پی آئی اے ملازمین: ادارہ نقصان میں ہو یا فائدے میں نجکاری نہیں ہوگی، حکومت نے آڑے ہاتھوں لے لیا

پاکستان انٹرنیشنل ائیرلائن کی تجویز کردہ نجکاری کے خلاف ادارے کے ملازمین کی جانب سے ہڑتال اور احتجاج کا سلسلہ جاری ہے جس کی وجہ سے بدھ کو بھی ملک بھر میں فضائی آپریشنز متاثر ہوئے ہیں۔
پی آئی اے کے چیئرمین نے منگل کو کراچی میں مظاہرے کے دوران دو ملازمین کی ہلاکت کے بعد اپنے عہدے سے مستعفی ہونے کا اعلان کیا ہے۔
زرائع کے مطابق فضائی آپریشنز بند ہونے کی وجہ سے ہوائی اڈے پر طیارے کھڑے کرنے کی جگہ بھی باقی نہیں رہی ہے جبکہ ہوائی اڈے پر سکیورٹی کے انتظامات کو بھی مزید سخت کر دیا گیا ہے۔اسلام آباد کے علاوہ کراچی اور لاہور سے بھی فضائی آپریشنز مکمل طور پر معطل ہونے کی اطلاعات ہیں۔
پی آئی اے کے آپریشنز بند ہونے کی وجہ سے مسافروں کو بھی مشکلات کا سامنا ہے اور مقامی ذرائع ابلاغ کے مطابق نجی فضائی کمپنیوں نے اس موقع پر اپنے کرایوں میں کئی گنا اضافہ کر دیا ہے۔
پاکستان سول ایوی ایشن اتھارٹی کی جانب سے جاری کردہ بیان کے مطابق مسافروں کی تکالیف کے ازالے کے لیے ہنگامی اقدامات کا فیصلہ کرتے ہوئےنجی ایئر لائن ایئر بلیو کو کراچی، لاہور اور اسلام آباد سے اضافی پروازیں شروع کرنے کے لیے کہا گیا ہے۔
پی آئی اے کی جوائنٹ ایکشن کمیٹی نے اپنے ارکان کی ہلاکتوں کے خلاف ملک بھر میں فلائٹ آپریشن مستقل طور پر بند کرنے کا اعلان کیا ہے اور ڈی جی رینجرز سے فائرنگ کے واقعے کی تحقیقات کا مطالبہ کیا ہے۔
کراچی میں پریس کانفرنس کرتے ہوئے کمیٹی کے چیئرمین کیپٹن سہیل بلوچ نے کہا کہ پی آئی اے کے صدر دفتر پر مکمل تالا بندی رہے گی اور دھرنا بھی جاری رہے گا۔انھوں نے ہائی کورٹ کے جج سے ملازمین کی ہلاکت کے واقعے کی جوڈیشل انکوائری کا مطالبہ کیا۔
پی آئی اے ملازمین کی ہڑتال اب بھی جاری ہے جس کی وجہ سے فضائی آپریشنز متاثر ہورہے ہیں۔