جامعہ پشاور کے طلبہ کا اپنے مطالبات کے حق میں ایک بار پھر احتجاجی مظاہرہ
مظاہرین کا مطالبہ تھا کہ انتظامیہ کی جانب سے فیسوں میں اضافہ واپس لیا جائے، 4 اکتوبر کو طلبہ پر تشدد کے واقعہ کی تحقیقات کرائی جائیں اور اس میں ملوث پولیس افسران کو برطرف کیا جائے۔

جامعہ پشاور کے طلبہ نے اپنے مطالبات کے حق میں ایک اور احتجاجی مظاہرہ کیا ہے۔
متحدہ طلبہ محاذ کے چیئرمین بلال بونیری کی قیادت میں مظاہرین نے اکیڈیمک بلاک تا دفترِ رئیس الجامعہ ایک پرامن ریلی نکالی اور بعدازاں وائس چانسلر کے دفتر کے سامنے دھرنا گزیں ہو گئے۔
مظاہرین کا مطالبہ تھا کہ انتظامیہ کی جانب سے فیسوں میں اضافہ واپس لیا جائے، 4 اکتوبر کو طلبہ پر تشدد کے واقعہ کی تحقیقات کرائی جائیں اور اس میں ملوث پولیس افسران کو برطرف کیا جائے۔
ٹی این این کے ساتھ گفتگو میں ایم ٹی ایم کے سیکرٹری جنرل سہیل معبود کا کہنا تھا کہ ہمارے کچھ مطالبات تھے جن کیلئے ہم 4 اکتوبر کو پرامن احتجاج کررہے تھے لیکن انتظامیہ اور پولیس کی جانب سے ہم پر بہیمانہ تشدد کیا گیا، آج بھی ہمارے وہی مطالبات ہیں جس کیلئے ایک بار پھر ہم نے پرامن احتجاج کا آغاز کیا ہے۔
انہوں نے کہا کہ 4 اکتوبر کے واقعہ کی دنیا بھر نے مذمت کی تاہم 12 دن گرنے کے باوجود انتظامیہ کی جانب سے مسائل کے حل کیلئے ان کے ساتھ مذاکرات نہیں کیے گئے۔
سہیل نے دعویٰ کیا کہ انتظامیہ کے چھاپوں کا سلسلہ آج بھی جاری ہے تو ان کے خلاف جھوٹی ایف آئی آرز بھی درج کرائی جا رہی ہیں۔
ان کا کہنا تھا کہ دیگر مطالبات کے علاوہ ہمارا نیا مطالبہ یہ ہے کہ جامعہ کے چیف سیکیورٹی آفیسر کرنل (ر) عزیز، پرووسٹ سیف اللہ، چیف پراکٹر ندیم اعظم، سیکیورٹی سپروائزر ثقلین بنگش، اسسٹنٹ پرووسٹ شیراز اور یونیورسٹی کے ترجمان علی عمران بنگش کو فوری طور اپنے عہدوں سے برطرف کیا جائے۔
انہوں نے دھمکی دی کہ مطالبات تسلیم ہونے تک ان کا احتجاج جاری رہے گا تاہم دوسری جانب جامعہ کے پراکٹرز مظاہرین کے پاس گئے اور انہیں پیغام دیا کہ وائس چانسلر مذاکرات کیلئے تیار ہیں لیکن ان کی جانب سے مذاکرات کرنے یا نہ کرنے کے حوالے سے خبر سامے نہیں آئی۔
یاد رہے کہ 4 اکتوبر کو بھی متحدہ طلبہ محاذ کی جانب سے فیسوں میں کمی،جامعہ کے مالی بجٹ میں کرپشن کی تحقیقات، غریب طلبہ کیلئے وظائف اور طلباء کا تحفظ یقینی بنانے کیلئے احتجاجی مظاہرہ کیا گیا تھا جس پر انتظامیہ کی جانب سے پولیس لاٹھی چارج کروایا گیا اور متعدد طلبہ کو گرفتار کروایا گیا تھا۔