خیبر پختونخوا

سوات، گیارہ سال بعد فوج نے انتظامی آمور سول انتظامیہ کے حوالے کردیں

اسی سلسلے میں سیدو شریف ائرپورٹ میں تقریب کا انعقاد کیا گیا جس میں علاقہ عمائدین سول اور عسکری حکام شریک تھے۔

 

سوات میں گیارہ سال بعد آج باضابطہ طور پرپاک فوج نے سول انتظامیہ کو اختیارات حوالہ کی ہیں جس کے نتیجے میں بتدریج فوج کے دستے سوات سے واپس چلے جائینگے۔

اسی سلسلے میں  سیدو شریف ائرپورٹ میں تقریب کا انعقاد کیا گیا جس میں علاقہ عمائدین سول اور عسکری حکام سمیت خیبر پختونخواہ کے وزیر اعلیٰ محمود خان، کور کمانڈر پشاورلیفٹینینٹ جنرل نذیر احمد بٹ، انسپکٹر جنرل خیبر پختونخواہ صلاح دین شریک تھے۔

وزیر اعلیٰ نے اس موقع پر کہا کہ قیام امن کے بعد پاک فوج کا سوات کی سول انتظامیہ کو اختیارات دینے سے تاریخ رقم ہوگئی۔ ایک دہائی قبل اس خوبصورت وادی پر ملک دشمن عناصر نے قبضہ کر لیا تھا لیکن آج پورے وادئ میں امن قائم ہو چکا ہے۔

انہوں نے کہا کہ پاک فوج کے تعاون سے پولیس اور دیگر ادارے سوات کی حفاظت کیلئے مکمل طور پر تیار ہو چکے ہیں اور اب سوات میں امن کے قیام کا خواب پورا ہوچکا ہے۔

انہوں نے کہا کہ مشکل وقت میں پاک فوج، پولیس اور سوات کے عوام نے مل کر بیش بہا قربانیاں دیں اورعوام اور ادارے زندہ قوم بن کر دہشتگردی کے سامنے نا قابل شکست دیوار ثابت ہوئے۔

انہوں نے کہا کہ پاک فوج نے عوام کی حمایت سے شجاعت کی جو لازوال داستانیں رقم کیں انکی مثال پوری دنیا میں  نہیں

واضح  رہے کہ پاک فوج کو 2007 میں اس وقت طلب کیا گیا تھا جب سوات میں دہشت گردوں کی وجہ سے حالات کشیدہ ہوئے تھے۔ اور حکومت نے فوج کو خصوصی اختیارات دئے تھے۔

ذرائع کے مطابق ایپکس کمیٹی کے اجلاس میں فیصلہ کیا گیا تھا کہ سوات میں اب حالات پر امن ہیں اور وہاں پر فوج کی موجودگی کا کوئی جواز نہیں ہے۔ اب ایف سی، لیوز اور پولیس کے جوان حالات پر قابو پاسکتے ہیں، کمیٹی کے اجلاس میں فیصلہ کیا گیا تھا کہ سوات سے مرحلہ وار فوج کے

 

Show More

متعلقہ پوسٹس

Back to top button