خیبر پختونخوا

مردان بھر کے ہسپتال سانپ کے کاٹے کی ویکسین ندارد، عوام پریشان

لوند خوڑ کے رہائشی ریاض حسین کے مطابق مردان کی چاروں تحصیلوں مردان، تخت بھائی، کاٹلنگ اور رستم میں قائم ٹائپ ڈی ہسپتالوں میں سانپ کے کاٹے کی ویکسین نہیں ہے جبکہ یہ سارے ہسپتال شہر سے دور پہاڑی علاقوں میں قائم ہیں جہاں سانپ بکثرت پائے جاتے ہیں۔

عبدالستار سے

مردان کے تمام سرکاری ہسپتالوں میں سانپ کے کاٹے کی ویکسین دستیاب نہیں جس کی وجہ سے عوام تشویش کا شکار ہں۔

یاد رہے کہ کچھ روز قبل کاٹلنگ کا عدنان نامی ایک آٹھ سالہ بچہ اینٹی سنیک ویکسین نہ ہونے کی وجہ سے وفات پا گیا تھا۔

سیفور کے مطابق عدنان فجر کی نماز پڑھ کر مسجد میں بیٹھا پڑھ رہا تھا جب اسے سانپ نے کاٹ لیا تھا جس پر اسے ٹائپ ڈی ہسپتال لے جایا گیا جہاں سے اسے ضلعی ہیڈکوارٹر اور بالآخر مردان میڈیکل کمپلیکس منتقل کیا گیا تاہم کسی ایک ہسپتال میں بھی سانپ کے کاٹے کی ویکسین دستیاب نہیں تھی۔

انہوں نے کہا کہ مردان میڈیکل کمپلیکس میں مریض کو نجی کلینک ریفر کر دیا گیا تاہم اس دوران اس کی موت واقع ہو گئی۔

لوند خوڑ کے رہائشی ریاض حسین کے مطابق مردان کی چاروں تحصیلوں مردان، تخت بھائی، کاٹلنگ اور رستم میں قائم ٹائپ ڈی ہسپتالوں میں سانپ کے کاٹے کی ویکسین نہیں ہے جبکہ یہ سارے ہسپتال شہر سے دور پہاڑی علاقوں میں قائم ہیں جہاں سانپ بکثرت پائے جاتے ہیں۔

ان کا کہنا تھا کہ ان علاقوں میں جب سانپ کسی کو کاٹتا ہے اور لواحقین مریض کو قریبی ہسپتال پہنچاتے ہیں تو اسے ضلعی ہیڈکوارٹر ہسپتال ریفر کر دیا جاتا ہے لیکن وہاں تک پہنچتے پہنچتے زہر مریض کے پورے جسم میں پھیل چکا ہوتا ہے جس سے اس کی موت واقع ہو جاتی ہے کیونکہ وہاں تک جانے میں وقت لگتا ہےاس لیے اب ویکسین کی عدم دستیابی سے لوگوں میں تشویش پائی جاتی ہے۔

ضلعی صحت کے دفتر میں قائم ویکسین سنٹر کے عملے کا اس حوالے سے کہنا تھا کہ اس وقت ان کے پاس اینٹی سنیک اور ریبیز ویکسین نہیں اگرچہ چند ماہ قبل تک سانپ کے کاٹے کی ویکسین ان کے پاس موجود تھی جو ایکسپائر ہو گئی جس کے بعد مزید ڈیمانڈ نہیں کی گئی کیونکہ ان سے اس ویکسین کا تقاضا ہی نہیں کیا جاتا۔

اس حوالے سے محکمہ سحت مردان کے سپرانٹنڈنٹ بختور شاہ نے ٹی این این کو بتایا کہ ان کی کوشش ہوتی ہے کہ تمام تحصیلوں میں موجود ہسپتالوں کو ویکسین کی فراہمی یقینی بنائی جائے تاہم بجٹ کی کمی بھی بہت آڑے آتی ہے۔

اس حوالے سے مردان کے ایک ٹائپ ڈی میں تعینات ایک اہلکار نے نام صیغہ راز میں رکھنے کی شرط پر بتایا کہ ان کے پاس اینٹی سنیک اور ریبیز ہی نہیں کئی طرح کی ویکسین دستیاب نہیں ہیں اور جب بھی کوئی ایسا مریض آتا ہے تو اسے ضلعی ہیڈکوارٹر ہسپتال ریفر کر دیا جاتا ہے جبکہ بعض مریض حالت خراب ہونے پر جاں بحق بھی ہوئے ہیں۔

انہوں نے بتایا کہ اس ہسپتال میں کام کرتے ہوئے انہیں چار سال کا عرصہ ہو گیا ہے تاہم آج تک انہوں نے سانپ کے کاٹے یا ریبیز کی ویکسین نہیں دیکھی اور اس سلسلے میں انہوں نے متعلقہ حکام سے گزرش بھی کی کہ ویکسین فراہم کی جائیں تاکہ مریضوں کا بروقت علاج یقینی بنایا جا سکے۔

مردان شہر کے رہائشی عمران یونس نے حکومت سے مطالبہ کیا کہ ضلع بھر کے ہسپتالوں کو تمام ضروری ویکسین فراہم کی جائیں تاکہ کل کلاں کوئی اور عدنان محض ویکسین کی عدم دستیابی کے باعث جان سے ہاتھ نہ دھو بیٹھے۔

Show More

متعلقہ پوسٹس

Back to top button