خیبر پختونخوا

نوشہرہ، خویشگی پایاں میں بندوق کی نوک پر 14سالہ طالبعلم کیساتھ جنسی زیادتی

جنسی تشدد پر جو تحقیق ہوئی ہیں اس سے یہ بات سامنے آئی ہے کہ بچوں پر جنسی تشدد میں 60 فیصد رشتہ دار، 30 فیصد اپنے گھر والے اور 10 فیصد دیگر لوگ ملوث ہوتے ہیں

نوشہرہ کے علاقے خویشکی پایان میں دو مسلح نوجوانوں نے گھرجانے والے 14سالہ طالبعلم کیساتھ بندوق کی نوک پر پرجنسی زیادتی کی ہے۔

پولیس تھانہ نوشہرہ کلاں کے مطابق 14سالہ نوجوان طالبعلم برکت اللہ بازار سے گھر واپس جارہا تھا کہ دو مسلح ملزمان اسماعیل اور نہارعلی نے روک کر زبردستی مکئی کے کھیتوں میں لے جاکر اجتماعی جنسی زیادتی کا نشانہ بنایا۔

متاثرہ طالبعلم برکت کو میڈیکل معائنے کے لئے ڈسٹرکٹ ہیڈکواٹرہسپتال نوشہرہ لے جایا گیا جہاں پر زیادتی ثابت ہونے کے بعد دونوں ملزموں کے خلاف تھانہ نوشہرہ کلاں میں مقدمہ درج کرلیاگیا۔

پولیس ملزمان کی گرفتاری کے لیے چھاپے ماررہی ہے۔

واضح رہے کہ خیبرپختونخوا میں گزشتہ کچھ عرصے سے جنسی تشدد کے کیسز میں اضافہ دیکھنے میں آیا ہے جن میں زیادہ تر کیسز بچوں کے ہوتے ہیں۔ سال 2017 اور 2018 میں جنوری سے جون تک بچوں کے ساتھ جنسی زیادتی کے 4 ہزار 86 کیسز رجسٹرڈ ہوئے ہیں جبکہ اصل میں ان کیسز کی تعداد اس سے بھی زیادہ ہیں لیکن والدین بدنامی سے بچنے کےلئے ان کو رپورٹ نہیں کرتے۔

اس ضمن میں ڈاکٹر وجاہت ارباب نے ٹی این این کے ساتھ ایک خصوصی نشست کے دوران بتایا کہ جنسی تشدد پر جو تحقیق ہوئی ہیں اس سے یہ بات سامنے آئی ہے کہ بچوں پر جنسی تشدد میں 60 فیصد رشتہ دار، 30 فیصد اپنے گھر والے اور 10 فیصد دیگر لوگ ملوث ہوتے ہیں۔

انہوں نے کہا کہ ریسرچ میں ایسی کوئی ایک خاص وجہ سامنے نہیں آئی کہ ایک شخص کیوں بچوں کو اپنی حوس کا نشانہ بناتا ہے البتہ ایک بات معلوم ہوئی ہے کہ جب ایک شخص بچپن میں جنسی زیادتی کا شکار بنا ہوتا ہے تو وقت گزرنے کے ساتھ ساتھ وہ انتقام کے طور پر دیگر بچوں کو اپنی حوس کا نشانہ بناتا ہے اور پھر آہستہ آہستہ وہ پھر ایک نشہ بن کر اُس کی عادت بن جاتی ہے اور پھر جب بھی اُسے موقع یا ماحول ملتا ہے تو وہ اپنی عادت پوری کرتا ہے

Show More

متعلقہ پوسٹس

Back to top button