چارسدہ پولیس نے تشدد کا نشانہ بنایا اور بجلی کے کرنٹ دیے، خواجہ سراؤں کا الزام
خواجہ سراؤں کی تنظیم ٹرانس ایکشن کی صدر فرزانہ جان نے چیف جسٹس سے واقعے کا ازخود نوٹس لینے اور خیبرپختونخوا میں خواجہ سراؤں کو تحفظ کی فراہمی یقینی بنانے کا مطالبہ کر دیا

چارسدہ کی پولیس نے مبینہ طور پر خواجہ سراؤں کو زدوکوب کرنے کے علاوہ انہیں بجلی کے کرنٹ بھی دیے ہیں۔
پشاور پریس کلب میں پریس کانفرنس کے دوران خواجہ سراؤں کی تنظیم ٹرانس ایکشن کی صدر فرزانہ جان کا کہنا تھا کہ گزشتہ شب پشاور سے زاہدہ، ثناء، ستارہ، املی اور سپوگمئی نامی خواجہ سراء چارسدہ کے علاقے بیلا گئے تھے۔
ان کا کہنا تھا کہ رات 9 بجے جہانگیر نامی ایس ایچ او کی قیادت میں پولیس نے ان کی پرامن تقریب پر چھاپہ مارا اور خواجہ سراؤں کو حراست میں لے کر حوالات میں بند کر دیا۔
پریس کانفرنس کے موقع پر متاثرہ خواجہ سراء ستارہ نے کہا کہ تھانے کے اندر مسلسل تین گھنٹوں تک انہیں تشدد کا نشانہ بنایا گیا اور بجلی کے کرنٹ دیے گئے۔
اس موقع پر خواجہ سراء نے تشدد اور کرنٹ کے نشانات بھی میڈیا نمائندوں کو دکھائے۔
خواجہ سراؤں نے الزام عائد کیا کہ پولیس نے ان سے ان کے قیمتی موبائل فونز کے علاوہ 50 ہزار نقدی بھی چھینی۔
اس موقع پر فرزانہ جان نے چیف جسٹس سے واقعے کا ازخود نوٹس لینے اور خیبرپختونخوا میں خواجہ سراؤں کو تحفظ کی فراہمی یقینی بنانے کا مطالبہ کر دیا۔
ٹرانس ایکشن کی صدر نے یہ الزام بھی عائد کیا کہ سوات، نوشہرہ اور صوابی میں پولیس کی جانب سے خواجہ سراؤں کی تقریبات میں شرکت پر پابندی عائد کی گئی ہے جو ایک غیرقانونی اقدام ہے۔