‘مولانا سمیع الحق کی شہادت سے افغان امن عمل کے دروازے ہمیشہ کےلئے بند ہوگئے’
مولانا سمیع الحق پاکستان اور اسلام کے سپاہی تھے اور اُنہیں شہید کرنے والے بیرون ممالک کے ایجنٹس اللہ کی گرفت سے نہیں بچ سکیں گے: مولانا حامد الحق

مولانا سمیع الحق کے صاحبزادے مولانا حامد الحق حقانی نے کہا ہے ‘جو لوگ سمجھتے ہیں کہ مولانا کی شہادت سے اُن کےلئے راستہ ہموار ہوگیا ہے تو وہ کان کھول کر سن لے اُن کا مقصد کبھی پورا نہیں ہوگا، مولانا سمیع الحق پاکستان اور اسلام کے سپاہی تھے اور اُنہیں شہید کرنے والے بیرون ممالک کے ایجنٹس اللہ کی گرفت سے نہیں بچ سکیں گے’۔
میڈیا سے بات چیت کرتے ہوئے مولانا حامد الحق کا کہنا تھا کہ ایسی قوتیں جو ملک میں اسلام کا غلبہ نہیں چاہتیں، جو جہاد مخالف ہیں، جو مدرسوں اور خانقاہوں کی مخالفت کرتے ہیں وہی طاقتیں اس قتل میں ملوث ہیں۔ میں اس موقع پر مولانا سمیع الحق کے چاہنے والے کارکنان اور عوام سے اپیل کرتا ہوں کہ وہ صبر کا دامن ہاتھ سے نہ چھوڑیں اور دشمن قوتوں کو تنقید کا موقع نہ دیں۔
انہوں نے کہا کہ مولانا سمیع الحق کے پورے پاکستان میں کروڑوں مریدین ہیں جو اُن پر مر مٹنے کو طیار ہے، آسیہ ملعونہ کے خلاف احتجاج کے دوران والد نے رہائی کی مذمت کی لیکن انہوں نے توڑ پھوڑ کی مذت بھی کی۔ آج مولانا ہم میں نہیں رہے لیکن اُنہیں قتل کرنے والوں نے ملک کو بڑا نقصان پہنچایا ہے جس کا خمیازہ وہ بھگت کر رہیں گے۔
مولانا سمیع الحق کی پوسٹ مارٹم نہ کرنے سے متعلق ایک سوال کے جواب میں انہوں نے کہا کہ پوسٹ مارٹم اس لئے نہیں کیا کہ اس وقت سارے علماء اور مفتیان دارلعلوم حقانیہ میں بیٹھے تھے اور انہوں نے بتایا کہ یہ شرعی لحاظ سے جائز اور درست نہیں ہیں، ملزمان نے جتنا مولانا صاحب کو کاٹا ہے چھریوں اور خنجروں سے تو ہم مزید مولانا صاحب کی روح اور جسم کو تکلیف نہیں دینا چاہتے اس لئے ہم نے پوسٹ مارٹم کی اجازت نہیں دی۔
مولانا حامد الحق نے کہا کہ پوسٹ مارٹم کے نتائج ویسے بھی کبھی سامنے نہیں آئے۔ انہوں نے کہا کہ بے نظیر بھٹو ، جنرل ضیاء الحق یا دیگر بڑی شخصیات جن کو قتل کرنے کے بعد اُن کی لاشوں کا بھی پوسٹ مارٹم کیا گیا تھا لیکن نتیجہ تاحال سامنے نہیں آیا۔
انہوں نے کہا کہ مولانا سمیع الحق نے مدارس دیوبند کا ایک عظیم نیٹ ورک قائم کیا، اُن کے منہ پر کبھی بریلوی اور دیو بندی تک نہیں آیا وہ تمام اختلافات کو ختم کرکے امت مسلمہ کو ایک کرنا چاہتے تھے، وہ امریکہ اور دیگر سپر پاورز کی آنکھوں میں کٹکتے تھے، مولانا صاحب نے طالبان کے ساتھ افغانستان میں جو پیس پراسز اور یہ ساری چیزیں شروع کررکھی تھی وہ بھی اُنہیں کٹکتی تھی۔
مولانا حامد الحق نے کہا کہ کئی مرتبہ افغانستان کے مختلف علاقوں سے والد کو تھریٹ بھی ملی تھی، میں یہ نہیں کہتا کہ اس میں افغان حکومت ملوث ہے لیکن اس میں زرا بھی شک نہیں کہ اس میں امریکہ، انڈیا، یہود و نصاریٰ یا اسرائیل کا ہاتھ نہیں ہوگا، وہ سارے مولانا صاحب کی شہادت کے منتظر تھے لیکن ان کو راستہ اب بھی نہیں ملے گا، مولانا صاحب کو شہید کرنے سے خود افغانستان میں ایک بڑا دروازہ ہمیشہ ہمیشہ کےلئے بند کردیا۔