خیبر پختونخوا

حکومت میگا سٹی پراجیکٹ کی بجائے مونگ پھلی کی پیداوار بڑھانے میں اعانت کرے۔ کاشتکار

سیف الرحمٰن کے مطابق علاقے کے 10 سے 15 ہزار افراد کا روزگار اس سے وابستہ ہے لیکن میگا سٹی پراجیکٹ کے باعث جہاں مونگ پھلی کی پیداوار کم ہو جائے گی وہیں لوگوں کا روزگار بھی ختم ہو جائے گا۔

نوشہرہ کے علاقے جہانگیرہ سے تعلق رکھنے والے مونگ پھلی کے کاشتکار شاکی ہیں کہ میگا سٹی پراجیکٹ کیلئے حکومت سیکشن فور عائد کرکے ان سے ان کی زمینیں زبردستی حاصل کررہی ہے جس سے ان کی معاشی زندگی پر برے اثرات مرتب ہو رہے ہیں۔

ٹی این این کے ساتھ گفتگو میں صوابی روڈ پر مونگ پھلی منڈی میں کام کرنے والے مزدوروں کا کہنا تھا کہ قیام پاکستان کے ساتھ ہی انہوں نے اس کاروبار کا آغاز کیا تھا جبکہ مونگ پھلی مغلکی، میاں عیسیٰ، مشک علی محمد، مصری بانڈہ اور صوابی تک کاشت کی جاتی ہے امسال بروقت بارشوں کی وجہ سے جن کی پیداوار میں اضافہ ہوا ہے۔

مونگ پھلی کے تاجروں کا دوسری جانب کہنا تھا کہ جہانگیرہ مونگ پھلی کا مرکزز گردانا جاتا ہے جہاں سے یہ پشاور، سوات، کالام غرض پورے پاکستان سمیت افغانستان بھی برآمد کی جاتی ہے۔

ٹی این این کے ساتھ بات چیت کے دوران سیف الرحمٰن نامی ایک تاجر کا کہنا تھا کہ یہاں اعلیٰ معیار کی مونگ پھلی کاشت کی جاتی ہے جو چار تا ساڑھے چار ہزار روپے فی من کے حساب سے فروخت کی جاتی ہے۔

ان کا کہنا تھا کہ یہاں کی مونگ پھلی ملک کے دیگر حصوں میں پیدا ہونے والی مونگ پھلی کے مقابلے میں زیادہ ذائقہ دار ہوتی ہے جسے لوگ بڑی رغبت سے کھاتے ہیں۔

سیف الرحمٰن کے مطابق علاقے کے 10 سے 15 ہزار افراد کا روزگار اس سے وابستہ ہے لیکن میگا سٹی پراجیکٹ کے باعث جہاں مونگ پھلی کی پیداوار کم ہو جائے گی وہیں لوگوں کا روزگار بھی ختم ہو جائے گا۔

مونگ پھلی کے کاروبار سے وابستہ لوگوں کے مطابق میگا سٹی پراجیکٹ کیخلاف اب تک وہ متعدد بار احتجاج کر چکے ہیں۔

انہوں نے حکومت سے مطالبہ کیا کہ مونگ پھلی کاشت کرنے والی اراضی پر میگا سٹی پراجیکٹ کی بجائے اس کی پیداوار میں اضافے کیلئے کاشتکاروں کی اعانت کی جائے۔

Show More

متعلقہ پوسٹس

Back to top button