پشاور یونیورسٹی، طلبہ کا فیسوں کےخلاف دھرنے پر پولیس کا دھاوا، متعدد زخمی، گرفتار
طلبہ پر امن طریقے سے یونیورسٹی میں مبینہ کرپشن اور فیسوں میں بے تحاشہ اضافے کے خلاف دھرنا دے رہے تھے کی اس دوران پولیس کی بھاری نفری نے ان پر انسو گیس کے گولے پھینکے

پشاوریونیورسٹی میں فیسوں میں اضافے کے خلاف طلبا نے احتجاج کیا ہے،طلبا کومنتشر کرنے کےلیے پولیس نے لاٹھی چارج کیا جس کے نتیجے میں متعدد طلبا زخمی ہو گئے۔
ذرائع کے مطابق پشاوریونیورسٹی میں فیسوں میں اضافے کے خلاف طلبا کےاحتجاج کے بعد پولیس کی جانب سےگرفتاریاں عمل میں آئیں۔انتظامیہ نےمختلف شعبہ جات میں مظاہرین کی گرفتاری کے لیے سرچ آپریشن بھی کیا۔
پولیس نے دعوٰی کیا ہے کہ اب تک 28 طلبا کو گرفتار کیا چکا ہے۔
طلبہ تنظیموں کے عہدیداروں کا کہنا ہے کہ یونیورسٹی انتظامیہ نے گزشتہ پانچ سالوں کے دوران جامعہ کی فیسوں میں ساڑھے تین سو فیصد اضافہ کیا گیا جو صوبے کے شدت پسندی سے متاثرہ طلباء کے ساتھ ناانصافی ہے۔
پختون سٹوڈنٹس فیڈریشن کے صوبائی جنرل سیکریٹری عثمان شاہ جو آج کے واقعے میں پولیس کی لاٹھی چارچ کے باعث زخمی ہوئے ہیں نے ٹی این این کو بتایا کہ پر امن احتجاج کرنا انکا بنیادی حق ہے اور طلبہ پر امن طریقے سے یونیورسٹی میں مبینہ کرپشن اور فیسوں میں بے تحاشہ اضافے کے خلاف دھرنا دے رہے تھے کی اس دوران پولیس کی بھاری نفری نے ان پر انسو گیس کے گولے پھینکے۔
عثمان شاہ کا مزید کہنا ہے کہ احتجاج سے طلبہ کو کوئی نہیں روک سکتا اور اب احتجاج کا دائرہ مزید وسیع کردیا جائیگا۔
انہوں نے کہا کہ انکا حکومت سے مطالبہ ہے کہ فیسوں میں پچاس فیصد کمی لائی جائی تاکہ غریب اور متوسط گھرانے کے نوجوان بھی تعلیم حاصل کر سکیں۔
واضح ر ہے کہ پشاور یونیورسٹی میں بی ایس اور ماسٹر کی سمسٹر اور سالانہ فیسیں 30 ہزار سے کم نہیں ہیں جبکہ ہاسٹل کی فیسیں 15 ہزار سے لیکر 25 ہزار کے درمیان میں سے ہے۔