قومی

حکومت اور فوج دونوں خطے میں امن کے لیے بھارت سے بات چیت کرنے کی خواہشمند ہیں۔ فواد چوہدری

برطانوی نشریاتی ادارے بی بی سی کے ساتھ خصوصی نشست میں وفاقی وزیراطلاعات کا کہنا تھا کہ پاکستان جلد ہی بھارتی سکھ یاتریوں کے لیے کرتار پور بارڈر کھول دے گا جہاں سے یاتری ویزے کے بغیر نارووال میں واقع گرودوارہ دربار صاحب کی یاترا کرسکیں گے۔

 

وفاقی وزیراطلاعات فواد چوہدری نے کہا ہے کہ پاکستان کی حکومت اور فوج دونوں خطے میں امن کے لیے بھارت سے بات چیت کرنے کی خواہشمند ہیں تاہم بھارت کی جانب سے اس حوالے سے تاحال مثبت اشارے نہیں ملے۔

برطانوی نشریاتی ادارے بی بی سی کے ساتھ خصوصی نشست میں فواد چوہدری کا کہنا تھا کہ پاکستان جلد ہی بھارتی سکھ یاتریوں کے لیے کرتار پور بارڈر کھول دے گا جہاں سے یاتری ویزے کے بغیر نارووال میں واقع گرودوارہ دربار صاحب کی یاترا کرسکیں گے۔

بھارت کی سرحد کے ساتھ نزدیک ضلع نارووال میں کرتارپور گوردوارہ سکھوں کیلئے نہایت اہمیت کا حامل ہے کیونکہ ان کے عقیدےکے مطابق بابا گرونانک یہیں وفات پا گئے تھے۔

سکھ یاتریوں کی سہولت کے حوالے سے وزیر اطلاعات کا کہنا تھا کہ اس سلسلے میں باقاعدہ ایک نظام بنایا گیا ہے جس میں جلد عملی پیشرفت کی جائے گی۔

فواد چوہدری کے مطابق وزیراعظم عمران بنتے ہی بھارتی کھلاڑیوں کو دعوت دی اور اپنی پہلی تقریر میں کہا کہ نئی دہلی ایک قدم بڑھائے تو ہم دو بڑھائیں گے جبکہ انھوں نے بھارت کے وزیراعظم سے بات چیت بھی کی لیکن ابھی تک ان کا مثبت جواب نہیں ملا۔

وزیراعظم عمران خان نے بھارت کو تعلقات میں بہتری کے جواشارے دیے ہیں اسے فوج کی مکمل حمایت حاصل ہے، وزیراعظم اور آرمی چیف دونوں ہی سمجھتے ہیں کہ ایک ملک اکیلا ترقی نہیں کرتا بلکہ خطے ترقی کرتے ہیں اور وہ دونوں ہی سمجھتے ہیں کہ اگرخطے میں مکمل امن نہیں ہوگا تو سب ہی پیچھے رہ جائیں گے۔

فواد چوہدری نے کہا کہ موجودہ حکومت کی خارجہ پالیسی نوازشریف کی طرح نہیں، یہ پاکستان کی خارجہ پالیسی ہے جس میں تمام ادارے ایک صفحے اور ایک سوچ پرجمع ہیں۔

انہوں نے کہا کہ ماضی میں امریکا اور مغرب کو یہ شکایت تھی کہ پاکستان کی سیاسی اورعسکری قیادت الگ الگ باتیں کرتی ہے لیکن اب یہ شکایت دورہوگئی ہے، ہم اداروں کے ساتھ ہیں اورادارے ہمارے ساتھ ہیں۔

افغانستان میں امن کے حوالے سے وزیراطلاعات کا کہنا تھا کہ عمران خان کسی بھی دوسرے وزیراعظم کی نسبت افغانستان اورپشتون کلچر کو زیادہ بہتر سمجھتے ہیں اور ان کی مقبولیت بھی کافی مدد گارہوسکتی ہے۔

انہوں نے کہا کہ وزیراعظم سمجھتے ہیں کہ افغان مسئلے کا حل فوجی نہیں سیاسی ہونا چاہیے اوراب امریکا میں بھی یہ سوچ پیدا ہوئی ہے جو مفید ثابت ہوگی۔

25 جولائی کو ہونے والے عام انتخابات میں مبینہ دھاندلی کی تحقیقات کے حوالے سے وفاقی وزیرنے کہا کہ وزیراعظم پارلیمانی کمیشن بنانے کا مطالبہ پورا کرنے کی یہ یقین دہانی پہلے ہی کروا چکے ہیں لیکن ایسا لگتا ہے کہ اپوزیشن اپنے اس مطالبے میں سنجیدہ ہی نہیں ہے اور وہ اس پر زور ہی نہیں دے رہی۔

Show More

متعلقہ پوسٹس

Back to top button