چیف جسٹس کسی اور راستے سے گزر گئے، وادی شیشیکوہ کے متاثرہ عوام احتجاج کرتے رہے
ان کا کہنا تھا کہ وادی شیشکوہ میں جنگلات کی کٹائی کے بعد چترال کے حکام کو رائلٹی کی مد میں تقریباَ 23 کروڑ روپے ملے تھے جو دو بندوں نے جعلی دستخط کر کے ہڑپ لیے جس کی وجہ سے 80 کے قریب خاندان متاثر ہوئے۔

چیف جسٹس کے دورہ چترال کے موقع پر جنگلات کی رائلٹی سے محروم وادی شیشکوہ کے عوام نے اھتجاج کیا ہے۔
گزشتہ روز مطالبات کے حق میں نعروں سے مزین بینرز اور پلے کارڈز اٹھائے ان لوگوں نے چیف جسٹس کے مجوزہ راستے پر مظاہرہ کیا تاہم چیف جسٹس اس راستے سے گزرے ہی نہیں۔
اس موقع پر مظاہرین کا کہنا تھا کہ چیف جسٹس اس راستے سے اگرچہ گزرے نہیں تاہم وہ اپنا احتجاج جاری رکھیں گے اور ان چار دنوں میں وہ ان سے ضرور ملاقات کریں گے۔
احتجاج میں شریک ایک شخص کا کہنا تھا کہ ہمیں انصاف فراہم کیا جائے، چیف جسٹس کے ساتھ ہم اپنا احتجاج ریکارڈ کرانا چاہتے ہیں۔
انہوں نے مطالبہ کیا کہ جن لوگوں نے غبن کی ہے ان سے رقم لے کر متاثرہ لوگوں میں تقسیم کی جائے۔

ان کا کہنا تھا کہ وادی شیشکوہ میں جنگلات کی کٹائی کے بعد چترال کے حکام کو رائلٹی کی مد میں تقریباَ 23 کروڑ روپے ملے تھے جو دو بندوں نے جعلی دستخط کر کے ہڑپ لیے جس کی وجہ سے 80 کے قریب خاندان متاثر ہوئے۔
مقامی لوگوں کے مطابق متاثرہ خاندانوں کو پانچ ہزار سے ڈیڑھ لاکھ روپے تک دیے گئے جبکہ 25 سے 30 لاکھ تک ان کے ناموں سے نکلوائے گئے تھے۔
ٹی این این کے ساتھ گفتگو میں ایک اور شخص نے مطالبہ کیا کہ انہیں ان کا حق جلد از جلد دیا جائے۔
مظاہرین نے ان ملزمان کی نشاندہی بھی کی جنہوں نے مبینہ طور پر جعلی جوائنٹ فارسٹ منیجمنٹ کمیٹی تشکیل دے کر انہیں اپنے حق سے محروم رکھا ہے۔
مظاہرین نے چیف جسٹس سے انصاف کا مطالبہ کرتے ہوئے کہا کہ انہیں ان کا حق دیا جائے کیونکہ ملزمان بااثر لوگ ہیں جو انہیں سخت دھمکیاں دیتے ہیں۔
انہوں نے الزام عائد کیا کہ ملزمان نے اکیلے رقم نہیں ہتھیائی بلکہ محکمہ جنگلات اور فارسٹ ڈویلپمنٹ کے حکام کے ساتھ ملی بھگت کرکے اتنی بڑی غبن کی گئی ہے۔