خیبر پختونخوا

پشاور، شہید ایس پی طاہر خان داوڑ کی نماز جنازہ پولیس لائن میں ادا کر دی گئی

خیبرپختونخوا پولیس کی جانب سے جاری ایک بیان کے مطابق طاہر خان داوڑ کو مکمل سرکاری اعزاز کے ساتھ پشاور کے علاقے حیات آباد کے قبرستان میں سپرد خاک کیا جائے گا۔

خیبرپختونخوا پولیس کے شہید ایس پی طاہر خان داوڑ کی نماز جنازہ ادا کر دی گئی۔

اسلام آباد سے اغوا اور افغانستان میں شہید کیے جانے والے ایس پی طاہر خان داوڑ کی نماز جنازہ پولیس لائن پشاور میں ادا کی گئی جس میں کور کمانڈر پشاور لیفٹیننٹ جنرل شاہین مظہر،وزیر مملکت برائے داخلہ شہریار آفریدی، وزیراعلیٰ خیبر پختونخوا محمود خان، صوبائی وزیر اطلاعات شوکت یوسفزئی، آئی جی خیبر پختونخوا صلاح الدین محسود، شہرام ترکئی اور اجمل وزیر سمیت اعلیٰ سرکاری و سیاسی شخصیات نے شرکت کی۔

قبل ازیں پولیس کے دستے نے شہید ایس پی طاہر خان داوڑ کی میت کو گارڈ آف آنر پیش کیا۔

خیبرپختونخوا پولیس کی جانب سے جاری ایک بیان کے مطابق طاہر خان داوڑ کو مکمل سرکاری اعزاز کے ساتھ پشاور کے علاقے حیات آباد کے قبرستان میں سپرد خاک کیا جائے گا۔

واضح رہے کہ ایس پی رورل پشاور طاہر خان داوڑ 26 اکتوبر کو اسلام آباد اپنے گھر سے پشاور کے لیے نکلنے کے بعد لاپتہ ہوگئے تھے اور 13 نومبر کو سوشل میڈیا پر یہ خبر تصاویر کے ساتھ وائرل ہوئی کہ ایس پی طاہر افغانستان کے صوبے ننگرہار میں مردہ حالت میں پائے گئے ہیں۔

بعدازاں افغان حکومت کی جانب سے بھی تصدیو ہوئی کہ نعش کے پاس سے ایک سروس کارڈ برآمد ہوا ہے جو ایس پی طاہر خان داوڑ کا ہے جس کے بعد دفتر خارجہ نے بھی ان کی شہادت کی تصدیق کردی۔

یہ بھی واضح رہے کہ ایس پی طاہر داوڑ کا جسد خاکی وصول کرنے کے لیے وزیر مملکت برائے داخلہ شہریار آفریدی، خیبرپختونخوا کے وزیراطلاعات شوکت یوسفزئی، ڈپٹی کمشنر ضلع خیبر محمود اسلم سمیت دیگر حکام طورخم بارڈر پہنچے تو افغان حکام نے میت ان کے حوالے کرنے سے انکار کر دیا جن کا اصرار تھا کہ میت قبائلی نمائندوں یا محسن داوڑ کے حوالے ہی کی جائے گی۔

بعدازاں حکومت کی اجازت سے محسن داوڑ کے طورخم بارڈر پہنچنے اور کامیاب مذاکرات کے بعد ہی افغان حکام کی جانب سے ایس پی طاہر داوڑ کی میت پاکستانی حکام کے حوالے کی گئی جس کے بعد میت کو ہیلی کاپٹر کے ذریعے پشاور پہنچایا گیا۔

پشاور میں شہید کے بھائی اور دیگر حکام کے ہمراہ پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے شہریار آفریدی کا کہنا تھا کہ وہ میت لینے کیلئے وزیراعظم عمران خان کی خصوصی ہدایت پر طورخم سرحد گئے لیکن جو رویہ طور خم باڈر پر دیکھا وہ تکلیف دہ تھا۔

شہریارآفریدی نے کہا کہ ایسا رویہ کیوں اپنایا گیا افغان حکومت کو سوچنا ہوگا، ڈھائی گھنٹے ہمیں کھڑا کیا گیا پھر کہا کہ ہم پاکستان کو لاش نہیں دیتے۔

انہوں نے کہا کہ شہید ایس پی طاہر داوڑ کی لاش نہ دینے اور معاملے پر سیاست کرنے کا مقصد پاکستان میں انتشار پھیلانا تھا جبکہ ہم افغان حکومت کے ساتھ معاملہ سفارتی سطح پر اٹھایئں گے۔

ادھر دفتر خارجہ کی جانب سے جاری بیان میں کہا گیا کہ طاہر داوڑ کو 2 روز قبل افغانستان میں بہیمانہ اندازمیں قتل کیا گیا، طاہر داوڑ کے خاندان کے ساتھ دلی ہمدردی کا اظہار کرتے ہیں اوران کے درجات کی بلندی کیلئے دعاگو ہیں۔

بیان میں مزید کہا گیا کہ امید ہے افغان حکام طاہر داوڑ کے قتل کے محرکات جاننے کیلئے تعاون یقینی بنائیں گے۔

واضح رہے کہ 4 دسمبر 1968ء کو شمالی وزیرستان کے گاؤں خدی میں پیدا ہونے والے ایس پی رورل پشاور طاہر داوڑ شہید نے 23 سال تک پولیس میں خدمات انجام دیں۔

طاہر خان داوڑ نے 1982 ءمیں میٹرک، 1984 ء میں بی اے اور 1989 ء میں پشتو ادب میں ایم اے پاس کیا تھا جس کے بعد پبلک سروس کمیشن کے امتحان میں کامیابی کے بعد اے ایس آئی کی حیثیت سے پولیس فورس میں شمولیت اختیار کی۔

بعدازاں 1998 میں ایس ایچ او ٹاؤن بنوں، 2002 میں سب انسپکٹر اور 2007 میں انسپکٹر کے عہدے پر ترقی پائی۔

علاوہ ازیں 2009 سے 2012 تک طاہر خان داوڑ نے ایف آئی اے میں اسسٹنٹ ڈائریکٹر کے طور پر کام کیا جبکہ 2014 میں ڈی ایس پی کرائمز پشاور سرکل اور ڈی ایس پی فقیر آباد رہے۔

یہ بھی یاد رہے کہ طاہر خان داوڑ قائداعظم پولیس ایوارڈ سے بھی نوازا گیا ہے۔

Show More

متعلقہ پوسٹس

Back to top button