منڈا ڈیم، مہمند قبیلے نے رائلٹی اور معاوضوں کی ادائیگی سمیت اپنے کئی مطالبات پیش کر دیے
ٹی این این کے ساتھ گفتگو میں رشید احمد نامی ایک مقامی مشر کا کہنا تھا کہ جہاں ڈیم بنایا جا رہا ہے وہاں بہت غربت و پسماندگی ہے اور ویسے بھی ان کے قبیلے کی اراضی کم ہے ایسے میں ڈیم بنا تو کیا باقی بچے گا اس لیے حکومت کو چاہیے کہ ان کے تمام مطالبات منظور کیے جائیں۔

قبائلی ضلع مہمند کی تحصیل پنڈیالی میں ضلعی انتظامیہ، واپڈا کے پراجیکٹ دائریکٹر اور مہمند قبیلے کا ایک مشاورتی اجلاس منعقد کیا گیا۔
اس موقع پر مہمند ڈیم کے پراجیکٹ ڈائریکٹر مقبول حسین نے اجلاس کو بتایا کہ ڈیم کے حوالے سے قبیلہ مہمند کے تحفظات دور کیے جائیں گے اور اس سلسلے میں سب کو اعتماد میں لیا جائے گا۔
ان کا کہنا تھا کہ مہمند ڈیم کی رائلٹی اور مراعات مہمند قبیلے کا حق ہے اور اس حوالے سے کسی کے ساتھ بھی ناانصافی نہیں کی جائے گی۔
اجلاس کے دوران تحصیل پنڈیالی کے عیسی خیل، برہان خیل اور دیگر ذیلی قبائل کے عمائدین نے پرجیکٹ ڈائریکٹر کو تحفظات سے آگاہ کیے اور ان کے سامنے اپنے مطالبات پیش کیے۔
انہوں نے مطالبہ کیا کہ مہمند قبیلے کو ڈیم کو اصل نقشہ دکھایا جائے اور عدالتی ثبوت کی روشنی میں ڈیم کی بلندی کم کی جائے تاکہ کم سے کم لوگ اس سے متاثر ہوں۔
عمائدین مہمند نے یہ مطالبہ بھی کیا کہ گدون کی طرح ان کے علاقے میں بھی کارخانے لگائے جائیں اور مفت بجلی کی فراہمی کے ساتھ انہیں ٹیکس سے استثنٰی بھی دیا جائے۔
انہوں نے مزید کہا کہ ڈیم سے متاثرہ اراضی کے مالکان کو معاوضے دیے جائیں جبکہ جنگلات کے نقصان کا بھی ازالہ کیا جائے۔
انہوں نے دیگر مراعات کے ساتھ ہر تحصیل کیلئے الگ الگ کوٹہ مقرر کرنے کا مطالبہ بھی کیا۔
پراجیکٹ ڈائریکٹر نے اس موقع پر عمائدین کو یقین دلایا کہ ان کے تمام مطالبات تسلیم کیے جائیں گے جبکہ ان کے تحفظات کو دور کیا جائے گا۔
ٹی این این کے ساتھ گفتگو میں رشید احمد نامی ایک مقامی مشر کا کہنا تھا کہ جہاں ڈیم بنایا جا رہا ہے وہاں بہت غربت و پسماندگی ہے اور ویسے بھی ان کے قبیلے کی اراضی کم ہے ایسے میں ڈیم بنا تو کیا باقی بچے گا اس لیے حکومت کو چاہیے کہ ان کے تمام مطالبات منظور کیے جائیں۔