔

اس قانون کے تحت 1951 کے بعد سے پاکستانی سرزمین پر پیدا ہونے والے ہر شخص کو ملکی شہریت دی جائے گی ماسوائے ان لوگوں کے جن کے پاس پی او آر کارڈز ہوں۔

Show More

متعلقہ پوسٹس

Back to top button