خیبر پختونخوا

موسم سرما کے دوران چترال کی نیچرل ہیٹنگ سسٹم سے آراستہ جامع مسجد گرم چشمہ

جامع مسجد کی انتظامیہ کے مطابق چشمے کے پانی کو مخصوص پائپ لائنوں سے گزار کر مسجد اور دارالعلوم کیلئے ہیٹنگ سسٹم بنایا گیا ہے جہاں لوگ سادہ کپڑوں میں بھی بیٹھ سکتے ہیں خواہ باہر کا درجہ حرارت منفی دس ڈگری سینٹی گریڈ کیوں نہ ہو۔

چترال کا شمار پاکستان کے یخ بستہ اور  سردترین مقامات میں ہوتا ہے جہاں موسم سرما میں شدید قسم کی برفباری سے درجہ حرارت نقطہ انجماد سے بھی نیچے منفی دس ڈگری سینٹی گریڈ تک چلا جاتا ہے۔

یہی وجہ ہے کہ چترال کی شدید سردی کیخلاف جنگ میں جہاں تقریبا سارے ضلع کے لوگوں کا انحصار لکڑی یا گیس و بجلی کے ہیٹروں پر ہوتا ہے وہاں چترال میں ایک ایسا علاقہ بھی ہے جہاں کے لوگوں کا کم از کم اپنی جامع مسجد میں ایک نیچرل ہیٹنگ سسٹم ہے۔

گرم چشمہ چترال کا وہ علاقہ ہے جہاں کے لوگ  پانی گرم کرنے کیلئے ایندھن، بجلی وغیرہ کی جھنجھٹ سے بے نیاز ہوتے ہیں جبکہ جامع مسجد اور دارالعلوم گرم چشمہ کے باسی تو سرما میں گرما کی طرح شب و روز بسر کرتے ہیں۔

علاقے میں قدرتی چشمہ ہے اور قدرتی طور ہی اس کا پانی ابلتا، کھولتا ہوا، اسی باعث چشمے اور علاقے کا نام بھی گرم چشمہ ہی پڑا ہے۔

جامع مسجد کی انتظامیہ کے مطابق چشمے کے پانی کو مخصوص پائپ لائنوں سے گزار کر مسجد اور دارالعلوم کیلئے ہیٹنگ سسٹم بنایا گیا ہے جہاں لوگ سادہ کپڑوں میں بھی بیٹھ سکتے ہیں خواہ باہر کا درجہ حرارت منفی دس ڈگری سینٹی گریڈ کیوں نہ ہو۔

بقول ان کے مسجد اور دارالعلوم میں ملتان جیسا موسم ہوتا ہے، زیرزمین پانی ذخیرہ کرنے کا بندوبست بھی کیا گیا ہے اور اس قدرتی سہولت سے بھرپور استفادہ کیا جاتا ہے۔

گرم چشمہ نہ صرف جامع مسجد گرم چشمہ اور اس کے کمروں کو گرم رکھتا ہے بلکہ اہل علاقہ بھی اس سے مستفید ہوتے ہیں۔

ٹی این این کے ساتھ گفتگو کے دوران مقامی لوگوں نے بتایا کہ چشمے کا بہت کم ہی پانی نہانے، دھلائی یا صفائی ستھرائی کے سلسلے میں بروئے کار لایا جاتا ہے باقی کا سارا دریا کی نذر ہو جاتا ہے۔

یہ لوگ بھی موسم سرما کے دوران چشمے کے گرم گرم پانی سے بھرپور طریقے سے مستفید ہونا چاہتے ہیں، اس کیلئے ظاہر ہے مخصوص پائپ لائن گھر گھر بچھانے کی ضرورت ہے اور اس ضرورت کیلئے وہ حکومت یا کسی ملکی غیر ملکی فلاحی ادارے کی راہ تک رہے ہیں۔

Show More

متعلقہ پوسٹس

Back to top button