ایم کیو ایم کے سابق رکن مصطفی کمال الطاف بھائی پر برس پڑے۔۔۔

کراچی کے سابق ناظم اور متحدہ قومی موومنٹ کے سابق رکن مصطفی کمال نے الطاف حسین اور ان کے قریبی رفقا کے خلاف الزامات لگاتے ہوئے ایک نئی سیاسی پارٹی کی بنیاد رکھنے کا اعلان کیا ہے۔
ایم کیو ایم کے ایک اور سابق رکن انیس قائم خانی کے ساتھ جمعرات کو مشترکہ پریس کانفرنس کرتے ہوئے مصطفی کما ل کا کہناتھاکہ ان کی پارٹی کا پرچم وہی ہوگا جو پاکستان کا پرچم ہے تاہم نئی سیاسی جماعت کو کوئی نام نہیں رکھا گیا ہے۔
2013ءمیں ایم کیو ایم سے علیحدگی کے بعد مصطفی کمال اور انیس قائم خانی نے اپنی پہلی میڈیا بریفنگ میں انہوں نے اس بات کی سختی سے تردید کی کہ وہ ٹیکنو کریٹ حکومت کےلئے راہ ہموار کر رہے ہیں۔ ان کا کہنا تھا کہ اسٹیبلشمنٹ کی مدد سے آنےوالے کامیاب نہیں ہوتے ورنہ سندھ میں پیر پگاڑا کا وزیر اعلیٰ ہوتا۔
مصطفی کمال نے الزام عائد کیا کہ الطاف حسین نے پوری مہاجر کمیونٹی کو دہشت گردبنا دیا ہے۔ الطاف حسین نے کبھی اپنی خطاو¿ں کو تسلیم نہیں کیا ۔ ان کا کہناتھاکہ انیس قائم خانی اور ان کی ایم کیو ایم سے علیحدگی کی وجہ پارٹی میں ہونے والی تذلیل تھی۔
انہوں نے 19 مئی 2013 ءکو کارکنوں سے پوری پارٹی قیادت‘ رابطہ کمیٹی اور تنظیمی کمیٹی سے بدتمیزی کرائی گئی اور جوتے پھینکے گئے ، اس کے بعد بھی ان کا غصہ ڈھنڈا نہیں ہو رہا تھا کہ تحریک انصاف کو کیسے ووٹ پڑے۔
سابق ناظم کراچی کا کہنا تھا کہ ایم کیو ایم کی رابطہ کمیٹی کی تذلیل پہلے مہینوں میں کبھی کبھارا ہوتی تھی جبکہ اب وہ گھنٹوں اور منٹوں میں بے عزت ہوتی رہتی ہے۔
مصطفی کمال نے کہا کہ الطاف حسین کو سوچ اور رویے میں تبدیلی لانے کی تمام کوششیں ناکام ہو چکی تھیں۔
الطاف حسین کی وجہ سے ایم کیو ایم نے دشمنیاں مول لیں لیکن الطاف بھائی کو کسی کارکن یا مہاجر کی فکر نہیں۔ جب سے ایم کیو ایم میں قدم رکھا ہے لوگ مر رہے ہیں، آپریشنز ہو رہے ہیں۔
انہوں نے کہا کہ جن بچوں نے 1990ءکی دہائی میں اپنے والد کو دفنایا تھا اب انہیں کی اولاد انہیں دفنا رہی ہے ۔ آخر ایجنڈہ کیا ہے؟الطاف حسین کی سوچ اور رویے میں تبدیلی لانے کی تمام کوششیں ناکام ہو چکی تھیں۔
ان کے مطابق انہوں نے انیس قائم خانی کو بتایا کہ وہ پارٹی چھوڑ رہے ہیں تو وہ بھی چل پڑے اور اب وہ دونوں ایک ایسی پارٹی کی بنیاد رکھ رہے ہیں جس کا ابھی کوئی نام نہیں لیکن اس کے منشور میں بلدیاتی نظام کو اولیت ہوگی کیونکہ اختیارات ضلع اور ٹاو¿ن کی سطح پر نہیں بلکہ یونین کونسل کی سطح تک ہونے چاہیے۔
مصطفی کمال کا کہنا تھا کہ الطاف حسین نے کبھی اپنی خطاو¿ں کو تسلیم نہیں کیا ہے اور انیس قائم خانی اور ان کی جماعت سے علیحدگی کی وجہ پارٹی میں تذلیل تھی
مصطفیٰ کمال کا یہ بھی کہنا تھا کہ آج الطاف حسین اپنی قوم سے اپنے کارکنوں سے یہ فرما رہے ہیں کہ وہ اس ملک کے محب وطن رہنما ءہیں اور نجات دہندہ ہیں کیونکہ انہوں نے اسٹیبلشمنٹ کے خلاف بات کی ہے۔ اسی لئے ادارے ان کے خلاف صف آرا ہیں۔