لائف سٹائل

دیر کی پہچان سفید ٹوپی خواتین کے لیے معاش کا ذریعہ

ناصرزادہ

ہرسال دو مئی کو خیبر پختونخوا کے ضلع دیر میں خواتین کے ہاتھوں سے بنی سفید ٹوپی کا مقامی سطح پر دن منایاجاتا ہے۔ آج بھی یہ دن منایا جارہا ہے اور دیر سے تعلق رکھنے والے ہر عمر کے فرد نے سفید ٹوپی پہنے اپنی تصویر سوشل میڈیا پر شیئر کی ہے۔

لوئیردیر کے علاقہ خال سے شہرت پانے والی سفید ٹوپی دیربالا اور پائین میں مختلف علاقوں کی خواتین گھروں میں بناتی ہیں۔ مقامی شخص محمد صالح نے ٹی این این کو بتایا کہ سفید دیروژے ٹوپی کا رواج نواب دیر کے دور سے پہلے چلی ارہی ہے اور اسکی تاریخ سوسال پرانی ہے۔

صالح نے مزید بتایا کہ یہ ٹوپیاں خواتین گھروں میں ہاتھوں اور مشین سے بناتی ہیں ہاتھوں والی ٹوپی مہنگی ہوتی ہے اور مشین والی ٹوپی اس کی نسبت کم قیمت والی  ہوتی ہے ، انہوں نے بتایا کہ لوگ زیادہ تر ہاتھوں سے بنی ٹوپی پسند کرتے ہیں اس کی ایک ٹوپی کی قیمت دوہزار سے چار ہزار تک ہیں۔

دیرخاص سے تعلق رکھنے والے دیروژے ٹوپی کی ماہر خاتوں ام عدنان نے ٹی این این کو بتایا کہ وہ دیروژے سفید ٹوپی کاکام پچھلے بیس سالوں سے کررہی ہے پہلے اس کا سامان سستا تھا تو ہم دوسو سے پانچ سو روپے میں فروخت کرتے تھے اب سب کچھ مہنگا ہوگیا ہے تو ہم یہ ٹوپی 2500 روپے میں فروخت کرتے ہیں۔

انہوں نے مزید کہا کہ ایک ٹوپی کے بنانے میں پورا دن لگ جاتاہے اس میں سفید کپڑے اور اونی تار کا استعمال کرتے ہیں ہم ہاتھوں سے سفید ٹوپی بناتے ہیں اس پر ٹائم زیادہ لگ جاتا ہے تاہم لوگ بھی اس کو پسند کرتے ہیں مشین والی ٹوپی بھی اچھی ہوتی ہے تاہم لوگ ان کو زیادہ پسند نہیں کرتے ہیں۔

انہوں نے بتایا کہ اج کل ہر عمر کے مرد سفید ٹوپی سر پر پہنتے ہیں اس وجہ سے ان کا کاروبار بھی اچھا ہوگیا ہے اور وہ اپنے گھر کا چولہا اور بچوں کے تعلیمی اخراجات اس سے پورا کرتی ہیں۔

لوئیر خال سے تعلق رکھنے والے مفتاح الدین نے بتایا کہ سفید ٹوپی دیر کی ثقافت ہے اور یہاں کی یہ روایت کافی عرصے سے چلی ارہی ہے انہوں نے بتایا کہ بچے جوان ہر عمر کے مرد چھوٹے اور بڑے عید کے لیے سفید ٹوپی ضرور تیار کرتے ہیں انہوں نے بتایا کہ خواتین کافی محنت سے یہ ٹوپی بناتی ہے تاہم حکومت کو چاہئے کہ ان خواتین کے لیے جدید مشینیں فراہم کریں اور ان کا یہ کام عالمی سطح پر اجاگر کیا جائے۔

مفتاح الدین نے بتایا کہ خال کی سفید ٹوپی کی مانگ پاکستان اور بیرون ممالک میں بھی ہیں افغانستان میں لوگ یہ ٹو پی بہت پسند کرتے ہیں سعودی عرب، ملیشاء دوبئ امریکا اور انگلینڈ میں دیر والوں کا یہ پہچان بنی ہوئی سفید ٹوپی سے لوگوں کو پتہ چلتا ہے کہ اس شخص کا تعلق دیر سے ہے۔

لوئیردیر میں تیمرگرہ اور خال بازار میں پچاس سے زائد دکانیں ہیں جہاں پر خواتین کے ہاتھوں سے بنی یہ ٹوپیاں فروخت ہوتی ہیں اس طرح دیرخاص بی بیبوڑ اور دیگر بازاروں میں دیر کی سفید ٹوپی کی خاص دکانیں موجود ہیں۔ دیر ائے سیاسی قائدین اور مشہور شخصیات کو عزت کے طور دریروژے ٹوپی ضرور پہنائی جاتی ہے۔

Show More

متعلقہ پوسٹس

Back to top button