خیبر پختونخوا

ایس پی طاہر داوڑ کے قتل کی تحقیقات کے لیے جے آئی ٹی قائم، شہید کے لواحقین کے لیے ڈیڑھ کروڑ روپے کی امداد کا اعلان

میڈیا رپورٹس کے مطابق اسلام آباد سے اغوا اور بعدازاں افغانستان میں شہید کیے جانے والے ایس پی طاہر داوڑ کے اغوا اور قتل کی تحقیقات کے لیے قائم جے آئی ٹی 7 اراکین پر مشتمل ہے جن میں پولیس، انٹیلی جنس اور سی آئی ڈی افسران شامل ہیں جبکہ اس کی سربراہی ایس پی انویسٹی گیشن کریں گے۔

خیبرپختونخوا پولیس کے اعلیٰ افسر ایس پی طاہر داوڑ کے قتل کی تحقیقات کے لیے جے آئی ٹی قائم کر دی گئی جبکہ خیبرپختونخوا حکومت نے شہید کے لواحقین کے لیے ڈیڑھ کروڑ روپے کی امداد کا اعلان کیا ہے۔

میڈیا رپورٹس کے مطابق اسلام آباد سے اغوا اور بعدازاں افغانستان میں شہید کیے جانے والے ایس پی طاہر داوڑ کے اغوا اور قتل کی تحقیقات کے لیے قائم جے آئی ٹی 7 اراکین پر مشتمل ہے جن میں پولیس، انٹیلی جنس اور سی آئی ڈی افسران شامل ہیں جبکہ اس کی سربراہی ایس پی انویسٹی گیشن کریں گے۔

دوسری جانب خیبر پختونخوا حکومت نے شہید طاہر داوڑ کے لواحقین کے لیے ڈیڑھ کروڑ روپے شہید پیکیج کا اعلان کیا ہے۔

صوبائی وزیر اطلاعات شوکت یوسفزئی کا اس حوالے سے کہنا تھا کہ ایس پی طاہر داوڑ بی پی ایس 17 میں خدمات سر انجام دے رہے تھے اس لیے ان کی بہترین خدمات اور شہادت پر پیکیج دیا جائے گا جس میں مالی امداد اور پلاٹ بھی شامل ہے۔

انہوں نے مزید بتایا کہ شہید ایس پی کی 60 سالہ ریٹائرمنٹ تک ان کی اہلیہ اور بچوں کو تنخواہ، مفت طبی سہولیات، اور تعلیم کیلئے سکالرشپ کے علاوہ ان کے ایک بیٹے کو اے ایس آئی بھی بھرتی کیا جائے گا۔

واضح رہے کہ ایس پی رورل پشاور طاہر داوڑ 26 اکتوبر کو اسلام آباد کے علاقے جی ٹین فور سے اغوا کیے گئے افغان وزارت خارجہ کے مطابق جن کی لاش ننگر ہار کے ضلع دربابا میں مقامی لوگوں کو ملی تھی جو پاکستان کے حوالے کی گئی۔

یہ بھی یاد رہے کہ وزیرمملکت برائے داخلہ نے میت کی حوالگی کے حوالے سے افغان حکام کے رویے کو افسوسناک قرار دیتے ہوئے معاملہ وزیراعظم کے نوٹس میں لانے اور افغان حکومت کے ساتھ سفارتی سطح پر اٹھانے کا اعلان کیا تھا۔

دوسری جانب برطانوی نشریاتی ادارے بی بی سی کی ایک رپورٹ میں دعویٰ کیا گیا کہ خراسان ولایہ نامی تنظیم نے طاہر داوڑ کو اغوا اور بعدازاں شہید کرنے کی ذمے داری قبول کی ہے۔

 

Show More

متعلقہ پوسٹس

Back to top button