محکمہ پبلک ہیلتھ کی روایتی غفلت کے باعث چترال کے بیشتر علاقے پینے کے صاف پانی سے محروم
ٹی این این کے ساتھ گفتگو میں گولین گول سے تعلق رکھنے والے شہزاد گل نامی ایک شخص کا کہنا تھا کہ محکمہ پبلک ہیلتھ کی ناقص منصوبہ بندی اور غفلت کے باعث پانی کی پائپ لائنیں جا بجا ٹوٹ پھوٹ کی شکار ہیں جس کی وجہ سے پانی کی خاصی مقدار ضائع ہو جاتی ہے۔

ضلع چترال میں پینے کے صاف پانی کی ضرورت زیادہ تر قدرتی چشموں سے پوری کی جاتی ہے تاہم جابجا ٹوٹی پھوٹی پائپ لائنوں کی وجہ سے پانی ضائع ہوجاتا ہے اور نتیجتاَ عوام صاف پانی کی نعمت سے محروم ہو جاتے ہیں۔
چترال کی وادی گولین گول میں قدرتی چشموں کی بہتات ہے اور یہیں سے پائپ لائنوں کے ذریعے ضلع کے بیشتر علاقوں کو پانی فراہم کیا جاتا ہے اور ان کی ضرورت پوری کی جاتی ہے۔
ٹی این این کے ساتھ گفتگو میں گولین گول سے تعلق رکھنے والے شہزاد گل نامی ایک شخص کا کہنا تھا کہ محکمہ پبلک ہیلتھ کی ناقص منصوبہ بندی اور غفلت کے باعث پانی کی پائپ لائنیں جا بجا ٹوٹ پھوٹ کی شکار ہیں جس کی وجہ سے پانی کی خاصی مقدار ضائع ہو جاتی ہے۔
ان کا کہنا تھا کہ اس حوالے سے متعلقہ حکام کو بار بار کی شکایات اور اس کے خلاف بارہا احتجاج کرنے کے باوجود اس مسئلے کی طرف توجہ نہیں دی گئی۔
مقامی لوگ الزام عائد کرتے ہیں کہ گولین گول کے چشموں سے تمام پائپ لائنیں محکمہ پبلک ہیلتھ کے زیرنگرانی بچھائی گئیں تاہم غیرمعیاری پائپ لائنوں اور منصوبے میں کرپشن کے باعث کروڑوں روپے کی لاگت کا یہ منصوبہ ناکامی سے دوچار ہوا ہے۔
چترال کے شاہ میراندہ، سینگور، میراندہ اور بلیچ سمیت دیگر کئی علاقے گزشتہ دو سالوں سے پانی کی سہولت سے محروم ہیں جس کی وجہ سے ان علاقوں کے لوگ پیسے خرچ کرکے پانی کے ٹینکر خریدنے پر مجبور ہیں۔
اہل علاقہ کا حکومت سے مطالبہ ہے کہ منصوبے کی فوری طور پر تحقیقات کی جائیں اور خراب پائپ لائنوں کو ٹھیک کرکے عوام کو پینے کا صاف پانی مہیا کیا جائے کیونکہ وہ گندا پانی استعمال کرنے پر مجبور ہیں۔