خیبر پختونخوا

چارسدہ، باچاخان یونیورسٹی میں اساتذہ کی کمی کیخلاف طلبہ کا احتجاجی مظاہرہ

مظاہرین کا کہنا تھا کہ دو ماہ گزرنے کے باوجود اساتذہ کی کمی کے باعث ان کی کلاسز کا آغاز نہیں کیا جا سکا جس کی وجہ سے ان کا قیمتی وقت ضائع ہو رہا ہے۔

چارسدہ میں باچا خان یونیورسٹی کے شعبہ کمپیوٹر سائنس کے طلبہ نے اساتذہ کی کمی کیخلاف احتجاجی مظاہرہ کیا ہے۔

رئیس الجامعہ کے دفتر کے سامنے احتجاجی مظاہرے میں طلبہ کی کثیر تعداد نے شرکت کی جنہوں نے ہاتھوں میں پلے کارڈز اور بینرز اٹھا رکھے تھے جن پر ان کے مطالبات کے حق میں نعرے درج تھے۔

مظاہرین کا اس موقع پر کہنا تھا کہ جامعہ کی انتظامیہ فیسوں کی مد میں ہزاروں روپے ان سے بٹورتی ہے لیکن اساتذہ کی کمی کو پورا نہیں کرتی۔

مظاہرین کا کہنا تھا کہ دو ماہ گزرنے کے باوجود اساتذہ کی کمی کے باعث ان کی کلاسز کا آغاز نہیں کیا جا سکا جس کی وجہ سے ان کا قیمتی وقت ضائع ہو رہا ہے۔

احتجاج میں شریک ایم ایس سی فورتھ سمسٹر کے ایک طالبعلم کا کہنا تھا کہ 22 اکتوبر کو بی ایس مڈٹرم جبکہ ایم ایس سی کے فائنل ائیر کے امتحانات

شروع ہو رہے ہیں لیکن بعض طلبہ کو کتب کا بھی علم نہیں کہ کون کون سی درکار ہیں ایسے میں وہ امتحانات میں کیا حصہ لیں گے۔

انہوں نے کہا کہ فیس جمع کرنے میں ذرا سی تاخیر پر جرمانے عائد کیے جاتے ہیں لیکن ان کے مستقبل کی فکر کسی کو نہیں ہے۔

انہوں نے دھمکی دی کہ اساتذہ کی کمی پوری نہیں کی گئی اور ان کے دیگر مطالبات تسلیم نہ کیے گئے تو وہ اپنا احتجاج جاری رکھیں گے۔

بعدازاں ڈپارٹمنٹ کے چیئرمین دلاور شاہ کی جانب سے یقین دہانی پر مظاہرین پرامن طور پر منتشر ہو گئے۔

ذرائع کے مطابق شعبہ کمپیوٹر سائنس میں 15 اساتذہ کو کنٹریکٹ پر رکھا گیا تھا جن میں سے پانچ اب بھی طلبہ کو پڑھا رہے ہیں تاہم دس اساتذہ کنٹریکٹ ختم ہونے کے بعد گزشتہ دو تین ماہ سے ڈپارٹمنٹ نہیں آرہے جس کی وجہ سے طلبہ کی پڑھائی متاثر ہو رہی ہے۔

Show More

متعلقہ پوسٹس

Back to top button