خیبر پختونخوالائف سٹائل

سوات میں اونچے درجے کا سیلاب متوقع، چارسدہ میں عوام کو محفوظ مقامات پر منتقلی کا سلسلہ شروع

رفاقت اللہ رزڑوال

پاکستان میں ریکارڈ بارشوں کی وجہ سے سیلابی خطرے کے پیش نظر خیبرپختونخوا کے ضلع چارسدہ ضلعی انتظامیہ نے دریائے خیالی کے مقام پر دریا کے کنارے رہائشیوں کو محفوظ مقامات پر منتقل کرنے کا سلسلہ شروع کر دیا۔

قدرتی آفات سے نمٹنے کیلئے ضلعی سطح پر بنائی گئی سیل ڈسٹرکٹ ڈیزاسٹر منیجمنٹ یونٹ (ڈی ڈی ایم یو) کے انچارچ ایڈیشنل ڈپٹی کمشنر ریلیف عثمان جیلانی نے ٹی این این کو بتایا کہ ضلع سوات میں خوازہ خیلہ کے مقام پر اس وقت اونچے درجے کا سیلاب بہہ رہا ہے جو براہ راست چارسدہ کے دریائے خیال سے منسلک ہے۔

انہوں نے کہا کہ یہ ریلہ جمعہ کے دن 12 بجے دریائے خیالی سے گزرے گا جبکہ دباؤ کی وجہ سے دریا کے کنارے قریبی آبادی کو اپنی لپیٹ میں لینے کا امکان موجود ہے تو اس لئے ضلعی انتظامیہ نے قریبی آبادی کو محفوظ مقامات پر منتقل کرنے کا سلسلہ شروع کر دیا ہے۔

خیبرپختونخوا کے فلڈ سیل ایری گیشن ڈیپارٹمنٹ کی جاری کردہ رہورٹ کے مطابق اس وقت ضلع سوات کے خوازہ خیلہ سے 2 لاکھ 27 ہزار 899 کیوسک پانی کا ریلہ گزر رہا ہے جبکہ دریائے خیالی میں 45 ہزار 562 کیوسک پانی موجود ہیں جس میں پانی صلاحیت 1 لاکھ 20 ہزار کیوسک تک ہیں۔

رپورٹ کے مطابق چارسدہ میں دریائے جیندی سے نارمل 915 کیوسک اور دریائے کابل (سردریاب) سے 53 ہزار 796 کیوسک پانی گزر رہی ہے جس کی بالترتیب پانی کی زیادہ سے زیادہ صلاحیت 28 ہزار اور 1 لاکھ 50 ہزار کیوسک ہے۔

ٹی این این کی تحقیق کے مطابق سال 2010 کے سیلات میں ملک بھر کے 78 اضلاع جبکہ 2022 میں 116 اضلاع متاثر ہوئے ہیں۔ 2010 میں دو کروڑ جبکہ 2022 میں 31 لاکھ کی آبادی متاثر ہوئی ہے۔

اے ڈی سی ریلیف عثمان جیلانی نے بتایا کہ ہماری پہلی ترجیح عوام کو محفوظ مقامات پر منتقل کرنا ہے جس کیلئے ضلعی انتظامیہ نے سرکاری سکولوں سے بچوں کو چھٹی کر دیا تاکہ لوگ وہاں پر محفوظ رہ سکیں۔

ان کے مطابق اس وقت متاثرہ علاقوں میں امدادی سرگرمیاں جاری ہے جہاں پر پٹواری، ریسکیو1122 اور پولیس کے اہلکار امدادی کاموں میں مصروف ہیں، انہوں نے کہا کہ ضلعی انتظامیہ کے ساتھ تمام وسائل پورے ہیں جن میں تقریباً پانچ سو خیمے اور کچن کا سامان موجود ہیں جبکہ خوراکی سامان کے بھرے ٹرک منگوائے جا رہے ہیں۔

واضح رہے کہ ضلع چارسدہ میں دفتری امور سرانجام دینے والا عملہ انفارمیشن ٹیکنالوجی ایسوسی ایشن کے 56 جبکہ آل پاکستان کلرک ایسوسی ایشن کے اہلکاروں نے تنخواہوں میں الاؤنسز نہ بڑھانے کے خلاف گزشتہ پانچ دنوں سے سراپا احتجاج ہے مگر ایسوسی ایشنز کے ذمہ داران کا کہنا ہے کہ قدرتی آفات سے نمٹنے اور خدمات فراہم کرنے کیلئے وہ اپنی احتجاج ملتوی کر دیتے ہیں۔

انہوں نے عوام سے اپیل کی کہ ہنگامی صورتحال میں تصدیق کئے بغیر سُنی سنائی باتوں کو اگے نہ پھیلائیں تاکہ لوگوں میں خوف و ہراس نہ پھیلیں۔ انہوں نے کہا کہ دریاؤں کے کنارے رہائشی نارمل طریقے سے محفوظ مقامات پر منتقل ہوجائیں تاکہ جانی نقصان نہ ہو اور باقی ریلیف تمام متاثر افراد کو ملے گا۔

پاکستان میں ریکارڈ بارشوں نے چاروں صوبوں میں تباہی مچا دی ہے جس کے باعث انسانی اور مال مویشیوں کے اموات میں اضافہ ہوتا جا رہا ہے، ہزاروں ایکڑ زمینوں پر سبزیوں، فصلوں اور پھلوں کی تیار کھڑی فصلیں تباہ ہوگئیں ہیں۔

پاکستان کے قدرتی آفات کے انتظام کے ادارے نیشنل ڈیزاسٹر منیجمنٹ اتھارٹی کے مطابق چاروں صوبوں میں 3 کروڑ لوگ متاثر ہوئے ہیں۔ سیلاب میں 903 افراد اپنی جان سے ہاتھ دھو بیٹھے ہیں، 7 لاکھ سے زائد مویشی جن میں 5 لاکھ بلوچستان میں متاثر ہوئے ہیں،3 ہزار سے زائد کلومیٹر شاہراہیں اور 109 دوکانیں متاثر ہوئے جبکہ صوبوں کے درمیان زمینی رابطوں کے 130 پُل ٹوٹ بھی چکے ہیں۔

این ڈی ایم اے کے مطابق مزید بارشوں کا امکان بھی موجود ہے جس سے صورتحال مزید بھیانک ہوسکتی ہے۔

دوسری جانب وزیراعظم پاکستان میاں محمد شہباز شریف نے اپنی ایک ٹویٹ میں سیلاب کی تباہ کاریوں سے نمنٹنے کیلئے دوست ممالک، بین الاقوامی مالیاتی ادارے اور ڈونر سے امداد کی اپیل کی ہے۔

انہوں نے کہا ہے کہ جمعرات کو وہ اسلام آباد میں مقیم سفیروں اور ہائی کمشنروں سے ملاقات کرے گا جہاں پر وہ سیلاب کی نوعیت اور امداد کے بارے میں صورتحال سے آگاہ کرے گا۔

Show More

متعلقہ پوسٹس

Back to top button