چترال میں متعدد طلباء کے بعد ایک استاد نے بھی اپنی زندگی کا خاتمہ کرلیا
مقامی ذرائع کے مطابق لوٹ کوہ وادی کے بشقیر نامی علاقے سے تعلق رکھنے والے پرائمری سکول کے استاد محمد قاسم نے گلے میں پھندا ڈال کر موت کو گلے لگا لیا۔

چترال میں طلباء کی جانب سے امتحانات میں کم نمبر آنے پر خودکشیوں کے متعدد واقعات سامنے آنے کے بعد اب ایک استاد نے بھی خود اپنے ہاتھوں اپنی زندگی کا خاتمہ کر لیا۔
مقامی ذرائع کے مطابق لوٹ کوہ وادی کے بشقیر نامی علاقے سے تعلق رکھنے والے پرائمری سکول کے استاد محمد قاسم نے گلے میں پھندا ڈال کر موت کو گلے لگا لیا۔
میڈیا رپورٹس کے مطابق چترال میں خودکشیوں کے اب تک 46 واقعات سامنے آچکے ہیں جن میں سے اکثریت امتحانات میں خراب کارکردگی کا مظاہرہ کرنے والے طلبہ طالبات ہیں۔
کچھ ایسے بھی تھے جنہوں نے گھریلو تنازعات یا پھر مالی مشکلات سے تنگ آکر اپنی اپنی زندگی کا چراغ گل کردیا۔
دوسری جانب جنت نظیر وادی میں خودکشی کے بڑھتے ہوئے رجحان پر اہل علاقہ متوشش ہیں جنہوں نے حکومت سے اس سلسلے میں ٹھوس اقدامات کرننے کا مطالبہ کیا ہے۔
استاد کی خودکشی کا واقعہ ایک ایسے وقت میں سامنے آیا ہے جب حکومت کو چترال میں خودکشی کے بڑھتے واقعات کے پیچھے کارفرما عوامل جاننے کی غرض کمیٹی تشکیل دیے ایک ہفتہ ہی ہوا ہے۔
دوسری جانب جامعہ پشاور میں شعبہ بشریات کے پروفیسر ڈاکٹر جمیل چترالی نے محولہ بالا کمیٹی پر عدم اعتماد کا اظہار کیا تھا اور اس سلسلے میں ماہرین عمرانیات و بشریات کی خدمات مستعار لینے کی سفارش کی تھی۔