خیبر پختونخوا

تبدیلی سرکار نے بونیر میں سپیشل بچوں کا واحد سکول بھی بند کرادیا

ضلع کے مرکزی بازار سواڑی میں کرایے کی ایک عمارت میں سپیشل بچوں کیلئے یہ سکول قائم کیا گیا تھا جہاں ضلع بھر سے سماعت و گویائی سے محروم 52 بچے تعلیم حاصل کرنے آتے تھے۔

نصیب یار چغرزئی سے

حکومت اگر ایک طرف تعلیم عام کرنے کی باتیں کرتی ہے تو دوسری جانب بونیر میں سپیشل بچوں کا سکول ہی بند کرا دیا جس میں 52 طلبہ زیرتعلیم تھے۔

بہروں اور نابینا بچوں کا ضلع بھر میں یہی ایک سکول تھا جو پچھلے ایک ہفتے سے بند کیا گیا ہے جبکہ ضلعی انتظامیہ کے مطابق بونیر میں 13 سال سے کم عمر کے بچوں کی تعداد 1056 ہے۔

ضلع کے مرکزی بازار سواڑی میں کرایے کی ایک عمارت میں سپیشل بچوں کیلئے یہ سکول قائم کیا گیا تھا جہاں ضلع بھر سے سماعت و گویائی سے محروم 52 بچے تعلیم حاصل کرنے آتے تھے۔

دوسری جانب سینکروں والدین ایسے بھی تھے جو اپنے سپیشل بچوں کو سکول ہٰذا میں داخلہ دلوانا چاہتے تھے تاہم ٹرانسپورٹ اور رہائش کی سہولیات نہ ہونے کی وجہ سے ان کا یہ خواب ادھورا ہی رہا۔

دوسری جانب سکول میں زیرتعلیم بچوں کی ٹرانسپورٹیشن والدین ہی کی ذمہ داری تھی جو اس سلسلے میں بھی اضافی بوجھ اٹھاتے تھے۔

ٹی این این کے ساتھ گفتگو میں سردار خان نامی ایک شخص کا کہنا تھا کہ سکول میں اس طرح کی آسانیاں بھی میسر نہیں تھیں جو خصوصی بچوں کیلئے درکار ہوتی ہیں تاہم پھر بھی ان کیلئے یہ کسی نعمت سے کم نہیں تھا کیونکہ بچوں کے سکول یا تعلیم کی تشنگی اس کی بدولت دور ہو جاتی تھی۔

سلطان وس نامی گاؤں سے تعلق رکھنے والے ڈاکٹر شاکر کا اس حوالے سے کہنا تھا کہ ان کا آٹھ سالہ بیٹا سدیس ہر صبح اشاروں میں کہتا ہے کہ سارے بچے سکول جاتے ہیں تو مجھے سکول کیوں نہیں بھیجا جا رہا تاہم ان کے پاس اس سوال کا جواب نہیں ہوتا۔

انظر میری گاؤں کے نصیب اللہ کا کہنا تھا کہ سننے اور بولنے کی صلاحیت سے محروم اپنے نو سالہ بیٹے حیدر نصیب کیلئے انہوں نے ہوٹل میں رہائش کا بندوبست کیا تھا اور نو سال کی عمر میں گھر سے دور صرف اسی سکول کے باعث وہ خوش تھا اور چھٹی کے روز بھی گھر آنے کیلئے تیار نہیں ہوتا تھا۔

ان کا مزید کہنا تھا کہ جب سے سکول ختم ہوا گھر میں ہر وقت اداس بیٹھا رہتا ہے، بقول ان کے اس سے قبل تین سال تک وہ گاؤں کے ایک سکول بھی جاتا رہا لیکن وہاں اپنا نام تک لکھنا سیکھ پایا جبکہ اس سکول میں تین ماہ کے دوران اس نے بہت کچھ سیکھ لیا تھا۔

سپیشل بچوں کے والدین نے حکومت سے مطالبہ کیا کہ مذکورہ جلد از جلد دوبارہ کھول دیا جائے تاکہ ان کے بچوں کا مستقبل روشن ہو بصور دیگر وہ وزیراعلیٰ ہاؤس کے سامنے دھرنا دیے پر مجبور ہوں گے۔

دوسری جانب سوشل ویلفیئر کے ضلعی افسر بہادر شاہ کا کہنا تھا کہ سکول عارضی طور پر بند کیا گیا کیونکہ صوبائی سالانہ ترقیاتی پروگرام میں یہ دو سال کے کنٹریکٹ پر شروع کیا گیا تھا۔

ان کا کہنا تھا کہ سکول کا کیس انہوں نے سوشل ویلفیئر ڈائریکٹریٹ کو ارسال کیا ہے اور امید ہے کہ امسال یہ سکول مستقل بنیادوں پر شروع کر دیا جائے گا۔

بہادر شاہ نے مزید کہا کہ جو والدین اپنے بچوں کا سلسلہ تعلیم جاری رکھنا چاہتے ہیں تو انہیں صوبے کے دیگر سکولوں میں داخلہ دلوا دیا جائے گا جہاں انہیں تمام سہولیات دی جائیں گی۔

سکول ختم ہونے کے حوالے سے ضلعی انتظامیہ کے حکام اور منتخب عوامی نمائندوں نے کسی قسم کا جواب دینے سے گریز کیا جس پر بچوں کے والدین شاکی ہیں۔

ذرائع کے مطابق یہ سکول دو سال قبل تعمیر کیا گیا تھا۔

Show More

متعلقہ پوسٹس

Back to top button