خیبر پختونخوا

خیبرپختونخوا کابینہ کا پہلا اجلاس، صوبائی احتساب کمیشن غیر ضروری قرار

گزشتہ روز وزیراعلی خیبرپختونخوا ٰمحمود خان کی سربراہی میں صوبائی کابینہ کے پہلےاجلاس میں صوبائی احتساب کمیشن کی کارکردگی پر عدم اطمینان کا اظہار کیا گیا اور احتساب کمیشن کو ختم کرنے کی منظوری دی گئی۔

خیبر پختونخوا کابینہ نے تحریک انصاف ہی کے سابقہ دور حکومت میں کرپشن کی روک تھام کیلئے قائم کردہ احتساب کمیشن کو غیر ضروری قرار دیتے ہوئے اسے ختم کرنے کی منظوری دیدی۔

گزشتہ روز وزیراعلی خیبرپختونخوا ٰمحمود خان کی سربراہی میں صوبائی کابینہ کے پہلےاجلاس میں صوبائی احتساب کمیشن کی کارکردگی پر عدم اطمینان کا اظہار کیا گیا اور احتساب کمیشن کو ختم کرنے کی منظوری دی گئی۔

احتساب کمیشن ختم کرنے کے بعد احتساب کمیشن میں زیر التواء انکوائریوں اور کیسز کو نیب کے حوالے کرنے کیلئے محکمہ قانون کو طریقہ کار وضع کرنے کی ہدایت کی گئی ہے تاہم محکمہ اینٹی کرپشن اسٹیبلشمنٹ کو برقراررکھنے کا فیصلہ کیا گیا۔

اجلاس کے دوران تحریک انصاف حکومت کے سو روزہ پلان پر عملدرآمد کے لیے تمام محکموں سے 15دنوں کے اندر ایکشن پلان مانگا گیا اور کہا گیا کہ مذکورہ پلان پر عملدرآمد کے لیے ہر محکمہ کا وزیر اور سیکرٹری ذمہ دارہونگے۔

گزشتہ دور میں شروع کردہ بی آرٹی اورسوات ایکسپریس وے سمیت تمام اہم منصوبوں کی جلد تکمیل اور قبائلی علاقوں کے لیے100ارب کا پیکج حاصل کرنے کے لیے جلد مرکز کوکیس ارسال کرنے پر اتفاق کیا گیا۔

کابینہ اجلاس کے بعد پریس کانفرنس کرتے ہوئے صوبائی وزیر خزانہ تیمور سلیم جھگڑا اور حکومت کے ترجمان شوکت یوسفزئی نے کہا کہ گزشتہ دورمیں تحریک انصاف کی صوبائی حکومت نے صوبہ میں کرپشن کی روک تھام کے لیے احتساب کمیشن کے نام سے الگ ادارہ اس لیے قائم کیا تھا کہ اس وقت انہیں نیب پر اعتماد نہیں تھا نہ ہی نیب کے پاس اختیارات تھے تاہم اب مرکز میں ان کی اپنی حکومت ہے جو نیب کو مکمل طور پر بااختیار بنا رہی ہے جس کی واضح مثال بابر اعوان کا استعفیٰ ہے اسلئے اب صوبائی احتساب کمیشن کی کوئی ضرورت باقی نہیں رہی۔

ان کا کہنا تھا کہ سو دنوں کے پروگرام اور ترقیاتی کاموں کی مانیٹرنگ کے لیے خصوصی ٹاسک فورس قائم کی جارہی ہے جو کابینہ اجلاسوں میں ماہانہ بنیادوں پر اپنی رپورٹ پیش کرے گی جبکہ چیف سیکرٹری دیگر انتظامی سیکرٹریوں کے ساتھ ہفتہ وار بنیادوں پر اس کا جائزہ لیں گے۔

انہوں نے کہا کہ وہ مرکز کیساتھ این ایف سی ،فاٹا پیکج اور بجلی کے خالص منافع کے بقایاجات اورسالانہ منافع سمیت تمام ایشوز اٹھائیں گے جبکہ مرکزی حکومت کے فیصلے کے مطابق صوبے میں بھی موجود غیرضروری گاڑیاں نیلام کی جائیں گی۔

ان کا کہنا تھا کہ صوبے کی معیشت میں بہتری لانے کیلئے اپنے وسائل سے استفادہ حاصل کرنے پر توجہ دی جائے گی تاکہ زیادہ سے زیادہ آمدن حاصل کی جا سکے جس کیلئے خیبر پختونخوا ریونیو اتھارٹی کے سالانہ اہداف میں اضافہ کیا جائے گا۔

انہوں نے کہا کہ مالی معاملات کو بہتر انداز میں چلانے کیلئے قرضہ لینا گناہ نہیں لیکن قرضہ لے کر اس کی واپسی کے لیے اپنے وسائل میں اضافہ نہ کرنا گناہ ہے جبکہ ضرورت پڑنے پر وہ مزید قرضہ لینے پر غور کر سکتے ہیں۔

صوبائی وزیرخزانہ کے مطابق اس وقت صوبائی ریونیو اتھارٹی 10سے11 ارب روپے آمدن حاصل کر رہی ہے جسے وہ آئندہ پانچ سالوں میں40ارب روپے تک لیجانا چاہتے ہیں جبکہ اب ترقیاتی کاموں پر خصوصی فوکس بھی رہے گا۔

انہوں نے کہا کہ ان کی سابق حکومت نے تعلیم ،صحت ،پولیس اور محکمہ مال سمیت دیگر محکموں میں جو اصلاحات کیں اور میرٹ کا جو نظام قائم کیا وہ برقراررکھاجائے گا اور صوبے میں سول مقدمات کو جلد نمٹانے کے حوالے سے قانون سازی کی جائے گی ،ہنگامی بنیادوں پر عدالتی اصلاحات کیلئے وزیر اعلیٰ محمود خان اور چیف جسٹس پشاور ہائیکورٹ جلد ملاقات کرینگے اور عوام کو فوری انصاف کی فراہمی کیلئے مشترکہ تجاویز اور سفارشات مرتب کی جائیںگی۔

ان کا کہنا تھا کہ مشترکہ مفادات کونسل اجلاس کے حوالے سے تیاریاں مکمل ہیں جس میں وہ صوبے کا بھر پور دفاع کرینگے جبکہ قبائلی علاقوں کے خیبرپختونخوا میں انضمام کے بعد لیویز اور خاصہ دار فورس ختم کرکے فاٹا میں پولیس نظام قائم کرنے کیلئے محکمہ داخلہ اور پولیس سفارشات مرتب کرکے وزیر اعلیٰ کو پیش کرینگے۔

کابینہ نے صوبہ بھر میں تیزی کیساتھ سکڑنے والی زرعی اراضی کو دیگر مقاصد کیلئے استعمال کرنے پر پابندی عائد کرنے کیلئے قانون سازی یا طریقہ کار وضع کرنے اور صوبے میں ترقیاتی کاموں اور بالخصوص محکمہ مواصلات و تعمیرات اور ایریگیشن میں کرپشن اور کمیشن ختم کرنے کیلئے مانیٹرنگ کا نظام لانے کا فیصلہ کیا ہے۔

 

Show More

متعلقہ پوسٹس

Back to top button