پشاور،ایم این سی ایچ ملازمین کا تنخواہوں کی بندش کے خلاف سول سیکٹریٹ میں دھرنا
سیکریٹری ہیلتھ دفتر کے سامنے احتجاج کرتے ہوئے ایم این سی ایچ کے ملازم بشیر احمد نے کہا کہ ان تمام ملازمین کا حکومت سے مطالبہ ہے کہ انکے مستقلی کا نوٹیفیکیشن جاری کیا جائے اور نکی بند تنخواہیں ریلیز کی جائیں۔

صوبے بھر سے آئے سے ایم این سی ایچ کلاس فور ملازمین نے سول سیکٹریٹ پشاور میں اپنے مطالبات کے حق میں دھرنا دیا ہے۔
دھرنے میں شامل ملازمین کا کہنا ہے کہ پاکستان تحریک انصاف کی پچھلی صوبائی حکومت نے آٹھ مہینے پہلے تمام عارضی ملازمین کی مستقلی کے بارے میں بل پاس کیا تھا اور اس قانون سازی کے تحت دیگر اداروں میں کام کرنے والے عارضی ملازمین کی مستقلی کے احکامات ہوئے ہیں لیکن ایم این سی ایج کے کلاس فور ملازمین کی تنخواہیں پچھلے پانچ مہینوں سے بند کی گئی ہیں اور انکی مستقلی کے احکامات حکومت نے نظر انداز کئے ہیں۔
سیکریٹری ہیلتھ دفتر کے سامنے احتجاج کرتے ہوئے ایم این سی ایچ کے ملازم بشیر احمد نے کہا کہ ان تمام ملازمین کا حکومت سے مطالبہ ہے کہ انکے مستقلی کا نوٹیفیکیشن جاری کیا جائے اور نکی بند تنخواہیں ریلیز کی جائیں۔
ٹی این این سے بات چیت کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ تنخواہوں کی بندش کی وجہ سے ملازمین کے گھروں میں فاقے پر رہے ہیں ، وہ لوگ ایسے حالات میں اپنے بچوں کی تعلیم جاری نہیں رہ سکتے اور بعض ملازمین کرائے کے گھروں میں رہ رہے ہیں لیکن تنخواہوں کی بندش کے باعث گھروں کے کرائے بھی ادا نہیں کر پاسکتے۔
انہوں نے کہا کہ ایم این سی ایج پروجیکٹ میں تین سو سے زئد کلاس فور ملازمین ہیں اور ان ساروں کی تنخواہیں پچھلے پانچ مہینوں سے بند ہیں جبکہ صحت کے حکام ان ڈیوٹیاں لیتے ہیں اور اب بھی ہسپتالوں میں یہ ملازمین کام کرتے ہیں۔
دھرنے کے شرکاٗ نے کہا کہ وہ لوگ اس وقت تک یہاں سے نہیں ہٹیںگے اور اپنا احتجاج جاری رکھیںگے جب تک صوبائی وزیر صحت یا ہیلتھ سیکریٹری ان کے پاس نہیں آتے اور اس مسئلے کی وضاحت نہیں کرتے۔
محکمہ صحت کے ایک آفیسر سہیل نے اسی موقع پر ٹی این این کو بتایا کہ ایم این سی ایج ملازمین کی مستقلی اور تنخواہوں کے جاری ہونے پر پراسیس شروع ہے اور جلد ہی یہ مسئلہ حل ہوجائےگا۔