خیبرپختونخوا پولیس کے مغوی آفیسر، ایس پی طاہر خان داوڑ مبینہ طور پر افغانستان میں قتل
سماجی رابطوں کی ویب سائٹ پر افغانستان کے صوبے ننگرہار سے برآمد کی گئی ایک نعش کی تصاویر وائرل ہوئی ہیں جن کے بارے میں بعض لوگ خدشہ ظاہر کر رہے ہیں کہ یہ مغوی ایس پی طاہر داوڑ ہی ہیں۔

چند روز قبل اسلام آباد سے اغوا کیے گئے خیبرپختونخوا پولیس کے حاضر سروس افسر مبینہ طور پر افغانستان میں قتل کر دیے گئے ہیں۔
سماجی رابطوں کی ویب سائٹ پر افغانستان کے صوبے ننگرہار سے برآمد کی گئی ایک نعش کی تصاویر وائرل ہوئی ہیں جن کے بارے میں بعض لوگ خدشہ ظاہر کر رہے ہیں کہ یہ مغوی ایس پی طاہر داوڑ ہی ہیں۔
دوسری جانب خیبرپختونخوا پولیس کے سربراہ صلاح الدین محسود کا اس حوالے سے کہنا تھا کہ متعلقہ اداروں کے تھرو افغانستان حکومت کے ساتھ وہ رابطے میں ہیں تاہم تاحال اس امر کی تصدیق نہیں ہوئی۔
انہوں نے مزید کہا کہ تصدیق یا تردید کی صورت اس حوالے سے باضابطہ سرکاری طور پر اعلان کیا جائے گا۔
سرکاری سطح پر تاحال مغوی ایس پی کے قتل بارے تاحال کسی طرح کی اطلاعات سامنے نہیں آسکیں ہیں تاہم شمالی وزیرستان سے منتخب رکن قومی اسمبلی محسن داوڑ نے دعویٰ کیا ہے کہ وائرل تصاویر ایس پی طاہر خان داوڑ کی ہی ہیں جو افغانستان میں قتل کردیے گئے ہیں۔
ادھر وزیرمملکت برائے داخلہ امور شہریار آفریدی نے اس حوالے سے کہا ہے کہ پولیس آفیسر طاہر داوڑ کا معاملہ بڑا حساس ہے جس پر وہ بات نہیں کر سکتے۔
یاد رہے کہ ایس پی طاہر خان داوڑ 27 اکتوبر کو اسلام آباد سے لاپتہ ہوگئے تھے جن کی بازیابی کیلئے اب تک شمالی وزیرستا مین کئی بار مظاہرے کیے جا چکے ہیں جبکہ گزشتہ دنوں داوڑ قبیلے کی جانب سے اسلام آباد میں دھرنے کی دھمکی بھی دی گئی تھی۔