پشاور کے مشہور تعلیمی ادارے ‘ریگولیٹری اتھارٹی’ کے احکامات ماننے سے انکاری، والدین پریشان
اکیڈیمیز میں ایک ہزار سے زیادہ کی رقم براہ راست وصول کی جارہی ہے جو اتھارٹی کے رولز کی خلاف ورزی ہے۔ یعنی رولز کے مطابق ایک ہزار روپے سے زیادہ رقم بینک کے ذریعے وصول کی جائے گی۔

صوبائی دارالحکومت پشاور کے مشہور سکولز سسٹم فرنٹیئر چلڈرن، فرنٹیئر یوتھ اور فرنٹیئر سائنس اکیڈیمی نے پرائیویٹ سکولز ریگولیٹری اتھارٹی کے احکامات کی دھجیاں اڑا دیں۔ اکیڈیمیز کی انتظامیہ ایک مہینے کی ایڈوانس فیس کے بجائے 4 مہینے اور ایک سال کی ایڈوانس فیس مانگنے لگی جبکہ بہن بھائیوں کو 20 فیصد رعایت دینے کے لئے خودساختہ شرائط عائد کرکے اُن کی مشکلات میں مزید اضافہ کردیا۔
ریگولیٹری اتھارٹی رولز کے مطابق تمام پرائیویٹ سکولز اس بات کے پابند ہیں کہ وہ ادارے میں زیر تعلیم بہن بھائیوں کو کم سے کم 20 فیصد رعایت دی جائے تاہم فرنٹیئر چلڈرن اکیڈیمی، فرنٹیئر یوتھ اکیڈیمی اور فرنٹیئر سائنس اکیڈیمی میں زیر تعلیم بہن بھائیوں کو صرف 10 رعایت دی جارہی ہے جو کہ اتھارٹی رولز کی کھلم کھلا خلاف ورزی ہے۔
اس ضمن میں فرنٹیئر یوتھ اکیڈیمی کے مالک محمد عادل کا کہنا ہے کہ ہم نے فیسوں کی مد میں سالانہ 10 فیصد اضافہ نہیں کیا جس کی وجہ سے ہم 20 فیصد رعایت نہیں دے سکتے، اگر ہم 20 فیصد رعایت دیں گے تو پھر ہم 10 فیصد فیس بھی بڑھائیں گے تاہم ریگولیٹری اتھارٹی رولز کے مطابق اگر فیسوں میں سالانہ 10 فیصد اضافہ کرنا ہے تو اس کےلئے اتھارٹی سے اجازت لینی پڑے گی۔
مذکورہ سکولوں میں زیر تعلیم بعض بچوں کے والدین نے سکول انتظامیہ کے رویے اور اتھارٹی کی کارکردگی پر تشویش کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ سکول انتظامیہ کی جانب سے بہن بھائیوں کو فیسوں کی مد میں 20 فیصد رعایت دینے کےلئے ٹیوشن میں سالانہ 10 فیصد کا اضافہ کرنے کی جو شرط رکھی گئی ہے اتھارٹی کو اِس کا نوٹس لینا چاہیئے یا یہ شرائط تمام بچوں پر لاگوں کی جائے۔
والدین کے مطابق اب مذکورہ بالا تعلیمی اداروں کا سربراہ تمام برانچز کو الگ الگ ظاہر کررہا ہے تاکہ بہن بھائیوں کو فراہم کرنے والے رعایت سے بچ سکے۔
دوسری جانب مذکورہ اکیڈیمیز میں ایک ہزار سے زیادہ کی رقم براہ راست وصول کی جارہی ہے جو اتھارٹی کے رولز کی خلاف ورزی ہے۔ یعنی رولز کے مطابق ایک ہزار روپے سے زیادہ رقم بینک کے ذریعے وصول کی جائے گی۔
خیال رہے کہ گزشتہ سال اس سسٹم میں زیر تعلیم مڈل تک کے ایک بچے کی سالانہ فیس 43 ہزار روپے تھی جس میں 4 ہزار پروموشن فیس شامل تھی تاہم اتھارٹی نے یہ چارجز ختم کردیئے تھے تاہم سکول انتظامیہ نے پروموشن چارجز کی رقم سالانہ ٹیوشن فیس میں ضم کرکے والدین کو رعایت سے محروم کردیا۔
واضح رہے کہ احکامات نہ ماننے پر ان اکیڈیمیز کے اکاؤنٹس ریگولیٹری اتھارٹی نے سیل بھی کئے تھے۔