دارالعلوم حقانیہ نے مولانا سمیع الحق کی قبرکشائی اور پوسٹ مارٹم کے خلاف فتویٰ جاری کردیا
فتوے کے متن میں کہا گیا ہے کہ میت کو قبرمیں دفنانے کے بعد نکال کر منتقل کرنا جائز نہیں، شرعی نکتہ نظر سے انسانی جسم زندہ ہو یا مردہ دونوں حالت میں قابل احترام ہے۔
دارالعلوم حقانیہ نے جمعیت علماء اسلام س کے امیر مولانا سمیع الحق شہید کی قبرکشائی اور پوسٹ مارٹم کے خلاف فتویٰ جاری کردیا۔
دارالعلوم حقانیہ کے جید علماء عظام مفتی سیف اللہ حقانی، مفتی غلام قادر نعمانی اور مفتی مختاراللہ کی جانب سے جاری آٹھ صفحات پر مشتمل فتویٰ میں مولانا سمیع الحق کے قتل کی تفتیش کے لیے میت کا پوسٹ مارٹم کرنے کے فیصلے کی مخالفت کی گئی ہے۔
فتوے کے متن میں کہا گیا ہے کہ میت کو قبرمیں دفنانے کے بعد نکال کر منتقل کرنا جائز نہیں، شرعی نکتہ نظر سے انسانی جسم زندہ ہو یا مردہ دونوں حالت میں قابل احترام ہے۔
دوسری جانب مولانا سمیع الحق کے صاحبزادے مولانا حامد الحق کا کہنا تھا کہ شہید کے ورثا قبرکشائی کے سلسلے میں عدالت کے سامنے پیش نہیں ہوں گے اور یہ کہ فتویٰ کل سیشن کورٹ نوشہرہ میں جمع کرایا جائے گا۔
یاد رہے کہ دو روز قبل راولپنڈی پولیس نے قانونی تقاضے پورے کرنے اور مولانا سمیع الحق کی قبرکشائی اور پوسٹ مارٹم کے لیے عدالت سے رجوع کیا تھا۔
عدالت نے تفتیشی ٹیم کی جانب سے دائر درخواست سیشن جج نوشہرہ کو ارسال کردی تھی جن کے حکم پر متعلقہ مجسٹریٹ نے مولانا سمیع الحق کے لواحقین، مقامی پولیس و دیگر متعلقہ حکام کو نوٹس جاری کیے تھے۔
پولیس کے مطابق جوڈیشل مجسٹریٹ نے مولانا سمیع الحق کے ورثاء کو قبر کشائی کے لیے 20 نومبر کے سمن جاری کیے تاہم مولانا سمیع الحق کے بیٹے مولانا عرفان الحق کا اس حوالے سے کہنا تھا کہ جے یو ائی (س) مولانا سمیع الحق کی قبر کشائی کی استدعا یکسر مسترد کرتی ہے۔
مولانا عرفان الحق نے کہا کہ قبرکشائی غیر شرعی فعل ہے اور ہم مولانا سمیع الحق کی لاش کی بے حرمتی کا سوچ بھی نہیں سکتے جبکہ قانون میں پوسٹ مارٹم کرانے یا نہ کرانے کا اختیار ورثا کے پاس ہے۔
واضح رہے کہ جے یو آئی (س) کے امیر اور سابق سینیٹر مولانا سمیع الحق دو نومبر کو راولپنڈی میں اپنی رہائشگاہ پر قتل کر دیے گئے تھے۔