خیبر پختونخوافیچرز اور انٹرویو

‘خواجہ سرا چاہ کر بھی رمضان گھر والوں کے ساتھ نہیں گزار سکتے’

نسرین
‘رمضان میں اور عید پر گھر والے بہت یاد آتے ہیں ماں باپ بہن بھائی سب اکھٹے ہو کر روزہ کھولتے میں روزے میں بھی گھر نہیں جا سکتی گھر والے مجھے منع کرتے ہیں کیونکہ پھر لوگ انہیں باتیں سناتے ہیں اور تنگ کرتے ہیں’

آنکھوں میں آنسو لیے بھرائی آواز کے ساتھ بات کرتے ہوئے خواجہ سرا لیلیٰ نے بتایا کہ انکے کچھ ساتھی رمضان میں گھر چلے جاتے ہیں لیکن وہ سارا رمضان اور عید گھر کے اندر ہی گزارتے ہیں گھر سے باہر نہیں نکلتے۔ ٹی این این کے ساتھ خصوصی بات چیت کے دوران انہوں نے کہا ‘میں پشاور میں ہی اپنی دوسری ساتھیوں کے ساتھ رمضان گزارتی ہوں،  سارے روزے رکھتی اور نماز و تراویح پڑھتی ہوں سبق قران پاک بھی پڑھتی ہوں مسجد میں دوسرے نمازیوں کے ساتھ تراویح پڑھتی ہوں اس وقت کوئی تنگ نہیں کرتا’

پشاور کے ہیری ٹیج ٹریل میں رہائش پذیر خواجہ سرا لیلیٰ کا کہنا ہے کہ وہ رمضان سے پہلے جو کماتی ہیں رمضان میں سب ملکر کھاتے ہیں، انہوں نے کہا کہ رمضان میں اکھٹے مل کے کھاتے ہیں دیگر تمام سرگرمیاں بند ہوتی ہیں آمدنی کوئی نہیں ہوتی۔ گزشتہ سال کرونا اور لاک ڈاون کی وجہ سے احساس پروگرام کا رقم اور راشن ملا تھا لیکن اس مرتبہ کچھ نہ ملا۔


لیلٰی نے سحری اور افطاری کی تیاری کے حوالے سے بتایا کہ ہم رات کوجاگتے رہتے ہیں اور سحری کر کے سو جاتے ہیں اور پھر ایک بجے نماز کے لیے اٹھتے ہیں اس کے بعد تلاوت کر کے اور بازار سے سے افطاری کی تیاری کا سامان لینے چلے جاتے ہیں ھم پانچ لوگ مل کر دو کمروں میں کرائے پر رہتے ہیں افطاری کے لیے سب مل کر چیزیں تیار کرتے ہیں باہر دوست بھی افطاری کراتے ہیں۔
لیلیٰ نے رمضان میں اپنی عبادات کا ذکر کرتے ہوئے کہا کہ میں مسلمان گھرانے میں پیدا ہوئی ہوں اور مسلمان ہوں لوگوں کا نظریہ ہمارے متعلق عجیب سا ہے لیکن ہم بھی انسان ہیں اور اللہ کی ذات سے بہت ڈرتے ہیں کہ ہم سے کوئی ایسی کوتاہی نا ہو جائے کہ اللہ خفا نا ہو جائے ہماری باعزت روزگار کے لیے حکو مت اقدامات کرے تا کہ عزت کی روٹی کھا سکیں۔
‘معاشرہ ہمیں بہت تنگ کرتا ہے جینے نہیں دیتا، جب ھم پروگرامات سے واپس آتے ہیں تو راستے میں لوگ کھڑے ہوتے ہیں ہم سے رقم بھی چھین لیتے ہیں اور ہمیں لے جاتے ہیں ہم بتا نہیں سکتے کہ کیسے ہمارے ساتھ برا سلوک کیا جاتا ہے’ لیلیٰ نے بتایا۔
انہوں نے کہا کہ باقی لوگوں کی طرح وہ بھی انسان ہے اگر اللہ نے انکو نامکمل پیدا کیا تو اس میں انکا کیا قصور ہے اور اگر باقی لوگ مکمل پیدا ہوئے ہیں تو اس میں ان کا کیا کمال ہے اللہ کی تخلیق کا مزاق نہیں اڑانا چا ہیے بلکہ ان کے ساتھ تعاون اور امداد کرنی چاہیئے تاکہ وہ دوسرے انسانوں کے برابر زندگی جی سکیں۔
لیلیٰ نے کہا کہ جس طرح باقی لوگ ایک جیسے نہیں اس طرح سب خواجہ سار بھی ایک جیسے نہیں لیکن انکے متعلق بہت سی غلط اور من گھڑت الزامات اور خیالات و تصورارت لوگوں نے بنا رکھے ہیں جس سے انکو بہت تکلیف پہنچتی ہے۔

Show More

متعلقہ پوسٹس

Back to top button