بلاگزخیبر پختونخوا

اعتماد اور آج کل کے حالات

عربہ

اعتماد اور بھروسہ یہ دونوں خصوصیات انتہائی اہم ہے لیکن بہت سارے لوگ ایسے ہیں جو ان دو نقطوں کو کوئی اہمیت نہیں دیتے بلکہ وہ لوگ اس سے کھیلتے رہتے ہیں جس طرح کوئی بچہ کھلونے کے ساتھ کھیلتا ہو۔
اس دو نقطوں کو صرف وہی لوگ سمجھتے ہیں جو خود سنجیدہ ہو اور ان دو باتوں سے متعلق زندگی کے نشیب و فراز سے گزر چکے ہو۔
زندگی کے مختلف مراحل میں اعتماد اور بھروسے سے سامنا ہوتا ر ہتا ہے مثلاً آپ کسی سے دوستی کر رہے ہو، کسی سے محبت یا خود کو کسی کے ساتھ رشتہ داری میں باندھ رہے ہو ان سب چیزوں کی بنیاد اعتماد اور بروسہ ہے۔
ان ساری صورتحال میں اکثر لوگ پہلے مرحلے میں آپکو انتہائی اعتماد اور بھروسے کا یقین دلا رہے ہوتے ہیں لیکن جب وہ اپنا کام نکال دیں تو پھر اپنے وعدے اور معاہدے بھول جاتے ہیں۔
میں سمجھتی ہوں کہ لڑکیاں بہت نادان اور ناسمجھ ہوتی ہے جب انہیں کوئی دو چار میٹھی میٹھی باتین سُنائے تو وہ اپنی پوری زندگی دو چار میٹھی باتوں کی نظر کر دیتی ہیں اور پھر اسکے بدلے وہ انجانے میں ایسا کچھ کر دیتی ہے جس کا عذاب وہ ساری زندگی بھگت رہی ہوتی ہے۔
اس ساری صورتحال میں کبھی کبھی والدین کی بھی غفلت شامل ہوتی ہے اور وہ اسلئے کہ اکثر والدین اپنے بچوں کو تنہائی کی دلدل میں دھکیل دیتے ہیں بجائے اسکے کہ وہ اپنے سماجی تعلقات کے ذریعے اپنے بچوں کو مصروف رکھیں اُنکی ہر بات پر حوصلہ افزائی کرے، اعتماد کی فضا قائم کرے تب یہی بچہ اپنے دُکھ درد کو اپنے والدین کے ساتھ کھُلے دل سے شریک کرے گا تو پھر بچے ایک عذاب سے محفوظ رہیں گے۔

اس کے علاوہ ایک اور بات اہم ہے اور وہ یہ کہ اکثر والدین شادی کے وقت بچوں کی پسند کو نظر انداز کردیتے ہیں اور انکو پتہ ہوتا ہے کہ انکی بیٹی یا بیٹا کسی اور انسان کو اپنی زندگی میں شامل کرنے خواہاں ہے لیکن پھر بھی وہ اپنے بچے کی شادی اپنی مرضی سے کرادیتے ہیں میں یہ نہیں کہتی والدین غلط کرتے ہیں کیونکہ والدین اپنے بچوں کا بھلا چاہتے ہیں لیکن اتنا ضرور کہوں گی والدین بچوں کی پسند ناپسند کا بھی خیال رکھیں اور انکو اس بات پر قائل کرنے کوشش کریں کہ وہ ان کا بھلا چاہتے ہیں ناکہ زبردستی کسی کے ساتھ انکی شادی کرادیں۔

آج کے دور کے حالات کا اگر جائزہ لیا جائے تو کسی اجنبی پر اعتماد کرنا زیادہ مفید ثابت نہیں ہوسکتا وہ کسی بھی وقت آپکی زندگی کے ساتھ کھیل سکتا ہے اسلئے ضروری ہے کہ زندگی میں کسی بھی فیصلے سے پہلے اپنے بڑوں یا والدین کو اعتماد میں لینا چاہئے تا کہ آپ کسی کے جھوٹے وعدوں اور دعووں میں نہ آجائیں۔
لیکن اگر آپ کو لگتا ہو کہ فلاں مسئلہ آپ اپنے بڑوں کو نہیں بتا سکتے تو سمجھ لو کہ کہیں پر آپ سے غلطی سرزد ہوئی ہے لہذا ایسے اقدامات اُٹھانے سے گریز کیا جائے۔

Show More

متعلقہ پوسٹس

Back to top button