امریکی اورپاکستانی ماہرین کا گومل زام ڈیم میں تحفظ ِآب کا منصوبہ شروع کرنے پر غور
گومل زام ڈیم کے علاقہ سے متعلق آبی ذخیرے کے تحفظ کا ایسا منصوبہ تیار کریں گے جو بعد ازاں ملک بھر کے دیگرآب گیر علاقوں میں بھی قابل عمل ہو۔

پاکستان بھر سے تعلق رکھنے والے پچاس سے زیادہ اعلیٰ سرکاری حکام، جامعات کے سربراہان اور سول سوسائٹی ماہرین نے گزشتہ روز امریکہ کے دو سائنسدانوں سمیت گومل زام ڈیم کے آب گیر علاقے میں منصوبہ بندی کے موضوع پر ہونے والے تربیتی ور کشاپ کی افتتاحی نشست میں شرکت کی۔ یہ ورکشاپ پاکستان کی جانب سے آب گیر علاقوں کے تحفظ اور انتظام وانصرام اور چھوٹے کسانوں کے فائدے کے لئے پانی کے استعمال کے اقدامات میں اعانت کرے گا۔
امریکی محکمہ زراعت ( یو ایس ڈی اے) کے قدرتی وسائل کی تحفظ کے ادارے سے تعلق رکھنے والے سول انجنیئر جان فرپ اور زرعی ماہر مائیک کچیرا نے پہلے دن کی سرگرمیوں میں سہولت کار کی خدمات سرانجام دیں۔ آئندہ دو روز کے دوران صوبائی منصوبہ ساز، کاشت کاراور انجنیئر یوایس ڈی اے کے تکنیکی وسائل کو بروئے کار لاتے ہوئے گومل زام ڈیم کے علاقہ سے متعلق آبی ذخیرے کے تحفظ کا ایسا منصوبہ تیار کریں گے جو بعد ازاں ملک بھر کے دیگرآب گیر علاقوں میں بھی قابل عمل ہو۔
امریکی سفارتخانہ میں متعین اتاشی برائے زرعی امور کیسے بین نے ورکشاپ کی افتتاحی تقریب کے موقع پر اظہار خیال کرتے ہوئے کہا کہ یہ ورکشاپ پاکستانی کسانوں کو مربوط منصوبہ بندی کے تحت زمین اور پانی وسائل کے تحفظ کے ذریعہ زرعی پیداوار میں اضافہ کرنے کا انتہا ئی اہم قدم ہے۔
امریکی ادارہ برائے بین الاقوامی ترقی ( یو ایس ایڈ)، امریکی محکمہ زراعت اور خشک علاقوں میں تحقیق کے بین الاقوامی مرکز کی جانب سے یہ ورکشاپ پاکستان میں امریکی محکمہ زراعت کی جاری سرگرمیوں کے سلسلے کی ایک کڑی ہے۔ امریکہ اور پاکستان کے درمیان تجارتی تعلقات کو مضبوط کرنے کی کوششوں کے ساتھ ساتھ، امریکی محکمہ زراعت ۲۰۱۱ ء سے پاکستان میں زرعی پیداوار میں اضافے کے لئے بھی سرگرم کردار ادا کر رہا ہے۔